2017تک بجلی کی قلت کو ختم کردیں گے نوازشریف ،ملکی سیکورٹی سے غافل نہیں ہیں، اقتصادی راہداری اہم ترین منصوبہ ، دشمنوں کی اس پر نظر ہے، کراچی میں مکھی مرجائے تو ہڑتال ہوجاتی ہے کراچی میں ہڑتالیں نہیں ہوں گی تو ملک خوشحال ہوگا ، تھر میں بجلی کی پیداوار کے لیے کوئلے کا پلانٹ اچھا اقدام ، جلد انڈونیشیا،آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے کوئلہ درآمد کرنے کا سلسلہ بند کردیا جائے گا ،طویل المیعاد سرمایہ کاری سے شرح سود میں مزید کمی ہوگی ،ملک میں مزید کارخانے لگائے جائیں گے ،تاجروں اور سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کے لیے بزنس کونسل جلد کام شروع کردے گی ، ملک کی شاہراہوں کو وسط ایشیائی ریاستوں تک ملائیں گے اور گوادر کو فری پورٹ بنایا جائے گا ، وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کی ایکسپورٹ ٹرافی ایوارڈز کی تقریب سے خطاب

ہفتہ 13 جون 2015 07:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 جون۔2015ء) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری اہم ترین منصوبہ ہے دشمنوں کی اس پر نظر ہے،کراچی ،بلوچستان اور ملک کی سکیورٹی سے غافل نہیں ہیں، کراچی میں مکھی مرجائے تو ہڑتال ہوجاتی ہے کراچی میں ہڑتالیں نہیں ہوں گی تو ملک خوشحال ہوگا ۔ تھر میں بجلی کی پیداوار کے لیے کوئلے سے لگایا جانے والا پلانٹ اچھا اقدام ہے ، بجلی پیدا کرنے اور دیگر ضروریات کے لئے تھر کا کوئلہ استعمال ہوگا لیکن جلد ہی ملک کی ضروریات کے لیے انڈونیشیا،آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے کوئلہ درآمد کرنے کا سلسلہ بند کردیا جائے گا ۔

ملک کو درپیش مسائل اتفاق رائے سے حل کرنے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی روایت قائم کی ہے کیونکہ سیاست دانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ مسائل کا حل مشاورت سے نکالا جائے ۔

(جاری ہے)

طویل المیعاد سرمایہ کاری سے شرح سود میں مزید کمی ہوگی ۔ملک میں مزید کارخانے لگائے جائیں گے ۔نئے کارخانوں کے لیے پلانٹس اور مشینری درآمد کرتے وقت ڈیوٹی ختم کرنے کی جو تجویز دی گئی ہے اس پر غور کیا جائے گا اور اتفاق رائے سے فیصلہ ہوگا ۔

تاجروں اور سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کے لیے بزنس کونسل جلد کام شروع کردے گی ۔تھر میں بہت ساری کمپنیاں بجلی کے پیداواری پلانٹس پر سرمایہ کاری کرنے کی خواہشمند ہیں ۔660میگاواٹ کے پلانٹ پر کام شروع کردیا گیا ہے ۔2017تک بجلی کی قلت کو ختم کردیں گے اور ملک کی شاہراہوں کو وسط ایشیائی ریاستوں تک ملائیں گے اور گوادر کو فری پورٹ بنایا جائے گا ۔

وہ جمعہ کو مقامی ہوٹل میں وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کی ایکسپورٹ ٹرافی ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔تقریب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ،وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان ،ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر ،ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں محمد ادریس سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا ۔جبکہ تقریب میں ایف پی سی سی آئی کے عہدیداروں سمیت تاجر و صنعت کاروں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

اس موقع پر بہترین کارکردگی کی حامل کمپنیوں کو ایوارڈز دیئے گئے ۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ افتخار ملک فیڈریشن کے صدر ہوں یا نہ ہوں وہ ہر تقریب میں اسٹیج پر ہوتے ہیں ۔مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہو یا پیپلزپارٹی کی وہ ہر حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں ۔ان سے ہمارے گہرے روابط ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 1988میں جب میں وزیراعلیٰ پنجاب تھا اور بے نظیر بھٹو وزیر اعظم تھیں تو افتخار ملک جہلم تک مسلم لیگ(ن) اور جہلم سے آگے پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ ہوتے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے سیاستدان اب اتفاق رائے سے فیصلہ کرنا شروع ہوگئے ہیں ۔اپوزیشن کا بھی اپنا کردار ہوتا ہے اور حکومت کا بھی ۔اب ہمارے مخالفین سے ملنے کے لیے لوگوں کو کالے شیشوں کی گاڑی میں جانا نہیں پڑے گا کیونکہ ہم نے ایک نئی روایت ڈال دی ہے ۔ہم تمام قومی ایشوز پر اے پی سی بلاکر اتفاق رائے سے فیصلہ کرتے ہیں ۔میاں ادریس فیڈریشن کے صدر بنے ہیں انہیں مبارکباد دیتا ہوں ۔

