سائبر کرائمز بل 2015 کو دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں کی مشترکہ سفارشات کے تحت جلد منظور کروایا جائے گا،سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی کا فیصلہ ،ایگزیکٹ کے بعد گرینڈ سر ٹیفکیٹس فیصل آباد سکینڈل سامنے آنے والا ہے، ملوث افرادنے عدالت سے حکم امتناعی بھی لے رکھا ہے،کمیٹی میں انکشاف ، ایف آئی اے کے چالان مکمل کرنے کے بعد ایگزیکٹ کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے ،کمیٹی

جمعہ 19 جون 2015 07:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19 جون۔2015ء )سینیٹ قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سائبر کرائمز بل 2015 کو دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں کی مشترکہ سفارشات کے تحت جلد از جلد منظور کروایا جائے گاکمیٹی میں انکشاف کیا گیا کہ ایگزیکٹ کے بعد گرینڈ سر یٹفکیٹس فیصل آباد سکینڈل سامنے آنے والا ہے جس میں ملوث افرادنے عدالت سے حکم امتناعی بھی لے رکھا ہے اور سوا دو ارب روپے کے سافٹ ویئر ایکسپورٹ کی بجائے درحقیت نصابی کتابوں کے خلاصے اور گیس پیپر چھا پنے والی کمپنی نے سوا دو ارب روپے کے خلاصے فروخت کیے ہیں،بول انٹر پرائیزز میں شعیب شیخ کے پاس 48500 جبکہ وقاص سروت اور عائشہ کے پاس پانچ ہزار شیئرز ہیں چار کمپنیز کی شیئر ز کی مالیت 15 لاکھ 20 ہزار روپے ہے گاڑیوں کی مالیت دوارب تک ہے ایف آئی اے کے چالان مکمل کرنے کے بعد ایگزیکٹ کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے ، کمیٹی نے موبائل کارڈ کی رقم میں سے اربوں روپے کی روزانہ 25 فیصدسنٹر ل ایکسائز ڈیوٹی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ تین سال سے اس اہم قومی خزانے میں جمع شدہ رقم کی تفصیل اور عوام کی جیبوں سے لی جانے والی رقم کے بارے میں کوئی پتہ نہیں چل رہا ہے کہ یہ رقم کس کی جیب میں جارہی ہے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس سینیٹر شاہی سید کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں جمعرات کو منعقدہوا جس میں اراکین پارلیمنٹ کے علاوہ وزیر مملکت برائے آ ئی ٹی انوشہ رحمان ،چیرمین پی ٹی اے ،ڈی جی ایف آئی اے اور ایف بی آر حکام نے شرکت کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے اکبر خان ہوتی نے آگاہ کیا کہ ایگزیکٹ کا 95 فیصد کراچی اور 5 فیصد کام اسلام آباد میں ہوتا تھا دنیا بھر میں ایگزیکٹ نے دولاکھ جعلی ڈگریاں فروخت کیں زیادہ ڈگریاں امریکہ یورپ مشرق وسطیٰ میں فروخت کی گئیں امریکی فوج میں بھرتی ہونے کے خواہش مند نوجوانوں نے بھی جعلی ڈگریاں خریدیں ایگزیکٹ کو امریکہ میں دوارب 20 کروڑ کا جرنامہ اور سزاہوئی ایف آئی اے اس کیس کو انجام تک پہنچانے کیلئے بھرپو رکردار ادا کر رہی ہے ایگزیکٹ کے مالکان شعیب شیخ او را سکی بیوی نے سخت خوف پھیلایا ہواتھا ملازمین ایک دوسرے کا فون سننے سے ڈرتے تھے ایگزیکٹ سے نکالے گئے کچھ ملازمین ہمارے ہتھے چڑھے جن کے بیانات دفعہ164 کے تحت لئے گئے اور دو ایف آئی آرز درج کرائی گئی ہیں چند دنوں کے بعد چالان عدالت میں پیش کر دیا جائے گا ۔

امریکہ یورپ اور مشرق وسطیٰ سے امداد لی ہے جس سے ثابت ہوا کہ جن جن یونیورسٹیوں کے نام سے ایگزیکٹ نے ڈگریاں جاری کیں ان کا کہیں وجود نہیں اسلام آباد میں بھی بہت گند ہے اور پاکستان میں جعل سازی کی جاری ہے بول آزمائشی طورپر بول چل رہا ہے لیکن وہ صرف ایف آئی اے کے خلا ف بول رہے ہیں پوری کوشش کررہے ہیں کہ بول کے اصل رابطوں تک رسائی مل جائے آئی ٹی وزارت نے تکنیکی ماہرین کی خدمات کی پیشکش کی تھی جس سے ایف آئی اے نے انکار کر دیا ۔

