وزیر خزانہ کے اعلانات کے برعکس خزانہ بھرا ، کشکول ٹوٹا نہ لوڈشیڈنگ ختم ہوئی،قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث، کھاد اور بیج کی قیمتوں میں کمی نہیں کی گئی،غوث بخش مہر،گھوٹکی کے لئے خصوصی پیکج دیاجائے،علی گوہر مہر،بجٹ سرمایہ داروں کے لئے ہے،عبدالقہار ودھان، متوازن بجٹ نے معیشت کو پاؤں پر کھڑا کیا،شکیلہ لقمان ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر نظرثانی کی جائے،شیخ صلاح الدین،بیرونی سرمایہ کاری کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں،عالیہ کامران، بجٹ بنانے میں ارکان پارلیمنٹ کا کوئی کردار نہیں، عمران ظفر لغاری و دیگر کا اظہار خیال، اجلاس منگل تک ملتوی

منگل 16 جون 2015 08:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 جون۔2015ء) پیر کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس 4 بجکر 15 منٹ پر سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ بجٹ بحث کا آغاز کرتے ہوئے مسلم لیگ فنکشنل کے غوث بخش مہر نے کہاکہ بجٹ میں کھاد اور بیج کی قیمتوں میں کمی نہیں کی گئی۔ وفاقی حکومت اس پر توجہ دے ورنہ ملک سے زراعت ختم ہو جائے گی ۔ بجلی پر ٹیکس ڈیوٹی زیرو کی جائے ۔

ایشیاء کی 100 یونیورسٹیوں میں ہماری کوئی یونیورسٹی شامل نہیں ہے حکومت ایجوکیشن پر خصوصی توجہ دے۔ صحت کے شعبے میں ہمارے پاس اچھے ڈاکٹرز نہیں ہیں یہاں سے لوگ علاج کے لئے بھارت جاتے ہیں۔ پی پی کے علی گوہر مہر خان نے کہاکہ سندھ میں پالیسیوں کا فقدان ہے سندھ کے ضلع کھوٹکی میں وافر مقدار میں گیس موجود ہے لیکن فراہم نہیں کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

ہم برسات کا پانی جانوروں کے ساتھ تو پیتے ہیں گھوٹکی پاکستان کا ضلع ہے اس کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے۔

پشتون خواہ عوامی ملی پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقہار ودھان نے کہا کہ بجٹ ایک خاص گروپ اور سرمایہ داروں کے لئے ہے۔ 44 کھرب کے بجٹ میں 1325 ارب روپے کاخسارہ ہے جس کے لئے ہمیں مزید قرضے لینے پڑیں گے اور غریب عوام پر ٹیکس عائد کریں گے۔ رکن قومی اسمبلی شکیلہ لقمان نے کہا ہے کہ متوازن بجٹ ہے جس نے نوٹ چھاپنے بند کرکیمعیشت کو پاؤں پر کھڑا کیا ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا۔

ایم کیو ایم کے رکن شیخ صلاح الدین نے کہاکہ انسانوں کو کس طرح مکھی کہا گیا ہے کراچی کے عوام کتوں اور بلیوں سے تشیبہہ دی جاتی ہے کراچی کو اقتصادی راہداری روٹ سے ہٹایا گیا ہے افغان ٹرانزٹ ٹریڈسے ہر سال نقصان ہوتا ہے اس پر نظرثانی کی جائے کراچی کے ترقیاتی فنڈز بجٹ میں نہیں رکھے گئے کراچی ملک کو 70 فیصدآمدنی دیتا ہے لیکن پی ایس ڈی پی میں اس کے مطابق شیئر نہیں دیئے گئے ہیں کراچی میں امن نافذ کرنے کے لئے وہاں کی صورت حال کو سمجھنا ہو گا۔