بزنس کمیونٹی کے جو بھی مسائل ہیں وہ ہم سے بات کریں ہم ان کے مسائل حل کریں گے ۔آج کی تقریب میں اچھی تجاویز آئی ہیں ۔نئے کارخانے لگانے کے لیے مشینری اور پلانٹس درآمد کرتے وقت ڈیوٹی نہیں ہونی چاہیے ،اس تجویز پر غور کیا جائے گا ۔یہ اچھی تجویز ہے ۔ٹیکس تو حکومت کارخانے لگنے کے بعد بھی وصول کرسکتی ہے ۔نئے کارخانے لگیں گے تو لوگوں کو روزگار ملے گا ۔

پیداوار شروع ہوگی تو ملک کی معیشت مضبوط ہوگی اور پھر سرمایہ کار خود ٹیکس دینا شروع ہوجائیں گے ۔انہوں نے کہا بزنس کونسل بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن اب تک یہ قائم نہیں ہوسکی ہے ۔اب اسے قائم کیا جائے اور ہر دو سے تین ماہ بعد اس کا اجلاس بلاکر معاشی صورت حا ل پر سرمایہ کاروں اور تاجروں سے بات کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں شاہراہوں کا جال بچھایا جارہا ہے ۔

کراچی حیدرآباد موٹر وے پر کام شروع ہوگیا ہے ۔پہلے مرحلے میں کراچی تا حیدر آباد پھر سکھر سے ملتان تک تعمیر ہوگی ۔ملتان کے بعد یہ شاہراہ پاک چائنہ کوریڈور سے منسلک ہوجائے گی ۔ملتان سے لاہور لے کر جائیں گے ۔پھر یہ پشاور تک منسلک ہوجائے گی ۔انہوں نے کہا کہ وسط ایشیائی ممالک سے شاہراہوں کے ذریعہ روابط بڑھائیں گے ۔ان شاہراہوں کو مختلف آپشنز کے تحت جلا ل آباد افغانستان سے ترکمانستان، چترال ،مردان ،کراچی تاگوادر ،ترکمانستان ،گوادر ،کوئٹہ ،چمن ،قندھار ،ترکمانستان ،ازبکستان اور تاجکستان اور دیگر وسط ایشیائی ممالک سے ملایا جائے گا ۔

اس کے لیے روڈ میپ تیار کیا جارہا ہے اور ان شاہراہوں پر گاڑیاں چلیں گی ۔کارگو کی نقل و حمل ہوگی ۔تجارت بڑھے گی ۔روزگار آئے گا ۔غربت میں کمی واقع ہوگی ۔ملکی معیشت مضبوط ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ ہم اقتدار میں آئے ہیں ۔مسائل بہت ہیں ۔وزیراعظم نے گورنر سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں مکھی مرجائے تو ہڑتال ہوجاتی ہے ،احتجاج ہوتا ہے ۔

کوشش کریں کہ ہڑتال نہیں ہونی چاہیے ۔یہ ملک کے لیے نقصان دہ ہے ۔کراچی میں ہڑتالیں نہیں ہوں گی تو ملک خوشحال ہوگا ۔برآمدات بڑھے گی ۔میٹرو بس چلے گی ۔کے 4منصوبہ بنے گا ۔لیاری ایکسپریس وے بنے گا ۔موٹر وے بنے گی ۔ہڑتالیں مسائل کا حل نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ گوادر میں عالمی معیار کا پورٹ بنائیں گے ۔یہ فری پورٹ ہوگا ۔حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر مل کر ملک کی ترقی کے لیے کام کررہے ہیں ۔

حکومت کی معاشی پالیسیوں کے مثبت اشاریے سامنے آئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ طویل المدت سرمایہ کاری سے شرح سود میں مزید کمی واقع ہوگی ۔انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تھر میں بجلی کی پیداوار کے لیے کوئلے سے لگایا جانے والا پلانٹ اچھا اقدام ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ کو مبارکباد دیتا ہوں ۔330,330میگاواٹ کے 2پاور پلانٹس تھرکے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے لیے لگائے جارہے ہیں ۔

