کراچی میں 230 ارب لوٹنے کا بیان رینجرز کی ناکامی ہے،فرحت اللہ بابر،حکومت نے کراچی میں امن و امان کیلئے رینجرز کو وسیع تر اختیارات دیئے، رینجرز نے طاقتور سیاسی عناصر ختم کرنے سے معذوری کا اظہار کرکے ناکامی کا اعتراف کیا ہے،تحریک التواء، کراچی آپریشن کا اختیار صرف وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس ہے،وزیر مملکت بلیغ الرحمن، چیئرمین سینیٹ کی تحریک التواء کو توجہ دلاؤ نوٹس میں بدلکر بدھ کے ایجنڈہ میں ڈالنے کی ہدایت

منگل 16 جون 2015 08:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 جون۔2015ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت الله بابر نے کراچی میں پاکستان رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل کیجانب سے کراچی میں 230 ارب روپے لوٹنے کے بیان کو رینجرز کی امن و امان کی بحالی میں ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کراچی میں امن و امان کے قیام کیلئے رینجرز کو وسیع تر اختیارات دیئے مگر رینجرز نے کراچی میں عوام سے اربوں روپے لوٹنے والے طاقتور سیاسی عناصر کو ختم کرنے سے معذوری کا اظہار کرکے دراصل اپنی ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔

سینیٹر فرحت الله بابر نے سینیٹ میں تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے ڈائریکٹر جنرل رینجرز نے کراچی میں جرائم کی نوعیت محرکات اور اس کے پیچھے مخفی طاقتوں کا ذکر کرتے ہوئے کراچی کے عوام سے 230 ارب روپے لوٹنے کاانکشاف کیا ایرانی تیل اور ڈیزل کی سمگلنگ میں 90 بلین ‘ منشیات کی سمگلنگ سے 110 بلین بھتہ خوری واٹر سپلائی ‘ لینڈ مافیا ‘ گھوسٹ ملازمین کے پیچھے طاقتور سیاسی عناصر ہیں انہوں نے کہا کہ رینجرز کو کراچی میں امن و امان کیلئے بلایا گیا تھا اور انہیں بے دریغ اختیارات دیئے گئے مگر انہوں نے اپنے اختیارات سے بے دریغ تجاوز کیا انہوں نے کہا کہ رینجرز نے کراچی میں 230 ارب روپے لوٹنے کا انکشآف تو کیا مگر کسی کا نام نہیں لیا جس کامطلب ہے کہ وہ ناکام ہوچکے ہیں انہیں کیا مسئلہ ہے وہ ایسے عناصر کے خلاف کارروائی نہیں کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

کیا وہ خود ان مافیا کے ساتھ ملے ہوئے تو نہیں ہیں اس کا صرف یہ مطلب ہوسکتا ہے کہ یا تووہ ناکام ہوچکے ہیں یا پھر وہ ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ رینجرز کا زمینوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ان کا تعلق صرف دہشت گردی کے ساتھ ہے انہوں نے کہا کہ دفاع کیلئے زمینیں دی گئیں مگر انہوں نے گالف کورس بنائے ‘ پلے گراؤنڈز تعمیر کئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس اہم مسئلے پر ایوان میں بحث کی جائے۔

جس پر وزیر مملکت میاں بلیغ الرحمن نے کہا کہ سندھ حکومت کی درخواست پر رینجرز کو کراچی میں تعینات کیا گیا ہے۔ کراچی آپریشن کا اختیار صرف وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس ہے اپیکس کمیٹی میں بھی صوبائی حکومت شامل ہے چیئرمین سییت میاں رضا ربانی نے امن و امان کے مسئلے کو صوبائی مسئلہ قرار دیتے ہوئے تحریک التواء کو خارج کرتے ہوئے تاہم انہوں نے تحریک التواء کو توجہ دلاؤ نوٹس میں تبدیل کرتے ہوئے اس پر بدھ کے روز ایجنڈہ میں ڈالنے کی ہدایت کی۔