عالیہ کامران نے کہا کہ یہ بجٹ پرانی شراب نئی بوتل کے مترادف ہے بجٹ کا اہم حصہ دفاع پر خرچ کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ بھارت کا رویہ ہے جو ہمیں الجھائے رکھتا ہے۔حکومت اصل مسئلہ کا حل تلاش کر کے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ باعزت طریقہ سے مسائل کا حل نکالے ۔ بیرونی سرمایہ کاری کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں امن و امان کو بہتر کرنا ہو گا۔ معیشت کو بہتر بنانے کے لئے سستی توانائی فراہم کرنا ہو گا تاکہ سرمایہ کار ملک میں سرمایہ کاری کریں ۔

تعلیم پر جی ڈی پی کا 5 فیصد خرچ کرنا چاہئے صحت کے مختص بجٹ کم ہے ۔ ملازمین کو تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ دینا ہو گا ۔ عمران ظفر لغاری نے کہاکہ بجٹ پارلیمنٹ منظور کرتی ہے لیکن بنانے میں کوئی کردار ارکان پارلیمنٹ کا نہیں۔ بجٹ افسران بناتے ہیں حکومت نے اپنے منشور کے برخلاف بجٹ دیا ہے وزیر خزانہ کے اعلانات کر برعکس نہ خزانہ بھرا ہے نہ کشکول ٹوٹا ہے اور نہ لوڈشیڈنگ ختم ہوئی ہے ۔

پاکستان کا جی ڈی پی کم ہو رہا ہے زراعت کو اہمیت نہیں دی گئی ۔فیصل آباد میں بجلی 21 گھنٹے ملتی ہے لیکن سندھ میں لوڈشیڈنگ 18 گھنٹے تک ہے ۔ سندھ گیس پیدا کرتا ہے لیکن کھانے پکانے کے وقت گیس نہیں ملتی ہے ۔ رمضان شریف میں تو بجلی فراہم کریں ۔ ایل این جی معاہدے کے تمام اختیارات قائم مقام ایم ڈی پی ایس او کو دے دیا گیا ہے ۔ وفاقی حکومت نے کراچی کے عوام کو پانی فراہم کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا ۔

حکومت تمام صوبوں کے عوام کو پاکستانی سمجھے صرف سنٹرل پنجاب پاکستان نہیں ۔ میٹروبس اچھی لگتی ہے لیکن لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرے ۔ زراعت پیداوار میں کمی ہوئی ہے صنعتی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ حکومت عوام سے جھوٹے وعدے کر رہے ہیں پی پی پی نے ملازمین کی سو فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا تھا غربت سے کرپشن سے بڑھے گی ۔ حکمران وہ منصوبے شروع کر رہی ہے جس میں اپنا فائدہ ہے عوام کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔

حکومت پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبہ شروع نہیں کئے کوئی ڈیم نہیں بن سکا ۔ وفاقیحکومت سندھ حکومت کو فنڈز نہیں دے رہی ہے ۔ ظفر لغاری نے کہا کہ وزیر اعظم کراچی آپریشن دہشت گردی کی بجائے سیاستدانوں کے خالف ہوتانظر آرہا ہے یہ ادارہ اپنے دائرہ میں رہے جب کوئی بیان دے گا تو جواب ضرور دیں گے۔ سندھ حکومت نے بھی آپریشن میں اہم کردار ادا کیا جس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے ۔

کرن حیدر نے کہا ہے کہ غریب دوست بجٹ ہے زرعی مشینری پر ٹیکس کم ہوا ہے سگریٹ پر ٹیکس میں اضافہ سے سگریٹ نوشی کم ہو گی ۔ ًحکومت نے بلوچستان کو مثالی صوبہ بنایا ہے ۔ چین پاک راہداری منصوبہ سے گوادر خوابوں کا شہر بنے گا ۔ دھاندلی کے نام پر جھوٹ کا پہاڑ کھڑا کر دیا ہے یہ ملک کھیل کا میدان نہیں ہے حکومت آفات سے بچاؤ کے لئے فنڈز ضرور مختص کرے۔

