مالی سال 2015-16 کا43 کھرب13 ارب کا بجٹ پیش ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں ساڑھے 7 فیصد ،میڈیکل الاؤنس میں25 فیصد اضافہ ،کم از کم ماہانہ اجرات13 ہزار مقرر،سینئر پرائیویٹ سیکرٹریز اور اسسٹنٹ سیکرٹریز کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ ،سگریٹ ،موبائل، ڈیری مصنوعات مہنگی،اینٹ ،بجری ،تعمیراتی مشینری ،زرعی آلات سستے ، دسمبر 2017 ء تک لوڈشیڈنگ بحران کا خاتمہ ہو جائیگا،دفاعی بجٹ میں 80 ارب کا اضافہ،تعمیراتی میٹریل ،زرعی مشینری ،مچھلی،حلال گوشت اور چاول کے ٹیکسوں میں کمی،سولرپینل کے آلات ،لیز پر حاصل کردہ ہوائی جہاز ، پرزے ،ہوائی اڈوں کیلئے استعمال ہونے والی مشینری ،اوزار اور فرنیچر کے ٹیکسوں میں بھی چھوٹ دے دی گئی،4 سے5 لاکھ تنخواہوں پر ٹیکس 5فیصد سے کم کر کے 2 فیصد کر دیا گیا ،وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے قرضوں پر شرح میں 2فیصد کمی ،ٹوکن اور ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی،سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی،دکانداروں پر0.1 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس،بینکوں کے منافع پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہوگا،کراچی کو گرین لائن بس منصوبے کا تحفہ ،کسانوں کو ایک لاکھ تک بلا سود قرضے فراہم کریں گے،دفاعی بجٹ میں 80 ارب روپے تک اضافہ کر دیاگیا،وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا قومی اسمبلی میں خطاب

ہفتہ 6 جون 2015 09:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 جون۔2015ء)مالی سال 2015-16 کا43 کھرب13 ارب کا بجٹ پیش کر دیا گیا ہے ،بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں ساڑھے 7 فیصد اضافہ ،میڈیکل الاؤنس میں25 فیصد اضافہ ،سینئر پرائیویٹ سیکرٹریز اور اسسٹنٹ سیکرٹریز کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کر دیا گیاہے ،کم از کم ماہانہ اجرات13 ہزار کردی گئی ،10 ہزار پی ایچ ڈی الاؤنس،ساڑے سات ہزار سائنس و ٹیکنالوجی الاؤنس رکھ دیا گیا۔

سگریٹ ،موبائل فون، ڈیری مصنوعات مہنگی،اینٹ ،بجری ،تعمیراتی مشینری ،زرعی آلات سستے ہوگئے،تعمیراتی میٹریل ،زرعی مشینری ،مچھلی،حلال گوشت اور چاول کے ٹیکسوں میں کمی ،سولرپینل کے آلات ،لیز پر حاصل کردہ ہوائی جہاز ،ان کے پرزے ،ہوائی اڈوں کیلئے استعمال ہونے والی مشینری ،اوزار اور فرنیچر کے ٹیکسوں میں بھی چھوٹ دے دی گئی،4 سے5 لاکھ تنخواہوں پر ٹیکس 5فیصد سے کم کر کے 2 فیصد کر دیا گیا ،وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے قرضوں پر شرح 2فیصد کمی ،گاڑیوں ٹرانسفر فیصد،ٹوکن اور ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی کر دی گئی ،سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی،دکانداروں پر0.1 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس،بینکوں کے منافع پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہوگا،کراچی کو گرین لائن بس منصوبے کا تحفہ ،کسانوں کو ایک لاکھ تک بلا سود قرضے فراہم کریں گے،دفاعی بجٹ میں 80 ارب روپے تک اضافہ کر دیاگیا۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں مالی سال 2015-16 کا بجٹ تقریر میں کہا کہ بجٹ پیش کرتے ہوئے اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہوں ، ہم نے حکومت سنبھالی تو کہا جارہا تھا کہ پاکستان 2014 ء میں ڈیفالٹ کر دیا جائیگا ،ہم نے معاشی پنڈتوں کی پیش گوئیوں کو غلط ثابت کرنے کا تہیہ کررکھا تھا ، معیشت کو سنبھالا دے دیا ہے،حکومت نے ترقی کی جانب گامزن ہو چکا ہے، معیشت کی ڈوبتی کشتی مضبوط کنارے تک پہنچ چکی ہے، عالمی ادار وں نے پاکستان کے ساتھ کام کرنا چھوڑ دیا تھا لیکن نواز شریف کی حکومت کی کامیاب پالیسیوں کی وجہ سے عالمی ادارے واپس پاکستان آنا شروع ہوگئے، ہم نے معاشی بحالی کے لئے اقدامات کئے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت سنبھل چکی ہے،اقتدار سنبھالا تو معیشت کے اہداف کے حصول کے لئے ٹھوس پالیسیاں تشکیل دی ہیں،وزیرخزانہ نے کہا کہ تارکین وطن کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے پاکستانی معیشت کے مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھرنوں کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں میں تعطل کا شکار ہوا ہے۔ترقی کا اہداف 5.1 مقرر کیا تھا جو پورا نہیں ہو سکا ہے، رواں سال ترقی کی شرح 4.24 رہی ،اگلے سال شرح ترقی کا ہدف5.5 فیصد کا اہداف مقرر کر دیا ہے،شرح سود کم ہو کر 7 فیصد پر آگئی ہے،کے ای ایس میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے ،ملکی درآمدات میں اضافہ ہو کر 34 ارب ڈالر رہا ،مشینری کی درآمد میں10.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مالیاتی خسارے کو 5 فیصد پر لے آئے ہیں،ترسیلات زر میں شاندار اضافہ ہوا ہے، رواں مالی سال آمدنی شرح میں 512 ارب ڈالر رہی ،پاکستاان نے ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈز کو فروخت کئے ہیں،وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتدار سنبھالاتو خزانے میں 7 ارب ڈالر موجود تھے الحمد اللہ حکومت کی کامیاب پالیسیوں کی وجہ سے 17 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں جن میں 12 ارب ڈالر سٹیٹ بینک کے پاس ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں ساڑھے 7 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے،کمیٹی کی سفارش کے مطابق ایڈہاک اضافے کو پے سکیل میں ضم کیا جارہا ہے،سرکاری ملازمین کے میڈیکل الاؤنس اور پنشنرز کے میڈیکل الاؤنس میں 25 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے ،گریڈ5 کے ملازمین کو ایک پری میچر انکریمنٹ دی جائے گی،یکم جولائی2015 سے وفاقی حکومت میں کام کرنے والے پی ایچ ڈی ،ڈیس ایس سی کے ڈگری کے حامل ملازمین کو 10 ہزار روپے ماہانہ پی ایچ ڈی الاؤنس دیا جائیگا جو موجودہ سائنس و ٹیکنالوجی الاؤنس ساڑھے سات ہزار روپے اور پی ایچ ڈی الاؤنس 2250 روپے کی جگہ لے گی ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سینئر پرائیویٹ سیکرٹریز اور اسسٹنٹ سیکرٹریز کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔مزدور طبقے کے بہبود کیلئیکم از کم ماہانہ اجرت کو 12 ہزار سے بڑھا کر 13 ہزار کرد یا گیاہے ۔سگریٹ نوشی مضر صحت عمل ہے ،سگریٹ نوشی کے تدارک کیلئے سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 58 فیصد سے بڑھا کر 63 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔موبائل فون کی مختلف اقسام کی برآمد پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 150،250 اور500 سے بڑھا کر300 ،500 اور1000 روپے کر دیا جائیگا،نئی شرح پر عملدرآمد ہوتے ہی موبائل فون پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی جائے گی، تعمیر کی لاگت کم کرنے کے لئے اینٹ ،بجری کی سپلائی کو3 سال کے لئے 30 جون2018 تک سیلز ٹیکس سے چھوٹ دی جائے،ایس سی پی اور پاکستان انجینئرنگ کونسل رجسٹرڈ کمپنیوں کے لئے استعمال شدہ سامان کی برآمدکسٹم ڈیوٹی کی شرح کو 30 فیصد سے کم کر کے20 فیصد کر دیا گیا ہے،صنعتی کمپنیوں کو زیادہ سے زیادہ روز گار کے مواقع فراہم کرنے کی حوصلہ افزائی کے لئے ایسی صنعتی کمپنی جو50 سے زائد ایسے تنخواہ دار ملازمین رکھتی ہو جو سول سکیورٹی اور ای او بی آئی میں رجسٹرڈ ہوں ہر 50 ملازمین کیلئے واجب الادا انکم ٹیکس میں ایک فیصد ایمپلائمنٹ ٹیکس کریڈٹ دیا جائے،تعمیراتی مشینری ،زرعی آلات سستے ہوگئے،تعمیراتی میٹریل ،زرعی مشینری ،مچھلی،حلال گوشت اور چاول کے ٹیکسوں میں کمی کر دی گئی ہے۔

