تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ ، سیلز ٹیکس 12، کارپوریٹ ٹیکس 20فیصد ، زرعی شعبے کو سبسڈی ،تحریک انصاف نے شیڈو بجٹ کا اعلان کردیا،زراعت کلچرمتعارف، ایف بی آر خود مختار، 32لاکھ مزیدافراد کو ٹیکس کے دائرہ کا ر میں لائینگے پراپرٹی سیلز پر ٹیکس عائد اور پی ایس ڈی پی کوپرائیویٹائز کرینگے،نیشنل ایکشن پلان کیلئے تیس ارب روپے دینگے، سول سروسز میں اصلاحات اور بھاشا ڈیم اور نیلم جہلم پراجیکٹس کو فوری تعمیر کرائیں گے ،جہانگیر ترین کی پریس کانفرنس

جمعہ 5 جون 2015 08:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 جون۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف نے آئندہ مالی سال کیلئے شیڈو بجٹ کا اعلان کردیا ، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ ، سیلز ٹیکس کو 12فیصد کرنے کارپوریٹ ٹیکس کو 20فیصد تک کم کرنے ، زرعی شعبے کو سبسڈی دینے اور ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے پرائیویٹ شعبے کی حوصلہ افزائی کرینے کے اعلان بھی شیڈو بجٹ کاحصہ ہیں ۔

تحریک انصاف پنجاب کے آرگنائزر جہانگیر ترین نے پی ٹی آئی کاشیڈو بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ زراعت میں ریسرچ اور ٹیکنالوجی متعارف کرا کے ایگری کلچر میں ترقی لائیں گے ۔ ایف بی آر کو خود مختار ادارہ بنا کر نادرا کے مطابق بتیس لاکھ ٹیکس نا دہندہ کو ٹیکس کے دائرہ کا ر میں لائینگے پراپرٹی سیلز پر ٹیکس عائد کیا جائے گا پی ایس ڈی پی کوپرائیویٹائز کرینگے تاکہ رائیونڈ پیکج نہ بنے ۔

(جاری ہے)

ایل این جی کنٹریکٹ میٹرو بس اور دیگر منصوبوں کا آڈٹ کرینگے ۔ نیشنل ایکشن پلان پر فنڈنگ کی وجہ سے عملدرآمد نہیں ہورہا ۔ نیشنل ایکشن پلان کیلئے تیس ارب روپے نیپکو دینگے ۔ تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ ہوگا اور سول سروسز میں بھی اصلاحات لائیں گے بھاشا ڈیم اور نیلم جہلم پراجیکٹس کو فوری فنڈنگ دیکر تعمیر کرائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے دو مہینے کی طویل محنت کے بعد شیڈو بجٹ تیار کیا ہے اور یہ بہت انقلابی بجٹ ہے اور اس پر عملدرآمد کیلئے سیاسی قوت برداشت ہونی چاہیے ۔

جہانگیر ترین شیڈو بجٹ 2015-16ء کو پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ہم ملکی نظام کے اسٹرکچر میں اصلاحات لائیں گے اور جو ٹیکس ادا نہیں کررہے ان کی نادرا رپورٹ کے مطابق بتیس لاکھ کی تعداد ہے انہیں ٹیکس کے دائرہ کار میں لیکر آئینگے سرمایہ کاری میں اضافہ کرینگے تاکہ بیرونی سرمایہ کاری سے ملک میں روزگار کے بہتر مواقع پیدا ہوں اور ملکی معیشت بھی مستحکم ہوگی ۔

زراعت جو ہمارے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے پچھلے دو سالوں میں کوئی توجہ نہیں دی گئی لیکن ہم ریسرچ اور ٹیکنالوجی سمیت زراعت میں جدت لا کر دوسرے ملکوں کے برابر پاکستانی زراعت کو بھی کھڑا کرینگے اور کسانوں کو کھاد اور بیچ کی مد میں سبسڈی دینگے ڈیری فارم ، ٹماٹر ، آلو پیاز اور اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں ریلیف دینگے ایف بی آر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو خود مختار بنائیں گے اور اس سے سیاسی مداخلت کو ختم کرینگے حکومت غریب عوام کے پیسوں کو بے دردی سے خرچ کرتی ہے حکومتی اخراجات میں کمی لائینگے اور حکومت کے اخراجات پر ہائی پاور کمیشن احتساب کیلئے بنائیں گے سیلز ٹیکس 17فیصد ہے اس کو 12.5فیصد پر لائینگے گیس انفراسٹرکچر سیس میں جو کہ عوام پر زبردستی تھوپ دیا گیا ہے اسے فوری ختم کرینگے اس وقت ڈیزل پر 34فیصد جی ایس ٹی ہے لیکن ہم ٹیکس نظام میں اصلاحات سے اٹھارہ روپے فی لیٹر ڈیزل میں کمی لائینگے جس کا اثر تمام چیزوں پر پڑے گا اور تمام ریلیف حکومتی خسارے سے نہیں بلکہ ٹیکس سے عوام کو دینگے نادرا نے بتیس لاکھ ٹیکس ادا نہ کرنے والے افراد کی تعداد بنائی تھی اس پر خصوصی ٹاسک فورس بنا کر انہیں بھی ٹیکس میں لائیں گے پاکستان میں پراپرٹی کاروبار پر ٹیکس نہیں ہے پراپرٹی کی سیلز پر ٹیکس لگائیں گے ۔

پی ایس ڈی پی میں ٹیکس کو کم کرینگے اور پی ایس ڈی پی کو پرائیویٹائز کرینگے تاکہ یہ رائیونڈ پیکج نہ بنے اور شفاف طریقے سے کام کرے پاور سیکٹر میں کم بجلی بنانے والے اداروں کی طرف جائینگے تاکہ سفارش کلچر ختم ہو ایف بی آر کا ری فنڈ سسٹم ٹھیک کرینگے حکومت نے گیارہ سے بارہ فیصد بانڈ بیچے اب بجٹ میں ان کی قیمت کا اثر پڑے گا حالانکہ کبھی بھی حکومت کو لانگ ٹرم بانڈز نہیں دینے چاہیے ان چیزوں کا خاتمہ کرینگے پاکستان کی ایکسپورٹ میں کمی آئی ہے پی ٹی آئی ایکسپورٹ میں فنڈنگ کرکے اصلاحات لائے گی تاکہ پاکستان کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہو بجلی بحران کیلئے فاسٹ ٹریک ہائیڈل پر توجہ دینگے تاکہ بجلی بحران میں نمایاں کمی آئے حکومت بھاشا ڈیم پر فنڈنگ نہیں دے رہی جس کی وجہ سے کام رکا ہوا ہے ہم آتے ہی بھاشا ڈیم کو مکمل فنڈنگ دیکر منصوبہ جلد مکمل کرائیں گے سکینر ترقی کو چار صوبوں میں لائیں گے اس وقت جی ڈی پی کا ریشو 9.3فیصد ہے ہم پہلے سال میں اصلاحات سے 10.6فیصد اور دوسرے سال میں 13.0 سے بھی تجاوز کرجائے گا جہانگیر ترین نے کہا کہ یہ بجٹ ہم نے این ایف سی کے تحت تیار کیا جب حکومت اپنا بجٹ پیش کرے گی تو پھر دوبارہ سے تحریک انصاف بھی سات جون کو حکومتی بجٹ کو مدنظر ر کھ کر فرق واضح بتائے گی ۔