منزہ حسن نے کہا کہ پاک چین راہداری منصوبہ دونوں ملکوں کی دوستی کا نتیجہ ہے پری بجٹ سیشن ہونا چاہئے ۔ فنانس بل میں عوام کو سہولیات نہیں فراہم کیں بلکہ عوام اب روٹی کو بھی ترس جائیں گے ۔ آٹا ، گھی ، تیل کے علاوہ کھانے پینے کی اشیاء پر ٹیکس 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس سے مہنگائی بڑھ جائے گی ۔ روٹی پر بھی ٹیکس لگایا گیا ہے آئین کے تحت حکومت اشیاء ضروریہ عوام کو فراہم کرنے کی آئینی طور پر پابند ہے ۔

حکومت ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کرے ۔ ایم این اے ناصر بوسال نے حصہ لیتے ہوئے کہاکہ ہمیں کرپشن کے خلاف ضرب عضب شروع کرنا ہو گا جبکہ ای او بی آئی اور اوگرا کے 132 ارب روپے واپس لانا ہوں گے ۔رفیق احمد جمال نے کہا کہ زراعت کے لئے بجٹ میں کوئی مراعات نہیں رکھی گئی ہیں سندھ میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ موجود ہے ۔ حکومت کسانوں کے لئے مراعات دے اور سندھ میں ہاریوں کی مدد کرے ۔

امیر ساجدہ بیگم نے کاہ کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غریبوں کو مدد نہیں مل رہی ہے ۔ کسان کو یوریا پر سبسڈی دی جائے اس سے انڈسٹری کی گروتھ میں اضافہ ہو گا ۔ آئی ڈی پیز پر حکومت توجہ دے اور لوڈشیڈنگ کا سللسہ حل کرے ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم 15 فیصد اضافہ کیا جائے ۔ جمشید احمد دستی نے کہا کہ پاکستان کو پڑھے لکھے بیوروکریٹس نے تباہ کیا ۔

بجٹ آئی ایم ایف نے بنایا ہے کہ صرف سرمایہ دارانہ لوگوں کا بجٹ ہے ملک کے 98 فیصد غریب کا نہیں ہے ۔ لاہور میٹروبس 20 ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے کسی ادارے نے تحقیقات نہیں کی حکومت کو چاہئے تھا کہ اپنے وسائل کو کم کر کے عوام 50 فیصد تنخواہوں کا اضافہ دیتے لیکن وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کا بجٹ دیا کیونکہ وزیر خزانہ کی گھڑی 5 لاکھ ، کچن کا خرچہ ایک لاکھ دس ہزار ، گاڑیاں 8 سے 10 کروڑ ، لندن گھر 8 سے 10 ارب کا ہے وزیر خزانہ کے 40 ہزار کے جوتے ، 2 لاکھ کی عینک اور 2 لاکھ کی عینک اور 2 لاکھ کا سوٹ ہے ۔

بھارتی وزیر اعظم کے بیان کے بعد پاکستان کو بھارت کے ساتھ تجارت بند کرنی چاہئے ۔ فاٹا کے رکن قومی اسمبلی شیر اکبر خان نے کہا کہ بجٹ غریب دشمن ہے جس میں غریب کا خون کیا گیا ہے ۔ بجٹ میں پسماندہ علاقوں کی بہتری اور بے روزگاری کے لئے کچھ بھی نہیں رکھا گیا ہے ۔مجاہد علی خان نے کہا کہ غریب کے پاس کھانے کا نہیں ہے اوراس بجٹ میں غریب کی طرف توجہ نہیں دی گئی ہے ۔بنگلہ دیش کی کرنسی بھی پاکستان سے آگے ہے بنیادی وجہ ہمارا احتساب کرنے والا کوئی نہیں ہے سب سے پہلے ایوان سے احتساب شروع ہونا چاہئے ملک میں ایماندار لیڈروں کا فقدان ہے بعدازاں بجٹ کا اجلاس آج منگل کو 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