کراچی میں گرمی کے باعث ہیٹ اسٹروک اور لو سے جاں بحق ہونیوالے افراد کی تعداد 856تک جا پہنچی،جاں بحق ہونے والے زیادہ تر افراد کی عمریں 40سال سے زائد یا15سال سے کم ہیں

جمعرات 25 جون 2015 08:47

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25 جون۔2015ء)کراچی میں گرمی کے باعث ہیٹ اسٹروک اور لو سے جاں بحق ہونیوالے افراد کی تعداد 856تک جا پہنچی،جاں بحق ہونے والے زیادہ تر افراد کی عمریں 40سال سے زائد ہیں یا کمسن بچے شکار ہوئے ہیں ، نیوکراچی، سائٹ ، گلشن اقبال، نارتھ کراچی، صدر ، ماڑی پور ، سرجانی ٹاؤن، کورنگی ، ملیر ، کھوکھراپار، ہو یا پھر مضافاتی علاقے کوئی بھی علاقہ ایسا نہیں تھا جہاں سے ہیٹ اسٹروک ، ڈی ہائیڈریشن ، گیسٹرو اور دیگر بیماریوں میں مبتلا افراد اسپتال نہ لائے گئے ہوں ۔

جناح اسپتال کی ایڈیشنل ڈائریکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ جناح اسپتال میں 20 جون سے 24 جون تک جاں بحق افراد کی تعداد 312 سے تجاوز کرگئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز جناح اسپتال میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 50 سے زائد ہے ، جن میں سے کچھ افراد جناح اسپتال کے وارڈ نمبر 6 میں زیر علاج تھے ، جب کچھ ضعیف العمر افراد کی لاشیں مختلف علاقوں سے لائی گئی تھی۔

(جاری ہے)

کراچی میں گرمی اور لو کا سلسلہ پانچویں روز بھی جاری رہا تاہم درجہ حرارت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ترجمان جناح اسپتال کے مطابق 5روز کے دوران اسپتال میں 312 زائد میتیں لائی گئیں۔ڈائریکٹرکے ایم سی ڈاکٹرسلمیٰ کوثر کے مطابق کے ایم سی کے اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک کے 140 مریض لائے گئے۔ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر ظفر اعجاز کا کہنا ہے کہ نیوکراچی اسپتال میں24افراد کی میتیں لائی گئی۔

لیاقت نیشنل اسپتال کے ترجمان کے مطابق اسپتال میں اب تک 67افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ضیاالدین اسپتال میں38افرادافرادہیٹ اسٹروک کے باعث ہلاک ہوئے۔اورنگی ٹاؤن کے قطراسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ اسپتال میں34 افرادجاں بحق ہوئے۔قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ترجمان نے بتایا کہ 64افرادکی میتیں اسپتال منتقل کی گئیں۔انتظامیہ کی جانب سے دیئے گئے اعداد و شمار کے مطابق انڈس اسپتال میں 41، آغا خان اسپتال میں 20 افراد گرمی کی شدت برداشت نہ کرسکے اور خالق حقیقی سے جا ملے ہیں ، سول میں 109، سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد میں 6، سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی میں 2،سندھ گورنمنٹ اسپتال ملیر میں 3افراد انتقال کرگئے ہیں۔

ترجمان جناح اسپتال کے مطابق 80فیصد اموات گرمی ، حبس اور ہیٹ سٹروک کے باعث ہوئیں ، جناح ہسپتال کے وارڈز میں لوڈشیڈنگ سے بے حال مریضوں کے تیمار داروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔شہر کے سرکاری اسپتال لاشوں سے بھرے پڑے ہیں۔ گرمی سے متاثرہ سب سے زیادہ افراد جناح ہسپتال لائے گئے جبکہ عباسی شہید ہسپتال، سول ہسپتال، لیاری جنرل ہسپتال اور سندھ گورنمنٹ ہسپتال نیو کراچی میں گرمی سے جاں بحق افراد کی لاشیں لائی گئیں۔

