ایف بی آر سوئز بینکوں سے پاکستانیوں کا غیر قانونی پیسہ واپس لانے کیلئے اقدامات کرے،قائمہ کمیٹی خزانہ ،قتصادی راہداری کو ناکام بنانے کے لیے ہمسائیہ ممالک گھناؤنی سازشیں کررہے ہیں، سائبر سکیورٹی بل کے لیے دس ملین روپے مختص کئے جائیں،کمیٹی،نیکٹا کے حوالے سے باہمی بات چیت کے بعد فنڈ جاری کردینے چاہئیں ،سیکرٹری فنانس وقار مسعود

جمعرات 11 جون 2015 08:55

اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارآن لائن۔11 جون۔2015ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر حکام کو سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں پاکستانیوں کے غیر قانونی پیسوں کو واپس لانے کے حوالے سے اقدامات کرنے کی ہدایت کی پاک چین اقتصادی راہداری کو ناکام بنانے کے لیے ہمسائیہ ممالک گھناؤنی سازشیں کررہے ہیں ۔ سائبر سکیورٹی بل کے لیے دس ملین روپے مختص کئے جائیں ۔

بدھ کے روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں پڑے پاکستانیوں کے پیسے لانے کے لیے اقدامات کئے جارہے ہیں پاکستان اس سال گلوبل فورم کا ممبر بننے جارہا ہے جس کے تحت معلومات کے تبادلہ میں دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ ہر قسم کی انفارمیشن حاصل کی جاسکتی ہے اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ حکومت نے مالی سال 2015-16ء کے بجٹ میں نیکٹا کے لیے کوئی پیسہ نہیں رکھا ہمارا دشمن ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے جبکہ ہمسائیہ ممالک نے پاک چین اقتصادی راہداری کو ناکام بنانے کے لیے سازشیں شروع کردی ہیں اس موقع پر سیکرٹری فنانس ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ نیکٹا کے حوالے سے طریقہ کار طے نہ ہونے کی وجہ سے فنڈز مختص نہیں ہوتے ہیں اس حوالے سے باہمی بات چیت کے بعد فنڈ جاری کردینے چاہیں ۔

(جاری ہے)

سینیٹر الیاس احمد بلور نے کہا ک سی پی ای سی کے تحت مغربی راہداری کو نظر انداز کیا جارہا ہے 2008-09ء کے خیبر پختونخواہ کے ترقیاتی منصوبوں کی فزیبلٹی ابھی تک مکمل نہیں کی کیونکہ یہ خیبر پختونخوا میں واقع ہیں اگر ان کو مکمل نیں کرتے تو اٹھا کر کوڑے میں پھینک دیں اس پر سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویژن نے کہا کہ پشیشن ہائیڈرو پراجیکٹ کی منظوری کے بعد داسو ڈیم کا منصوبہ آگیا تھا جس کی وجہ سے یہ پس پردہ چلا گیا اس منصوبہ اور ٹھاکوٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو واپڈا اپنے وسائل سے مکمل کرے گا سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ زرعی انکم پر ٹیکس لگایا کیونکہ چھ چھ گاڑیوں میں لوگ سفر کرتے ہیں اور جب ان سے ٹیکس کا کہا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم زرعی مشینری کے تحت مستثنیٰ ہیں اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ صوبے زرعی انکم ٹیکس وصول کررہے ہیں اس سال چاروں صوبوں نے تقریباً چار ارب کا زرعی ٹیکس وصول کیا ہے سینیٹرمشاہد حسین سید نے کہا کہ آرمی پبلک سکول کے شہداء کے لیے بجٹ میں کوئی رقم مختص نہیں کی گئی یہ قومی مورال کا مسئلہ ہے بجٹ میں خاص پیکج ہونا چاہیے اس پر فنانس سیکرٹری نے کہا کہ اس حوالہ سے فیصلہ کابینہ اور پارلیمنٹ نے کرنا ہے سینٹ کی مختلف پارلیمانی پارٹیوں کی جانب سے بجٹ تجاویز پر بحث آج بروز جمعرات بھی جاری رہے گی ۔

متعلقہ عنوان :