،سولرپینل کے آلات ،لیز پر حاصل کردہ ہوائی جہاز ،ان کے پرزے ،ہوائی اڈوں کیلئے استعمال ہونے والی مشینری ،اوزار اور فرنیچر کے ٹیکسوں میں بھی چھوٹ دے دی گئی،4 سے5 لاکھ تنخواہوں پر ٹیکس 5فیصد سے کم کر کے 2 فیصد کر دیا گیا ،وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے قرضوں پر شرح 2فیصد کمی ،گاڑیوں ٹرانسفر فیصد،ٹوکن اور ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی کر دی گئی ،سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی،دکانداروں پر0.1 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس،بینکوں کے منافع پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہوگا،کراچی کو گرین لائن بس منصوبے کا تحفہ ،کسانوں کو ایک لاکھ تک بلا سود قرضے فراہم کریں گے،دفاعی بجٹ میں 80 ارب روپے تک اضافہ کر دیاگیا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ رواں مالی سال2015-16 ء میں توانائی منصوبے کیلئے سب سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے،توانائی منصوبوں کے لئے248 ارب ڈالر رکھے گئے ہیں،ستمبر2017 ء تک بجلی کی لوڈشیڈنگ کے بحران کا خاتمہ ہو جائیگا،دیا مر بھاشا ڈیم کے لئے21 ارب مختص کئے ہیں،نیلم جہلم منصوبے کے لئے11 ارب روپے رکھے گئے ہیں،گڈو پاور پراجیکٹ کی اپ گریڈیشن کے لئے5 ارب روپے رکھے ہیں،ترقیاتی بجٹ کا حجم1513 ارب ہے،پانی کے شعبے پر بھاری سرمایہ کاری کی جارہی ہے ،گوادر میں پانی کی فراہمی کے لئے 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ زرعی ترقی کا ہدف3.9 فیصد مقرر کیا گیا ہے ،دور دراز علاقوں کے طلباء کے لئے وظائف کی فراہمی کا پروگرام جاری ہے،گرے ٹریفکنگ کے خاتمے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں،128 تحصیلوں کو فائبر آپٹک سے منسلک کیا جارہا ہے ،پاکستان بیت المال کا بجٹ 2 ارب سے بڑھا کر4 ارب کر دیا گیا ہے،بے نظیر انکم سپورٹ فنڈز97 سے بڑھا کر102 ارب کر دیئے ہیں،وفاق کا سالانہ ترقیاتی پروگرام700 ارب ہوگا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کراچی کے لئے گرین لائن منصوبہ شروع کررہے ہیں،صدر سے سرجانی ٹاؤن تک گرین لائن منصوبہ پر کام شروع ہو جائے گا،گرین لائن منصوبے پر16 ارب روپے خرچ کریں گے یہ منصوبہ 2016 ء میں مکمل ہو جائے گا ،گرین لائن بس سے 3 لاکھ لوگ مستفید ہوں گے،لاہور اور کراچی کے درمیان موٹروے کا منصوبہ ترجیح ہے،سڑکوں کی تعمیر کے لئے بہت بڑی رقم مختص کی گئی ہے ،سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے لئے185 ارب رکھے گئے ہیں،ریلوے کی ترقی اور بحالی حکومت کی ترجیح ہے،ریلوے کی مدد کے لئے78 ارب فراہم کریں گے،170 نئے انجن خریدے جائیں گے،100 کی مرمت کی جائے گی،ریلوے کے انجنوں ،بوگیوں کی شدید کمی کا سامنا ہے،2050 ء تک پاکستان دنیا کی 18 ویں بڑی معیشت ہوگا۔

اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کی تقدیر بدل دے گا،اقتصادی راہداری منصوبے کے لئے10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،اقتصادی راہداری منصوبہ وسط ایشیاء اور مغرب تک بڑھایا جائیگا،فاٹا کے متاثرین کے لئے100 ارب رکھے ہیں،ہائر ایجوکیشن کے لئے5.71 ارب روپے رکھے گئے ہیں،اندرونی دفاع کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، موبائل فون پر ٹیکس کی شرح دوگنا کر دی گئی ہے۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لئے ساڑھے 7 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے ،گریڈ ایک سے 15 تک میڈیکل الاؤنس میں 300 روپے اضافے کی تجویز دی ہے، گریڈ ایک سے 17 تک ملازمین کے لئے سفری الاؤنس میں25 فیصد اضافے کیا ہے، وزارت خزانہ نے 10 سے15 فیصد پنشن اضافہ کی تجویز دی ہے، ہاؤس اینڈ ورکس کیلئے2 ارب 59 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں،وزارت داخلہ کیلئے8 ارب29 کروڑ مختص کر دیئے گئے،ریلوے کی مجموعی رقم 41 ارب رکھے ہیں،پانی کے لئے 30 ارب مختص کر دیئے گئے ہیں،پورٹس اینڈ شپنگ کیلئے12 ارب ،صحت کے لئے 17 ارب اور54 کروڑ،تعلیم کے لئے 16 ارب 42 کروڑ جبکہ اعلی تعلیم کے لئے 20 ارب 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں،آئی ٹی اور ٹیلی کام کیلئے16 ارب42 کروڑ،پاکستان اٹامک انرجی 40 ارب40 کروڑ ،پٹرولیم و قدرتی وسائل کے لئے35 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

،فوڈ سکیورٹی کے لئے ایک ارب 70 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔وزیر اطلاعات کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے39 کروڑ،صنعت و پیداوار ڈویژن کے لئے 79 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔برآمدات کے فروغ کے لئے6 ارب روپے رکھے گئے ہیں، طویل المدتی قرضوں پر مارک اپ کم کر کے6 فیصد کیا جارہا ہے، مختلف اقسام کے موبائل فونز پر ٹیکس دوگنا کر دیا گیا ہے،ٹیکسٹائل منصوعات کی برآمدات کو دوگنا کرنے کا ہدف ہے،طویل المدت قرضوں میں شرح سود کم کر کے 6 فیصد کیا جارہا ہے،برآمدی قروں میں سود کی شرح کم کر کے4.5 فیصد کر دی گئی ہے ،گوادر ترقیات کے لئے2 ارب روپے رکھے جارہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال زرعی قر جات کی380 ارب روپے سے بڑھا کر500 ارب کر دی گئی ہے ،وزیر اعظم یوتھ پروگرام جاری رکھا جائیگا اور ان کادائرہ کار دینی مدارس تک پھیلایا جائیگا،شرح سود میں 8 فیصد کم کر کے6 فیصد کر دی گئی ہے،25 ہزار نوجوانوں کو قرضہ فراہمی کی تکمیل کے قریب ہے،موذی امراض کے لئے بیمہ کی سہولت فراہم کی جائے گی،ابتدائی طور پر ہیلتھ انشورنس سکیم کو23 اضلاع تک پھیلائی جائے گی،50 ہزار نوجوانوں کو سرکاری و نجی اداروں میں انٹرن شپ کرنے والے طلباء کو ماہانہ12 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ زرعی قرضہ جات میں اضافہ کر دیا گیا ہے، پانچ ایکڑ نہری اور 10 ایکڑ بارانی ملکیت والے کسانوں کو قرضے فراہم کئے جائیں گے،ساڑھے 12 ایکڑ یا اس سے کم زمین رکھنے والے کسان قرضے لئے درخواست دے سکتے ہیں،آئندہ3 سال میں30 ہزار ٹیوب ویل لگانے کی تجویز دی گئی ،زرعی قرضوں کے لئے رقم نئے مالی سال میں500 ارب سے بڑھا کر600 ارب ڈالر تک کر دیا جائیگا،دفاعی بجٹ 700ارب ڈالر سے بڑھا کر780 ارب ڈالر کر دیا گیا ہے،ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو ہرصورت ٹیکس دینا ہوگا،جو ٹیکس ادا نہیں کرے گا ان کے لئے کاروبار مشکل ہو جائیگا،ٹیکس نہ دینے والے اداروں کو جلد ٹیکس نیٹ میں لے آئیں گے اور اس حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات شروع کر دیئے گئے ہیں،معیشت کی ترقی ٹیکس وصولیوں سے مشروط ہے، معیشت کو دستاویز شکل دینا بہت بڑا چیلنج ہے،دولت مند اور ٹیکس نہ دینے والوں پر بوجھ ڈالا جائیگا،صوبائی حکومتوں کا ٹیکسوں میں حصہ 1849 ارب روپے ہے،کیپیٹل گین ٹیکس میں2.5 فیصد اضافہ ہوا ہے،75 ہزار کے بجلی بل پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگا دیا گیا ہے،شیئرز کے منافعوں پر ٹیکس کی شرح ڈھائی فیصد ہے، ملک میں غیر دستاویزی معیشت کا سائز ڈاکو منٹڈ اکانومی کے برابر ہو چکا ہے ۔