گرمی اور حبس سے مرنے والوں کی تعداد اتنی بڑھ گئی کہ ان کے لیے سٹریچرز بھی کم پڑ گئے۔اس وقت بھی ہسپتال میں ہیٹ اسٹروک کا شکار سینکڑوں مریضوں کا علاج جاری ہے۔ رات گئے لیاقت آباد سی ایریا میں مرمتی کام کرنے کے دوران کے الیکڑک کا ملازم گرمی کی شدت سے جاں بحق ہوگیا جبکہ لیاقت آباد میں ہی ایک مزدور میت کے لئے ٹینٹ لگانے کے دوران شدید گرمی اور حبس کے باعث دم توڑ گیا۔

موجودہ صورتحال کے پیش نظر شہر بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے جبکہ بڑھتی ہوئی اموات کے باعث مردہ خانوں میں میتیں رکھنے کی گنجائش پوری ہو چکی ہے۔ پاک فوج ، رینجرز اور مختلف سیاسی تنظیموں کی جانب سے ہیٹ سٹرکوس ریلیف سینٹر قائم کر دیئے گئے ہیں جہاں مریضوں طبی امداد دی جا رہی ہے۔بدھ کو شہر کے درجہ حرارت میں کچھ کمی دیکھی گئی ہے تاہم اس کے باوجود اسپتالوں میں متاثرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

جناح اسپتال کے شعبہ ہنگامی امداد کی انچارج ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 3000 افراد ہسپتال لائے گئے جن میں سے اب بھی کم از کم 200 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ مرنے والوں میں زیادہ تعداد عمر رسیدہ افراد کی تھی ۔انہوں نے کہا کہ لْو کے شکار لوگوں کو اسپتال لایا گیا جنھیں تیز بخار تھا اور ان کے حواس کام نہیں کر رہے تھے، ان میں پانی کی کمی تھی اور بے ہوشی کے دورے پڑ رہے تھے۔

گرمی کی شدید لہر کے بعد کراچی کے چند علاقوں میں بوندا باندی تو شروع ہوئی تاہم حبس اب بھی برقرار ہے،ایدھی فاوٴنڈیشن کے ترجمان انور کاظمی کے مطابق سنیچر سے منگل تک سرد خانے میں 500 سے زیادہ لاشیں لائی گئیں اور یہ تعداد مردہ خانے میں لاشیں رکھنے کی گنجائش سے کہیں زیادہ تھی۔ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں کبھی بھی اتنی بڑی تعداد میں لاشیں مردہ خانے میں نہیں لائی گئیں۔

دریں اثناء شہر قائد میں سرد خانوں میں گنجائش ختم ہونے کے بعد میت گاڑیوں کی بھی کمی ہوگئی، کراچی میں لوگ پیاروں کی میتیں ٹرکوں میں لے جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔دوسری جانب ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کہتے ہیں کہ ہوا کے کم دباوٴ کی وجہ سے رکی ہوئی سمندری ہوائیں دوبارہ چلنا شروع ہوگئیں، کراچی میں درجہ حرارت جلد معمول پر آجائے گا۔ بدھ کو درجہ حرارت 36 ڈگری تک جانے کا امکان ہے جبکہ محکمہ موسمیات کا کہناہے کہ شہر میں تیز بارش کا امکان نہیں ، بوندا باندی کی توقع ہے۔

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ موجودہ موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں جس کے تحت بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلاجائے۔ سحر وافطار میں پانی کا استعمال زیادہ کریں ،پانی سے بار بار منہ کو دھویا جائے اور ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہنیں۔دوسری جانب جاں بحق افراد کے غم سے نڈھال لواحقین اپنے پیاروں کی میتیں سردخانے میں رکھنیکیلیے دربدر پھرتے رہے لیکن شہر کے ہر سرد خانے میں لاشوں کیانبار لگے ہیں۔

اسپتالوں اور امدادی اداروں کے مردہ خانوں میں لاشیں رکھنے کیلئے کہیں جگہ نہیں۔شہر قائد میں قیامت خیز گرمی کی شدت کے باعث جان سے جانے والوں کیلئے سفر آخرت بھی آسان نہیں، اوپر سے لوڈشیڈنگ کے عذاب نے شہریوں کی زندگی اجیرن کررکھی ہے۔ جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکسپو سینٹر کے ہال کو مردہ خانے میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :