برما سمیت مسلمانوں پر تشدد کی ذمہ دار سابق افغان طالبان حکومت ہے ،راجہ ظفرالحق ،افغان طالبان نے بامیان میں بدھ مت کے مجسمے کو توپ کے گولے سے اڑا کر بدھ مذہب کے عدم تشدد کے پیروکاروں کو مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اکسایا،سینیٹ متفقہ قرارداد میں برمی مسلمانوں پر مظالم کا مسئلہ اٹھا ئے ،سینیٹ میں میانمار کی صورتحال پر بحث کو سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

منگل 9 جون 2015 08:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9جون۔2015ء)سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہا ہے کہ برما سمیت سری لنکا،تھائی لینڈ اور کوریا میں مسلمانوں پر تشدد کی ذمہ دار افغانستان میں سابق طالبان حکومت ہے جنہوں نے بامیان میں بدھ مت کے مجسمے کو توپ کے گولے سے اڑا کر بدھ مذہب کے عدم تشدد کے پیروکاروں کو مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اکسایا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں میانمار کی صورتحال پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ میانمار کے مسلمانوں کا مسئلہ بہت پرانا ہے اور وہاں پر روہنگیا مسلمانوں کی تین قسمیں ہیں اور انہوں نے کہا کہ سری لنکا،تھائی لینڈ ،کوریا اور برما جہاں پر بدھ مذہب کے ماننے والوں کی بڑی تعداد آباد ہے اور یہ ایسے لوگ ہیں جو عدم تشدد کے حامی ہیں،ان کے بدھ ننگے پاؤں گھومتے ہیں،کوئی زمین پر رینگنے والی مخلوق بھی پاؤں کے نیچے آکر نہ مرے،وہ لوگ مسلمانوں کے ساتھ ایسے مذموم اور انسانیت سوز سلوک کرنے لگے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کی ذمہ داری افغانستان کے سابقہ طالبان حکومت پر عائد ہوتی ہے،طالبان دور حکومت میں جب بامیان کے پہاڑوں میں بنائے گئے بدھ مت کے مجسموں کو گرانے کی باتیں شروع ہوئیں تو ان ممالک میں مسلمانوں کے خلاف ایک آگ بھڑک اٹھی،جس پر میں نے موتمر العالم الاسلامی کے جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے اس وقت کے افغان حکومت کو خط لکھا کہ آپ کی حکومت کے اس فیصلے سے ان ممالک میں مسلمانوں کی جانوں اور املاک کو کیا خطرات لاحق ہوسکتے ہیں،جس پر انہوں نے مجھے جوابی خط لکھا کہ یہ ارادہ ترک کرلیا گیا ہے اور میں نے وہ خط سری لنکا سمیت ان تمام ممالک کو بھجوایا اور وہاں کے اخبارات میں بھی شائع ہوا تھا جس کے بعد کچھ حالات بہتر ہوگئے تاہم چھ ماہ بعدطالبان حکومت نے توپ کا گولہ داغ کر بامیان کے مجسموں کو گرا دیا جس کے بعد ان ممالک میں مسلمانوں پر حملے شروع ہوگئے،ہماری کوشش سے سری لنکا سمیت کئی ممالک میں توحالات معمول پر آگئے مگر میانمار میں حالات ابھی تک خراب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کو ایک متفقہ قرارداد میں یہ مسئلہ اٹھانا چاہئے