مزید پرائیویٹ کمپنیاں ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں ۔جلد ملک کی ضروریات کے لیے انڈونیشیا،آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے کوئلہ درآمد کرنے کا سلسلہ بند کردیا جائے گا ۔ بجلی پیدا کرنے اور دیگر ضروریات کے لئے تھر کا کوئلہ استعمال ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی سکیورٹی سے غافل نہیں ہیں ۔کراچی ،بلوچستان سمیت ملک کے تمام شہروں کی سکیورٹی پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں ۔

دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے ۔چیلنجز بہت زیادہ ہیں ۔لیکن عز م و ہمت کے ساتھ کام کررہے ہیں ۔2017تک بجلی کی قلت ختم کردی جائے گی ۔اقتصادی راہداری اہم ترین منصوبہ ہے ۔دشمنوں کی اس پر نظر ہے ۔اللہ اس کو نظر بد سے بچائے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا ۔ قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی میں پکڑے جانے والے مجرموں کو برسوں یا مہینوں میں نہیں بلکہ ہفتوں میں سزا دی جائے گی ملک میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ملک کی خوشحالی کے لیے امن لازمی ہے پاکستان کو خود کفالت کی منزل حاصل کرنے میں وقت لگے گا،کراچی میں جاری آپریشن آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گا،تھر میں 650میگاوواٹ بجلی پیدا کرنے کے 2کارخانے لگیں گے،2017ء کے آخر تک ملک سے بجلی کی قلت ختم ہوجائے گی،گوادر خطے کے ممالک کے درمیان رابطے کا بہترین ذریعہ ہے،گوادر کو وسط ایشیائی ممالک سے ملانے کے لئے گوادر سے کوئٹہ سڑک تعمیر کی جارہی ہے وہ گزشتہ روز حب میں آئل ریفائنری کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرہے تھے ۔

وزیراعظم نوازشریف ایک روزہ دورے پر جمعے کو کراچی پہنچے جہاں انہوں نے کراچی سے متصل بلوچستان کے شہرحب میں آئل ریفائنری کا افتتاح کیا۔وزیراعظم نوازشریف اپنے ایک روزہ دورے پرکراچی پہنچے تو گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد اور وزیراعلی سید قائم علی شاہ نے ان کا استقبال کیا جہاں سے انہوں نے حب پہنچ کر آئل ریفائنری کا افتتاح کیا۔ تقریب میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، مسلم لیگ (ن) کے صوبائی وزیرثنااللہ زہری اور دیگر بھی شریک تھے ۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ قدرتی وسائل کے اعتبار سے تیل اور گیس ممتاز حیثیت رکھتے ہیں آج تیل ایک بنیادی ضرورت بن چکاہے ،تیل پیدا کرنے والے ملک بہتر معیشتوں میں شامل ہیں، بلوچستان میں آئل ریفائنری کی تعمیر اہم کارنامہ ہے ملک کوتیل اور گیس میں خودکفالت کی منزل حاصل کرنے میں وقت لگے گا ، ملک میں 22 ملین ٹن تیل استعمال ہورہا ہے آئل ریفائنریز پر 750ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی جبکہ توانائی کے بحران کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں بجلی کے کارخانے لگائے جارہے ہیں جس کے تحت تھر میں650میگاوواٹ بجلی پیداکرنے کے لیے2کارخانے لگائے جائے گے جس سے انشاء اللہ 2017 کے آخر تک بجلی کی قلت ختم ہوجائیگی ۔

انہوں نے کہا کہ ملک تیزی سے ترقی کی منزل کی طرف جارہا ہے ہماری معاشی ترقی کو بین الاقوامی ایجنسیاں بھی تسلیم کررہی ہیں ، معاشی ترقی کے لیے امن بے حد ضروری ہے ملک میں امن قائم کرنا حکومتوں کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے موجودہ حکومت بھی قیام امن کے لیے اقدامات کررہی ہے ضرب عضب سے وزیرستان بھی پرامن علاقہ بن چکاہے جبکہ آئی ڈی پیرز کے پہلے قافلے کو واپس گھروں کو روانہ کردیا گیا ہے،جبکہ کراچی میں جاری آپریشن کے باعث کراچی میں امن کی صورتحال پہلے کے مقابلے بہتر ہورہی ہے،کراچی میں جاری آپریشن آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گا سانحہ صفورا میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے اب امید ہے کہ عدالت ان کو جلد سزا دے گی۔

رات کے اندھیرے میں حملے کرنیوالے کیفرکردارتک ضرورپہنچیں گے،حالات بہتر ہورہے ہیں،تمام دہشت گرد پکڑے جائیں گے ،انہوں نے کہا کہ آئل ریفائنری کے منصوبے سے بلوچستان کی اقتصادی ترقی کیساتھ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے،گوادر خطے کے ممالک کے درمیان رابطے کا بہترین ذریعہ ہے۔