ملکی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،چوہدری نثار،ملکی مفادات کیخلاف کام کرنے والی این جی اوز پر پابندی لگا دی ،ملک میں قانون کی بالادستی ہے، کوئی دباؤ اور سفارش قبول نہیں کروں گا ،شفقت حسین کے معاملے پر این جی اوز نے عدالتی نظام کو متنازع بنانے کی کوشش کی،این جی اوز کیلئے ایک پالیسی بنا رہے ہیں،این جی اوز پر پابندی یا نکالنا نہیں چاہتے بلکہ قانون کے دائرہ کار میں لانا چاہتے ہیں،افریقہ میں رجسٹرڈ این جی اوز نے اسلام آباد میں رہ کر گلگت بلتستان اور بلوچستان کے بارے میں جھوٹ پر مبنی رپورٹیں دیں ،سوچ رہا ہوں پارلیمنٹ کے اندر سارا کچھ کھول کے رکھ دوں، وزیر داخلہ کی صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 13 جون 2015 07:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 جون۔2015ء)وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ غیر ملکی این جی اوز پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کررہی ہیں،ملکی مفادات پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ،کسی این جی اوز کو ملک سے نکالنا یا پابندی نہیں چاہتے تاہم تمام غیر ملکی این جی اوز کو دائرہ کار میں لائیں گے،افریقہ میں رجسٹرڈ این جی اوز نے اسلام آباد میں رہ کر گلگت اور بلوچستان کو فوکس کیا ہوا ہے اور جھوٹ پر مبنی رپورٹیں جاری کیں، شفقت حسین کے معاملے پر این جی اوز نے پاکستان کے عدالتی نظام کو متنازع بنانے کی کوشش کی ہے، شفقت حسین کی بچپن کی تصویر جاری کر کے پوری دنیا میں پراپیگنڈا کیا جارہا ہے ،آئین و قانون کے مطابق مجرموں کو سزائے موت دی جارہی ہے ،سوچ رہا ہوں پارلیمنٹ کے اندر سارا کچھ کھول کے رکھ دوں،کچھ غیر ملکی این جی اوز پر پابندی لگائی ہے جس پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لوں گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے کئی این جی اوز بغیر اجازت اور بغیر کسی ضابطے کے کام کررہی ہیں ان میں کئی این جی اوز نے غیر قانونی طور پر بلوچستان میں جا کر کام کیا ہے ،ایک این جی اوز افریقہ میں رجسٹرڈ ہے اور بغیر اجازت کے پاکستان میں کام کررہی ہے اور فوکس گلگت بلتستان اور صوبہ بلوچستان پر رکھا ہے اور بے بنیاد اور غلط رپورٹیں جاری کیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ این جی اوز کو کھلی اجازت نہیں دی جا سکتی ،غیر ملکی این جی اوز کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہوگا،،این جی اوز کی آڑ میں ملکی مفاد کے خلاف کام نہیں ہونے دیں گے ،تمام این جی اوز کو پاکستان کے قانون کا احترام کرنا ہوگا،انٹیلی جنس رپورٹس آرہی تھیں لیکن کارروائی نہیں ہورہی تھی،چوہدری نثار نے کہا کہ بیشتر ملکی اور غیر ملکی این جی اوز اچھا کام کررہی ہیں جنہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک اس وقت نازک صورت حال سے گزر رہا ہے اب ایسا نہیں ہونے دیا جائیگا،قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا،این جی اوز کے ساتھ ضابطہ اخلاق پاکستان طے کریگا،بیرونی ایجنڈا مسلط کرنے والی این جی اوز کو ڈرنا چاہیے،این جی اوز کو قانون کے دائرہ میں لانے کے لئے کوئی دباؤ برداشت نہیں کیا جائیگا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کے قانون میں بچوں کو پھانسی دینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے ،آئین و قانون کے مطابق مجرموں کو سزا دی جارہی ہے، شفقت حسین کے معاملے پر بیرونی دنیا میں پراپیگنڈا کیا گیا ہے، این جی اوز نے شفقت حسین کے بچپن کی تصویر جاری کر کے پاکستان کے عدالتی نظام کو متنازع بنانے کی کوشش کی ہے، ایسی این جی اوز جو پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کرتی ہیں کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ،ملک میں کئی این جی اوز بغیر ایجنڈا کے کام کررہی ہیں،8 سالہ بچے کو قتل کرنے کے وقت شفقت حسین کی عمر23 سال تھی جس پر عدالت نے فیصلہ بھی دیا ہے، عدالتی نظام پر اعتماد اور احترام ہونا چاہیے،ملک میں مادر پدر آزادی نہیں چل سکتی، وزیر داخلہ نے کہا کہ ملکی مفادات کے خلاف کام کرنے والی کچھ این جی اوز پر پابندی لگائی ہے ،این جی اوز کے لئے ایک پالیسی بنا رہے ہیں،پاکستان میں قانون کی بالادستی ہے کوئی دباؤ اور سفارش قبول نہیں کروں گا ہم کسی این جی اوز کو پاکستان سے نکالنا نہیں چاہتے بلکہ ان کو قانون کے دائرہ کار میں لانا چاہتے ہیں۔