ایف آئی اے نے بلدیہ عظمی کراچی کے ڈائریکٹرسمیت 9ملازمین کو گرفتار کر لیا ، افسران و ملازمینکی کرپشن سے سرکاری خزانے کوکروڑوں روپے نقصان پہنچا ، ایم کیو ایم کیخلاف بی بی سی رپورٹ کے کردار برطانیہ میں ہیں، ان سے مدد مانگی ہے،برطانوی حکومت کی جانب سے شواہد ملنے پر پاکستان میں بھی کارروائی کی جائیگی،ڈائریکٹر ایف آئی اے شاہد حیات کی پریس کانفرنس

اتوار 28 جون 2015 08:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 جون۔2015ء) ایف آئی اے نے بلدیہ عظمی کراچی کے ڈائریکٹرسمیت 9ملازمین کو گرفتار کر لیا ہے مذکورہ افسران و ملازمین کی کرپشن کے ذریعے سرکاری خزانے کوکروڑوں روپے نقصان پہنچا ۔ایف آئی اے نے ملزمان سے حاصل معلومات کی روشنی میں کے ایم سی کے سینئر افسران کے خلاف بھی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ایف آئی کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کیخلاف بی بی سی رپورٹ کے کردار برطانیہ میں ہیں، ان سے مدد مانگی ہے، برطانوی حکومت کی جانب سے شواہد ملنے پر پاکستان میں بھی کارروائی کی جائیگی۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے شاہد حیات نے ہفتہ کے روز کمرشل بینکنگ سرکل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کے ایم سی کے محکمہ تعلیم میں اربوں روپے کی بدعنوانی سامنے آئی ہے، ایف آئی اے نے بد عنوانی میں ملوث بلدیہ عظمی کراچی کے ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرسمیت 9ملازمین کو گرفتر کر لیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

شاہد حیات نے بتایا کہ گرفتارکے ایم سی افسر سلیم خان کے گھرسے 21 افراد محکمہ تعلیم میں ملازم تھے جن میں سے 19افراد گھوسٹ طریقے سے بھرتی کئے گئے ایک افسر کی64 سالہ ساس بھی گھر بیٹھے تنخواہ لے رہی تھی ۔

ان کا کہنا تھا کہ کے ایم سی کے شعبہ تعلیم میں تنخواہوں کی مد میں 50 کروڑ روپے ادائیگی کی جاتی ہے جس میں سے3کروڑ روپے سے زائد کی رقم گھوسٹ ملازمین کے نام پر حاصل کر کے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا جا رہا تھا اور یہ سلسلہ گذشتہ12سالوں سے جاری تھا ۔انہوں نے بتایا کہ کے ایم سی کے شعبہ تعلیم کے450اکاوٴنٹس کوچیک کیا گیا ہے جس میں غبن کے انکشافات ہوئے ہیں اور کئی برسوں کے دوران اربوں روپے چوری کئے گئے اور کروڑوں روپے کی یہ رقم تنخواہوں کی مد میں محکمہ تعلیم کے گھوسٹ ملازمین کو دی جاتی تھی۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے شاہد حیات نے کہا کہ کے ایم سی میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ڈائریکٹرایف آئی اے سندھ شاہد حیات نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کیخلاف بی بی سی رپورٹ کے کردار برطانیہ میں ہیں، ان سے مدد مانگی ہے، برطانوی حکومت کی جانب سے شواہد ملنے پر پاکستان میں بھی کارروائی کی جائیگی، پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ بی بی سی کی رپورٹ سے متعلق حکومت نے خط لکھا ہے۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ شاہد حیات نے پریس کانفرنس میں ایک ملزم ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن کے ایم سی سلیم خان کو بھی پیش کیا ،اس موقع پر ملزم نے اعترافی بیان میں کہا کہ میں محکمہ تعلیم سے ماہانہ پیسے لیکرای ڈی اومنصورمرزا کودیتاتھا۔کراچی کے تمام ٹاؤن سے پیسہ جمع کرنیکی ذمے داری میری تھی،سوک سینٹرمیں بیٹھنے والے محکمہ تعلیم کے افسران کوبیٹ میں پہنچاتا تھا۔ایگزیکٹ کیس کے حوالے سیکیس ابھی بھی ختم نہیں ہواہے،ایگزیکٹ کیس میں قانون کے مطابق کارروائی کی گئی، کیس کاضمنی چالان بھی پیش کردیا گیا ہے۔