سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کیخلاف دائردرخواستوں کی سماعت، ریاست کیخلاف اعلان جنگ کرنیوالوں کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوگا،اٹارنی جنرل،عدالت میں طالبان کی قتل و غارت گری کی ویڈیو چلائی گئی، وڈیومیں وزیراعظم ،آرمی چیف، وزیرداخلہ کودھمکیاں،پاکستان کے خلاف اعلان جنگ، ویڈیو میں دکھائے گئے لوگ گرفتار نہیں ہونگے توٹرائل کیسے ہوگا،جسٹس جواد خواجہ،سماعت ملتوی کردی گئی،اٹارنی جنرل دلائل جاری رکھیں گے

جمعرات 25 جون 2015 08:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25 جون۔2015ء)سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے خلاف دائردرخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر طرف تشدد دیکھ رہے ہیں، کیاپتہ چلایاگیا کہ یہ لوگ کہاں سے آئے؟ انہیں یہاں لانے والا کون ہے؟ ویڈیو میں دکھائے گئے لوگ گرفتار نہیں ہونگے تو ان کا ٹرائل کیسے ہوگا۔ آئین ریاست ہے، اس سے انحراف نہیں کر سکتے، عدالتیں اسی لیے ہیں کہ آئین سے انحراف نہ ہونے دیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا ہے کہ دہشتگردوں کے ٹرائل فوجی عدالتوں میں چلانا کیوں ضروری ہیں؟سپریم کورٹ میں آئینی ترامیم اور فوجی عدالتوں کیخلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں17رکنی فل کورٹ بینچ نے کی۔ دوران سماعت عدالت میں طالبان کی قتل و غارت گری اور بربریت کی ویڈیو چلائی گئی۔

(جاری ہے)

وڈیوزمیں ،وزیراعظم نوازشریف ،چیف آف آرمی سٹاف وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان ،کودھمکیاں دی گئی تھیں فوج کے خلاف جنگ کے لیے اکسایاجاتاتھا۔

پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کیاگیاتھااٹارنی جنرل سے جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا ویڈیوز دکھانے کا مقصد یہ ہے کہ ریاست کے خلاف اعلان جنگ ہو چکا ہے؟ اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے موقف اختیار کیا کہ ریاست کیخلاف جنگ کا اعلان کرنیوالوں کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوگا کیونکہ یہ لوگ قانون اور آئین کو نہیں مانتے۔ ان وڈیوزمیں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح سے لوگوں کوریاست کے خلاف اکسایاجارہاہے اس لیے فوجی عدالتوں کاقیام عمل میں لایاجائے تاکہ ان کاآئین وقانون کے مطابق ٹرائل ہوسکے ،جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ ہر طرف تشدد دیکھ رہے ہیں ، کوئی سٹڈی کرائی گئی کہ یہ لوگ کہاں سے آئے؟ انہیں یہاں لانے والا کون ہے؟ ویڈیو میں دکھائے گئے لوگ گرفتار نہیں ہونگے تو ان کا ٹرائل کیسے ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آئین ریاست ہے ، اس سے انحراف نہیں کر سکتے ، عدالتیں اسی لیے ہیں کہ آئین سے انحراف نہ ہونے دیں۔ سماعت ابھی جاری تھی کہ عدالت کاوقت ختم ہونے کی وجہ سے مزید سماعت آج جمعرات تک ملتوی کردی گئی اٹارنی جنرل آج بھی دلائل جاری رکھیں گے اورامکان ہے کہ وہ اپنے دلائل مکمل کریں گے ۔