بلاول بھٹو کا سول ہسپتال کا دورہ،ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ مریضوں کی عیادت،کراچی میں گرمی کی شدت سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ،اتوارکوبھی مختلف اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک کے باعث مزید 24 افراد جاں بحق، سندھ میں گرمی سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 1213 ہو گئی، وزارت صحت سندھ

پیر 29 جون 2015 08:49

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 جون۔2015ء) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سول ہسپتال کا دورہ کیا ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ مریضوں کی عیادت کی۔ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ‘ شیری رحمان اور شرجیل میمن اور جام مہتاب بھی تھے۔ بلاول بھٹو نے فرداً فرداً مریضوں سے ملاقات کی ان کی خیریت دریافت کی۔

ہسپتال انتظامیہ نے چیئرمین پی پی کو بریفنگ بھی دی۔ بلاول بھٹو کے دورہ سول ہسپتال کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ادھرپاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گرمی کی شدت سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔اتوار کے روز بھی مختلف اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک کے باعث 24 افراد کی ہلاکت ہوئی۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق اتوار کو پٹیل اسپتال میں 12 افراد، سول اسپتال میں 2، جناح اسپتال میں 3، قطر اسپتال میں ایک، این آئی سی وی ڈی میں ایک جبکہ کے ایم سی اسپتال میں 2 ، سندھ گورنمنٹ اسپتال نیو کراچی میں 2 اورعباسی شہید اسپتال میں ایک شخص ہلاک ہوا۔

خیال رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے میں ہیٹ اسٹروک سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1264 ہوگئی ہے اور ہیٹ اسٹروک سے ہلاک ہونے والوں میں 35 فیصد گھریلو خواتین شامل ہیں ۔اس حوالے سے سندھ کے وزیر صحت جام مہتاب نے جناح اسپتال کا دورہ کیا اور گرمی کی شدت سے متاثر مریضوں کی عیادت کی۔سندھ کے وزیر صحت نے لوڈ شیڈنگ کو زیادہ اموات کی وجہ قرار دیا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ نہ ہوتی تو اموات کم ہوتیں، گرمی سے 35 فیصد اموات گھریلو خواتین کی ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزراء نے سندھ حکومت پر الزامات عائد کیے، یہ وقت ایک دوسرے پر الزام تراشی کا نہیں۔یاد رہے کہ ہفتے کے روز کراچی میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والے ہسپتالوں نے 32 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی تھی۔گذشتہ ہفتے کراچی سمیت سندھ بھر میں گرمی کی شدت کے باعث ہزاروں افراد ہیٹ اسٹروک کے مرض کا شکار ہوکر ہلاک ہو گئے تھے۔ایدھی فاوٴنڈیشن نے 140 لاشوں کو لاوارث قرار دے کر مواچ گوٹھ قبرستان میں دفن کیا جا چکا ہے۔

محکمہ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق ایک ہفتے کے دوران اب تک ہیٹ اسٹروک اور ڈی ہائی ڈریشن (پانی کی کمی) کے مرض میں مبتلہ 80 ہزار مریضوں کو کراچی کے مختلف اسپتالوں میں لایا جاچکا ہیں۔صحت کے ماہرین اس حوالے سے کہتے ہیں کہ طویل لوڈشیڈنگ، پانی کی قلت اور روزے نے خاص طور پر بچوں اور بڑی عمر کے لوگوں کو ہیٹ اسٹروک کا شکار ہونے میں اہم کردار ادا کیا ادھرسندھ کی وزارت صحت کے ڈی جی نے سندھ بھر میں گرمی سے جان بحق ہونے والے افراد کی تعداد جاری کر دی ہے سندھ بھر میں گرمی سے جاں بہق ہونے والوں کی تعداد 1213 ہو گئی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کے ڈی جی نے صوبے بھر میں گرمی کی وجہ سے مرنے والوں کے اعداد و شمار جاری کر دیئے۔ ان کے مطابق گرمی سے مرنے والوں کی تعداد کراچی میں 1203‘ ٹنڈواللہ یار سے 5‘ ٹھٹھہ سے 2‘ تھرپارکر سے ایک اور حیدر آباد سے 2 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