اقوام متحدہ حقوق انسانی کونسل کا اجلاس ، پاک بھارت نمائندوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ،کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں اقوام متحدہ کی قرار دادیں اس کا ثبوت ہیں ، کشمیر یو ں نے متعدد بار انتخابات میں حصہ لے کرہما رے ساتھ رہنے کے فیصلے کی توثیق کی ہے ، بھارت

جمعہ 26 جون 2015 02:22

جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 جون۔2015ء) اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل میں مسئلہ کشمیر کے ایشو پر پاکستان اور بھارت کے مندوب کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہے پاکستان نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ نہیں کیونکہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے اقوام متحدہ میں ہی قرار دادیں منظور ہوئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام کو حق خودارادیت کے ذریعے اپنے مستقبل کا تعین کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے اس کے ردعمل میں بھارتی مندوب نے بیان کی سختی سے تردید کرتے ہوئے پاکستان پر سرحد پار دہشت گردی کا الزام عائد کیا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ ریاستی عوام نے متعدد بار انتخابات میں حصہ لے کر بھارت کے ساتھ رہنے کے فیصلے کی توثیق کی ہے اقوام متحدہ حقوق انسانی کونسل کا اجلاس جنیوا میں اس کے یورپی ہیڈ کوارٹر میں ان دنوں جاری ہے اجلاس کے دوران اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل کمیشن سے وابستہ مندوبین نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو حق خودارادیت دینے کے حق میں بیان دیا جس پر بھارتی نمائندوں نے اعتراض اٹھایا اس موقع پر نمائندوں کے درمیان ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر زبردست بحث ہوئی اور فریقین نے کشمیر کے بارے میں اپنے روایتی موقفوں پر ڈٹ کر ایک دوسرے کے بیانات کی نفی کرنے کی کوشش کی ۔

(جاری ہے)

پاکستانی وفد نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہ کبھی تھا اور نہ رہے گا ۔بلکہ سلامتی کونسل نے متعدد بار جموں وکشمیر کے عوام کا حق خودارادیت قبول کر لیا ہے انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کو اس حق خودارادیت کے استعمال سے محروم رکھا گیا ہے جس کی ضمانت سلامتی کونسل نے متعدد بار فراہم کی ہے ۔ انہوں نے یہ بات زور دفے کر کہی کہ کشمیری عوام کو خودارادیت کا حق ایک غیر جانبدا اور شفاف ماحول میں فراہم کیا جانا چاہئے یہ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کی قرار دادیں چھ دہائیاں گزرنے کے باوجود قابل عمل ہیں انہوں نے کہا کہ کشمری پر غیر ملکی قبضے کے تحت کسی بھی قسم کے انتخابات کشمیری عوام کے جذبات کی ترجمانی نہیں کرتے ۔

پاکستانی نمائندوں نے کشمیر میں فورسسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزییوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سلسلے میں ہجوم پر فائرنگ ، ٹارچر ، اغواء ماورائے عدالت ہلاکتون ، عصمت ریزی اور غیر قانونی گرفتاریوں کا تذکرہ کیا انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات بین الاقوامی میڈیا اور سول سوسائٹی انجمنوں کی طرف سے بار بار اجاگر کئے گئے ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ہیومن رائٹس کونسل اس کی طرف فوری توجہ دے پاکستانی وفد نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہم علاقائی امن و استحکام کے حق میں ہیں لیکن امن کے لئے ہماری خواہش کو کمزوری نہ تعبیر نہ کیا جائے اس موقع پر اجلاس میں موجود بھارتی مشن کے نمائندوں نے پاکستانی وفد کے بیان پر اعتراض کیا اور الزام لگایا کہ پاکستان نے 1947 سے جموں و کشمیر کے کچھ حصوں پر غیر قانونی قبضہ کیا ہے جو بھارت کے اٹوٹ حصے ہیں اور اس قبضے کو ختم کیا جانا چاہئے ۔