سندھ کا739ارب کا بجٹ پیش،تنخواہ میں10فیصد ایڈہاک اضافہ،تعلیم اور امن وامان کیلئے سب سے زیادہ رقم مختص،بجٹ خسارہ12ارب72کروڑ،سرکاری ملازمین کے میڈیکل الاؤنس میں25فیصد اضافہ ، عام ملازمتوں کے 14 ہزار 224 مواقع اور سندھ پولیس میں 15ہزار اسامیاں پر کرنے کااعلان، سندھ پولیس کی تنخواہیں پنجاب کے برابر،تعلیم کیلیے 144 ارب 67 کروڑ،صحت کیلئے 57 ارب 49 کروڑ روپے مختص،ترقیاتی اخراجات کیلئے 214 ، غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 503 ارب مختص، کراچی میں میڈیکل کالج قائم کرنے کے اعلان،رینجرز کے لیے 2 ارب 44 کروڑ مختص ،بجٹ میں ٹیکس ہدف 126 ارب، ایف بی آر کی وصولیوں کا تخمینہ 432 ارب ،مزدور کی کم سے کم تنخواہ13ہزار مقرر، بجٹ صوبائی وزیرخزانہ مرادعلی شاہ پیش کیا

اتوار 14 جون 2015 05:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 جون۔2015ء ) مالی سال2015-16ء کے لئے سندھ کا 7کھرب39ارب30کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ ہفتہ کو پیش کر دیا گیا ۔نئے مالی سال کے بجٹ میں صوبے کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 7کھرب 26ارب 57کروڑ روپے لگایا گیا ہے جبکہ آمدنی کے مقابلے میں اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے آئندہ مالی سال میں بجٹ خسارہ12ارب72کروڑ76لاکھ روپے ہو گا ۔ سندھ حکومت نے مسلسل پانچویں مرتبہ خسارے کا بجٹ پیش کیا ہے ،بجٹ میں سرکاری ملازمین کی موجودہ بنیادی تنخواہ میں 10فیصد کے مساوی ایڈ ہاک ریلیف الاؤنس اور میڈیکل الاؤنس میں25فیصد اضافہ کرنے کے ساتھ 14 ہزار 224 نئی ملازمتیں پیدا کرنے کا بھی اعلان کیاگیا جبکہ نئے مالی سال کے بجٹ میں صحت کا بجٹ 43 ارب سے بڑھا کر57 ارب 49 کروڑ روپے کردیا گیا اور1ارب روپے کی لاگت سے کراچی میں میڈیکل کالج بھی قائم کیا جائیگا، سندھ کے ہسپتالوں میں مشینری اور آلات کے حصول کے لیے 50 کروڑ روپے، فلاحی طبی اداروں کے لیے 13ارب، بیرونی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 2 ارب 38 کروڑ روپے، صحت کے شعبے کی 209 ترقیاتی اسکیموں کے لیے 13ارب 22 کروڑروپے اور میڈیکل ایجوکیشن کے لیے 3 ارب 94 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لیے 144 ارب 67 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔تعلیم کے بعد امن و امان کے لیے سب سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے، پولیس کا بجٹ 50 سے بڑھا کر 61 ارب روپے کردیا گیا ہے اور سندھ پولیس کی تنخواہوں کو پنجاب پولیس کی تنخواہ کے برابر کردیا گیا ہے جبکہ سندھ پولیس میں 15ہزار اسامیاں بھی پیدا کی جارہی ہیں۔دوسری جانب رینجرز کے لیے 2 ارب 44 کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں۔

بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 214 ارب روپے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 503 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ترقیاتی منصوبوں کے لیے بجٹ میں 177 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ بنیادی ڈھانچے کی مرمت اور بحالی کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔بجٹ میں ٹیکس ہدف 126 ارب روپے جبکہ ایف بی آر کی وصولیوں کا تخمینہ 432 ارب روپے رکھا گیا ہے۔پنشن کی مد میں 45 ارب روپے ادا کیے جائیں گے،مزدور کی کم سے کم تنخواہ12ہزار روپے سے بڑھ کر13ہزار روپے کر دیا گیا ۔

ہفتہ کو اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی کی زیرصدارت بجٹ اجلاس کے دوران صوبائی وزیرخزانہ مرادعلی شاہ نے سندھ کا بجٹ پیش کیا۔اس سے قبل سندھ کابینہ کے اجلاس میں نئے مالی سال2015-16ء کے بجٹ کی منظوری دی گئی ۔بجٹ دستاویز کے مطابق مالی سال برائے 16۔2015 کے لیے صوبہ سندھ کا 7 کھرب39ارب 30کروڑ18لاکھ روپے مالیت کا بجٹ ہے ۔آئندہ مالی سال میں وفاق سے صوبے کو قومی مالیاتی کمیشن کے تحت 421ارب30کروڑسے زائد روپے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ رواں مالی سال381 ارب38کروڑ34لاکھ روپے ملنا تھے لیکن نظر ثانی شدہ تخمینہ353ارب76کروڑ93لاکھ روپے تھا اسی طرح تیل و گیس پر رائلٹی اور سرچارج کی مد میں61ارب49کروڑ99لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو رواں مالی سال کے82ارب62کروڑ38لاکھ روپے کے مقابلے نظر ثانی شدہ 59ارب74کروڑ18لاکھ روپے تک محدود رہا جبکہ آکٹرائے و ضلع ٹیکس کی متبادل ضلع کی مد میں 11ارب32کروڑ 62لاکھ روپے کی رقم وفاق سے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔

بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال صوبائی محصولات ( علاوہ خدمات پر جی ایس ٹی )کی مد میں63 ارب 62کروڑروپے ،خدمات پر جی ایس ٹی کی مد میں 61ارب روپے اور غیر محصولاتی آمدنی کی مد میں 19ارب 50کروڑ4لاکھ رو پے محاصل وصول ہونے کا تخمینہ لگایا گیا جبکہ سرمایہ جاتی شعبے کی آمدنی کے تحت مقامی ادائیگیوں /قرضہ جات سے حاصل ہونے والی آمدنی کی مد میں 1ارب 48کروڑ روپے ،عالمی بینک کے تعلیمی منصوبے کے تحت2کروڑ44لاکھ روپے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ۔

آئند ہ مالی سال کے بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کے تحت رواں مالیاتی اخراجات کا تخمینہ 503ارب34کروڑ18لاکھ روپے اور رواں سرمایہ جاری اخراجات کا تخمینہ22ارب31کروڑ11لاکھ روپے لگایا گیا ۔بجٹ دستاویز کے مطابق ترقیاتی اخراجات کے تحت صوبائی اے ڈی پی بشمول ضلعی اے ڈی پی کی مد میں 162ارب روپے ،غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے اخراجات کی مد میں 26ارب98کروڑ53لاکھ روپے اور دیگر وفاقی گرانٹس کی مد میں 9ارب66کروڑ36لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گی۔