ایس ای سی پی کے حکام نے آگاہ کیا کہ دو پاکستانی شہریوں نے ایگزیکٹ سافٹ ویئر ایکسپورٹس کے لئے رجسٹری کروائی تھی چونکہ ایکسپورٹ پر ٹیکس کی چھوٹ ہے جس کا فائدہ اٹھایا گیا ایگزیکٹ کے کل اثاثے 75 لاکھ دیکھائے گے ایس ای سی پی کا کام کارپوریٹ کرنا ہے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں ایگزیکٹ نے غیر قانونی کاربار کا آغاز کیا فارن ایکسچینج حاصل کرنے کیلئے ڈگریا ں بیچ رہے تھے ملک میں 66 ہزار کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں 25 فیصد کمپنیاں ایسی ہیں جن کے مالکان کا شیئر ایک ایک ہے بحریہ ٹاؤن کھربوں ڈالر کی فرم ہے لیکن شیئر لاکھوں میں ہے ۔

بول نیوز کا کیپٹل شیئر 50 ہزار ہے جس کے ڈائریکٹرز می شعیب شیخ ، عائشہ شیخ ، وقاص عتیق اور سروت بشیر شامل ہیں فی شیئرکی قیمت دس روپے ہے یس ای سی پی کے پاس کارروائی کا اختیار نہیں ایگزیکٹ دوبئی میں دوسری چار کمپنیوں کے ساتھ مدر کمپنی اور پاکستان میں بخل بچہ تھی ایف بی آر کو فراہم کردہ ٹیکس دستاویزات میں تضاد ہے سافٹ ویئر ایکپسورٹس کی بجائے ڈگریاں فروخت کرنے کا غلط سلسلہ شروع کیا گیا دوبئی اور پاکستان میں موجود کمپنیوں کی آپس میں رقوم کا لین دین تھا جس پرسینیٹر رحمان ملک نے چیئرمین ایس ای سی پی کو ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کا وقت ضائع نہ کریں معلومات صحیح نہیں دے رہے جھوٹ بولا تو ایوان میں تحریک استحقاق پیش کرونگا اور کہا کہ بول چینل 50 ہزار میں لگایا گیا بول شروع ہواتو خفیہ ایجنسیوں کو بدنام کرنے کیلئے پراپیگنڈا کیا گیا اہم سیاسی شخصیات اور کارباری شخصیات کے نام لئے گئے عوام میں ایجنسیوں کے خلاف نفرت پھیلائی گی کارپوریٹ کرائم کا کیس پہلے دن سے موجود تھا ایف بی آر کے ممبر تنویر ملک نے آگاہ کیا کہ کارپوریٹ کرائم کمپنی اکیلا نہیں کر سکتی اندر اور باہر کے لوگوں کو ملا کر جرم کیاجاتا ہے ایگزیکٹ کا دوبئی میں سٹنڈرڈ بنک میں فارن کرنسی اکاؤنٹ ہے 80 کروڑ سے زائد کی رقم آئی ہم نے آڈٹ کرنا چاہا تو عدالت سے حکم امتناعی حاصل کر لیا گیا آڈٹ کے ایک ہزار مقدمات حکم امتناعی کا شکار ہیں دو دو سال تک سماعت نہی ہوتی جس پر وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ حکم امتناعی کے خاتمے کیلئے لڑنا پڑتا ہے ایف بی آر اس معاملے میں کیاکر رہا ہے حکم امتناعی قانون کے مطابق ایک ماہ سے زائد نہیں چلا سکتا اگر دوسال سماعت ہی نہیں ہوئی تو معاملے کو سپریم کورٹ لے جانا چاہیے تھا ایف بی آر کے تنویر ملک نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ دس لاکھ کی وکیل فیس کی ادائیگی کیلئے وزارت قانون سے اجاز ت لینی پڑتی ہے دس ہزار سے سرکاری وکیل کے مقابلے میں 50,60 لاکھ فیس ادا کر کے وکیل کیے جاتے ہیں سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ عزم کی ضرورت ہے مجھے تو ایسے محسوس ہوتا ہے کہ اداروں کی آپس میں جنگ ہے اداروں اور ملک کی کی بہتری کے بجائے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے کی کوششیں ہوتی ہیں وزیر مملکت نے چیئرمین کمیٹی سے کہا کہ قانون سازی میں مدد کریں حکم امتناعی کا تسلیم کرنا جرم ہے اگر آڈٹ پر حکم امتناعی شروع ہو گیا تو اداروں کا کیا کام رہ جائے گا چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کا مقصد کسی کی تذلیل بلکل نہیں بہترین قسم کی سفارشات دی جائیں گی قانون سازی میں بھرپور تعاون کیا جائے گا ملکی مفاد میں کام کرنے کیلئے اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اداروں کو مفلوج ہونے سے بھی بچانا ہوگا ۔

