پاکستان کی بقاء کیلئے7فیصدترقی کی شرح ضروری ہے ،احسن اقبال،ڈیبٹ، ڈیفنس اورڈیویلپمنٹ کے تین ڈیزمیں سے ترقیاتی منصوبوں والے ڈی میں سب سے زیادہ رقم مختص کرنے کی ضرورت ہے،ساڑھے 4ہزارمیگاواٹ بجلی کی کمی کاسامناہے، حکومت اورتمام ادارے دہشتگردی کے خلاف جھنگ میں اکٹھے ہیں ،بھارتی وزیراعظم کے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پربیانات افسوسناک ہیں،پریس کانفرنس

منگل 9 جون 2015 08:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9جون۔2015ء)وفاقی وزیرترقی ومنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہاہے کہ پاکستان کی بقاء کیلئے7فیصدترقی کی شرح ضروری ہے ،ڈیبٹ ڈیفنس اورڈیویلپمنٹ کے تین ڈیزمیں سے ترقیاتی منصوبوں والے ڈی میں سب سے زیادہ رقم مختص کرنے کی ضرورت ہے ،پاکستان کی حکومت اورتمام ادارے دہشتگردی کے خلاف جھنگ میں اکٹھے ہیں ۔بھارتی وزیراعظم کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پربیانات افسوسناک ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ٹرانسمیشن لائن15ہزارسے زائدبجلی کالوڈبرداشت نہیں کرسکتی،اس لئے ساڑھے 4ہزارمیگاواٹ بجلی کی کمی کاسامناکرناپڑرہاہے ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے اسلام آبادمیں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی ترقی کی شرح کوبڑھانے کے لئے ہرکسی کوسنجیدگی کامظاہرہ کرناہوگااس لئے مالی سال 2015-16ء کے بجٹ میں پی ایس ڈی پی میں دونوں چیزوں پرزیادہ توجہ مرکوزکی گئی ہے جن میں ایک امن واستحکام اور دوسراانفراسٹرکچرکی بحالی ہے 2013ء میں حکومت میں آتے ہی امن وامان کے حوالے سے اہم اقدامات کئے جن میں کراچی آپریشن اورفاٹامیں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن تھااسی طرح انفراسٹرکچرمیں دوچیزیں اہم ہیں ان میں پہلاتوانائی کامسئلہ اور دوسرا کنکیٹویٹی کاتھاتوانائی بحران کے حوالے سے ماضی کی حکومتوں نے کچھ نہیں کیااس کے علاوہ ٹرانسمیشن لائن کوبہتربنانے میں بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی اس لئے ساڑھے چارہزارمیگاواٹ بجلی کامسئلہ حل نہیں ہورہا،بجلی کے بحران کوحل کرنے میں ہماری حکومت سرتوڑکوششیں کررہی ہے اورامیدکرتے ہیں کہ آئندہ دوسے چارسال تک کافی حدتک اس مسئلے پرقابوپالیاجائیگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ مالی سال 2015-16کے سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام میں تعلیم ،صحت اوردیگراہم شعبوں کے لئے خطیررقم صرف کی ہے ایم ڈی جی کے تحت ساڑھے 12ارب کے فنڈزکوبڑھاکر20ارب کردیاگیاہے ۔وزیراعظم ہیلتھ انشورنس سکیم سے ملک میں غریب افرادکوصحت کی جدیدسہولیات فراہم کی جاسکیں گی،اس کے علاوہ وزیراعظم یوتھ لون سکیم کی رقم کو7ارب سے بڑھاکر20ارب کردیاہے جس سے ہونہارطالبعلموں کی فیسوں کی معافی ،طلباء کولیب ٹاپ دینے اوردیگراسکیمیں شامل ہیں ملک کے ہونہارغریب طالبعلموں کو50ہزاراسکالرشپ دیں گے ،وزیراعظم کی زیرصدارت فیصلہ ہواہے کہ اگلے تین سال میں ہرڈسٹرکٹ میں یونیورسٹی کاکیمپس یاسب کیمپس بنایا جائے گا ،خیبرپختونخواہ میں لواری ٹنل ،انڈس ہائی وے کی تعمیرکیلئے رقم مختص کردی ہے ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ تین ڈیزمیں سے ترقیاتی منصوبوں والے ڈی میں زائدرقم مختص کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ آج کل کامعاشی نظریہ اورہے اورہمیں پاکستان کی ترقی کی شرح کو7فیصدسے زائدلے جانے کی ضرورت ہے اوراس چیزکومدنظررکھتے ہوئے آئندہ مالی سال ترقی کی شرح کاہدف5.5کوحاصل کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پراعتراضات افسوسناک ہیں اس کے علاوہ بھارتی وزیراعظم کاپاکستان کودولخت کرنے کے حوالے سے بیانات قابل مذمت ہیں اس سے یہ چیزظاہرہوتی ہے کہ قیام پاکستان میں بھی ان کے اباوٴاجدادنے پاکستان بننے میں رکاوٹیں کھڑی کی