10 ماہ میں 60 ارب روپے کے موبائل درآمد کئے گئے،ایف بی آر،کمرشل بینکوں کے پاس نجی شعبہ کو قرض دینے کے لیے پیسے نہیں ،حکومتی گارنٹی میں کمرشل بینکوں کا حصہ 70 فیصد تک جا پہنچا ، انٹرنیٹ کے استعمال پر نہیں آلات پر ٹیکس لگایا ہے،چیئرمین ایف بی آر کی سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ

ہفتہ 13 جون 2015 07:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 جون۔2015ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں بتایا گیا کہ کمرشل بینکوں کے پاس نجی شعبہ کو قرض دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں ۔ کمرشل بینک حکومتی بلز اور سکیورٹیز میں صرف اٹھارہ فیصد تک ہی سرمایہ لگاسکتے ہیں حکومتی گارنٹی میں کمرشل بینکوں کا حصہ ستر فیصد تک جا پہنچا ہے کمیٹی کو بتایا گیاکہ رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں ساٹھ ارب روپے کے موبائل درآمد کئے گئے انٹرنیٹ کے استعمال پر ٹیکس نہیں لگایا گیا بلکہ انٹرنیٹ کے آلات پر ٹیکس لگایا گیا ہے جمعہ کے روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بجٹ میں موبائل فون پر ٹیکس میں کمی کی گئی ہے اضافہ کی خبریں درست نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ کے دوران ساٹھ ارب روپے کے موبائل درآمد کئے گئے ہیں انٹرنیٹ کے استعمال پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا بلکہ انٹرنیٹ کے آلات پر ٹیکس لگایا ہے اس موقع پر سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ سندھ حکومت کو سر پلس نہ دے کر آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے انہوں نے کہااکہ ایف بی آر حکام بااثر لوگوں کیخلاف ایکشن لیتے ہوئے انہیں ٹیکس نیٹ میں لائے حکومت کی جانب سے سپر ٹیکس لگانے کی تجویز اچھی ہے مگر اسے پانچ سو ملین روپے سے کم کرکے تین سو ملین روپے کیا جائے اس سے ریونیو میں اضافہ ہوگا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سیکرٹری فنانس ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس کسی بھی صوبہ کا سرپلس نہیں ہے سرپلس سندھ حکومت کے اپنے اکاؤنٹ میں ہے ایف بی آر حکام ہر ماہ کے آخر میں جمع ہونے والے ٹیکس کو ایف ایف سی کے تحت صوبوں کو منتقل کردیتے ہیں سرپلس نہ دینے کے حوالے سے خبریں حقیقت پر مبنی نہیں ہیں چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے کہا کہ بجٹ میں ڈسٹرکٹ کونسل کے ریٹ کے حساب سے لینڈ ڈویلپرز پر دو فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے بااثر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ایس آر او ختم کئے ہیں ماضی میں لوگوں کے نام پر ایس آر اوز جاری کئے گئے اب ان کو آہستہ آہستہ ختم کررہے ہیں اس سال کے آخر میں سوا لاکھ لوگ ٹیکس نیٹ میں لے آئیں گے اس موقع پر سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اگر سارے لوگ ٹیکس ادا کرنا شروع کردیں تو ایان علی جیسے لوگوں کے کاروبار کا کیا بنے گا کمیٹی میں ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم کی طرف سے بتایا گیا کہ ملک میں پٹرول کا کوئی بحران نہیں ہے اس حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبریں بے بنیاد ہیں ۔