چیئرمین کمیٹی سینٹر شاہی سید نے سوال اٹھایا کہ کیا واضح نہیں کمپنی اصل ہے یا بوگس دس روپے کے شیئر پر شعیب شیخ پاکستان کو ہلا کر بیٹھا ہے ایف آئی اے اور ایف بی آر کہاں ہیں مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ د س دس روپے کے شیئر رکھنے والے ایک اینکر کو 80 لاکھ گاڑی اور میڈیکل کی سہولت دے رہے تھے اور یہ بھی معلوم نہیں اربوں کی گاڑیاں ملکیت تھی تو ٹیکس کٹوٹی کتنی ہوئی ایف بی آر والے تو ہمارے بچوں کا ریکارڈ تک منگوالیتے ہیں اور ماہانہ تنخواہ سے بھی ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے چیئرمین کمیٹی سینیٹر شاہی سید نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے سے کہا کہ کیا پی ٹی اے ہوا میں چل رہا ہے اور ہدایت دی کہ اس حوالے سے مکمل تفصیلات اگلے اجلاس میں فراہم کی جائیں ایف بی آر کے تنویر ملک نے انکشاف کیا کہ ایگزیکٹ نے ڈی ایچ اے کو 20 کروڑ کا سافٹ ویئر تحفے میں دیا حالانکہ یہ رقم پلاٹوں کی مد میں ادا کی گئی تحفہ نہیں یہ لین دین ہے آڈٹ کریں گے چیئرمین کمیٹی سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ ایگزیکٹ بہت بڑا فراڈ ہے بول اسی کا حصہ ہے ہمیں بول کے ملازمین سے پوری ہمدردی ہے جو دوسرے اداروں کو چھوڑ کر آئیں ہیں دیکھنا ہو گا کہ ایگزیکٹ اور بول میں کیا فر ق ہے ایف بی آر کے حکام نے تسلیم کیا کہ بنیادی طور پر ایگزیکٹ اور بول الگ نہیں بول کو سو فیصد فنڈنگ ایگزیکٹ سے آتی ہے سیدھا سیدھا منی لانڈرنگ کا کیس ہے سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ اصولی طور پر ایگزیکٹ کے ساتھ جعلی ڈگریاں خریدنے والے بھی مجرم ہیں سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے حکام نے آگاہ کیا کہ آئی ٹی کمپنیوں کے لئے ضروری نہیں کہ رجسٹرڈ ہوں ہم عالمی سطح پر سہولت کار کا کردار ادا کرتے ہیں سینیٹرکریم خواجہ نے کہا کہ وزارت کو ریگولڑی باڈی بنا دینی چاہیے تاکہ مستقبل میں ایسا ممکن نہ ہو سیکرٹری وزارت عظمت رانجھا نے آگاہ کیا کہ وزارت کا کردار صرف پالیسی بنانا ہے اس حوالے سے نیا ادارہ بنانا پڑے گا یا کسی اور کو اختیار دینا پڑے گے وزیر مملکت نے کہا کہ آئی ٹی سے شعبے میں ریگولیٹر ہونا چاہے سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ جب ایگزیکٹ نے کام شروع کیا توکیا سرکاری تحقیقی ادارے سوئے ہوئے تھے ۔

سینیٹر وبینہ خالد کی طرف سے موبائل کار ڈ کی کٹوتی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ پی ٹی اے کے پاس ٹیکنکل صلاحیت اور میکنزم موجود نہیں روبینہ خالد نے کہا کہ یہ کمزوری سو فیصد درست ہے اربوں روپے کھائے جارہے ہیں ٹیکنکل آڈٹ نہیں کیا جاسکتا صارف کی جیب سے پیسہ جارہا ہے معلوم نہیں حکومت کو مل بھی رہا ہے کہ نہیں سیکرٹری آئی ٹی نے وضاحت کی کہ انٹرل اور ایکسٹرنل آڈٹ ہوتا ہے ایف بی آر سمجھتا ہے کہ کمپنیاں دھوکا دے رہی ہیں تو خصوصی آڈٹ کریا جاسکتا ہے گزشتہ سال ان کمپنیوں نے 164 ارب کا ٹیکس دیا ایس سی او کے حکام نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گللگت بلتستان میں موبائل کارڈ پر پانچ روپے ٹیکس وصول کرتے ہیں کارڈ ز کی فروخت اور استعمال کا ریکارڈ موجو دہوتا ہے چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ ہمارا کام قومی خزانے میں زیادہ سے زیادہ رقم لانا ہونا چاہیے اگر کشمیر اور جی بی میں یہ کام ہوسکتا ہے تو پورے ملک میں کیوں نہیں ہو سکتا کرروڑوں صارفین کا سوال ہے کہ پیسہ کہا ں جا رہا ہے کسی ایک کمپنی کا آزمائشی آڈٹ کروا لینا چاہیے کمیٹی کے اجلاس میں قومی اسمبلی میں حکومتی سائبر کرائم بل اور سینیٹ پرائیوٹ ممبر بل پر سینیٹر کریم احمد خواجہ اور وزیر مملکت انوشہ رحمان کی تفصیلی بحث کے بعد کمیٹی ۔

کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے آگاہ کیاکہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں تھری جی کی سہولت دینے کیلئے تیار ہیں دونوں کونسلوں کو بار بار یاد دہانی کرائی جا چکی ہے جواب کا انتظار ہے آزاد کشمیر اور جی بی کونسلوں کی طرف سے جواب آنے پر تھری جی سہولت فراہم کر دی جائے گی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر مشاہد حسین سید کے نیشنل سائبر سیکورٹی کونسل بل پر بحث موخر کر دی گئی ۔

متعلقہ عنوان :