لسبیلہ،درگاہ شاہ نورانی میں طوفانی بارش و ژالہ باری نے تباہی مچا دی سیلابی ریلہ میں 20 سے زائد افراد بہہ گئے، گھروں کی چھتیں اڑ گئی متعدد افراد زخمی مرد خواتین اور بچوں سمیت14افراد لا شیں نکالی گئی امدادی ٹیمیں کاروائیوں میں مصروف ، لاشوں کاگھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا وزیراعلیٰ بلوچستان کا سانحہ پر افسوس کا اظہار ، امدادی کو متاثرہ علاقوں میں کاروائیاں تیز کرنے کی ہدایت پی ڈی ایم اے کی جانب سے 200خاندانوں کیلئے ٹینٹ اور خوراک سمیت دیگرضروری اشیاء روانہ

جمعہ 5 جون 2015 08:10

لسبیلہ ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 جون۔2015ء ) درگاہ شاہ نورانی کے علاقے میں تیز طوفانی بارش و ژالہ باری نے تباہی مچا دی سیلابی ریلہ میں 20 سے زائد افراد بہہ گئے گھروں کی چھتیں اڑ گئی متعدد افراد زخمی مرد خواتین اور بچوں سمیت14افراد لا شیں نکالی گئی امدادی ٹیمیں کاروائیوں میں مصروف ہے لاشوں کاگھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت جاری کی ہے کہ امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں کاروائیاں تیز کریں پی ڈی ایم اے کی جانب سے 200خاندانوں کیلئے ٹینٹ اور خوراک سمیت دیگرضروری اشیاء روانہ کردی گئی ہے تفصیلات کے مطابق لسبیلہ کے قریبی علاقے ضلع خضدار کے علاقے درگاہ شاہ نورانی کے علاقے کوہن میندرواور گلو گوٹھ میں تیز طوفانی ژالہ باری کے ساتھ ہونیوالی بارش نے تباہی مچا دی 20زائدافراد سیلابی ریلہ میں بہہ کر جاں بحق ہوگئے بشیر احمد ،مراد علی اور خواتین حیفظہ ،بے نظیر ،رخسانہ ،ارشاد خاتون،روزبینہ،فریدہ ،فاطمہ،مریم، حسینہ،فہمیدہ،فضیلہ اسلم،رضیہ ودیگر شامل ہیں اورگھروں کی چھتیں گر گئی متعددافراد زخمی ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ و بانی ملک کی نامور شخصیت عبدالستار ایدھی کی خصوصی ہدایت پر ایدھی بلوچستان کے انچارج ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی ایمبولینسوں کے ہمراہ جائے وقوعہ پہنچ گئے اور پیرامیڈیکل سمیت دیگر امدادی ٹیمیں ڈپٹی کمشنر خضدار وحید شاہ متاثرہ علاقے پہنچ گئے تیز بارش سے ندی نالیوں میں طغیانی سے 20سے زائد افراد سیلابی ریلہ میں بہہ گئے اور تیز ہواؤں سے گھروں کی چھتیں گر گئی اور متعدد افراد زخمی ہوگئے اور متعدد مکانات مہند ہونے سے لوگ آسمان تلے زندگی بسرکرنے لگے ڈپٹی کمشنر خضدار سید وحید شاہ نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایا کہ یہ قدرتی آفت ہے اور متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر امدادی ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں اور تمام عملے کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ جلدازجلد متاثرہ علاقے میں امدادی کاروائیاں تیز کردیں ایدھی بلوچستان کے انچارج ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی متاثرہ علاقے روانگی سے قبل انہوں نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ایدھی فاؤنڈیشن کے بانی عبدالستار ایدھی اور فیصل ایدھی کی خصوصی ہدایت پر امدادی سرگرمیاں شروع کردی ہیں اور متعدد ایمبولینس روانہ کردی ہیں جبکہ پیرامیڈیکل کا عملہ بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں اور رات گئے تک آخری معلومات کے مطابق پندرہ نعشوں کو نکال لیا گیا تھا اور تاحال متعدد افراد لاپتہ ہیں اور جاں بحق افراد کا تعلق مقامی علاقے سے ہے اور آپس میں رشتہ دار ہیں معروف بزرگ ہستی درگاہ شاہ نورانی کے خلیفہ محمد ہاشم نے حکومت اور ایدھی فاؤنڈیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری متاثر ہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں تیز کریں اور مکینوں کو ریلیف فراہم کیا جائے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور انہوں نے فوری امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کا آغاز کردیا ہے پی ڈی ایم اے کی جانب سے دو سو خاندانوں کیلئے خوراک اور ٹینٹ روانہ کردیئے گئے ہیں جبکہ متاثرہ علاقے میں موبائل سروس کام نہیں کرتی اور راستہ نہ ہونے کی وجہ سے امدادی ٹیموں کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا ذرائع سے معلوم ہوا کہ سیلابی ریلہ میں سینکڑوں کی تعداد میں مال مویشی بہہ گئی ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی ہدایت پر گذشتہ شب شاہ نورانی ضلع خضدار میں بارشوں اور طغیانی سے متاثرہ افراد کو ریسکیو کرنے اور امدادی سرگرمیوں کیلئے ڈپٹی کمشنر خضدار متعلقہ اداروں کے حکام ایف سی اور ضروری مشینری کے ساتھ متاثرہ علاقے میں پہنچ گئے ہیں جہاں پانی میں ڈوبنے والے افراد کی تلاش لوگوں کو محفوظ مقام تک پہنچانے اور ان کی امداد کیلئے وسیع پیمانے پر سرگرمیوں کا آغاز کیاگیا ہے جبکہ اب تک لاپتہ ہونے ولے 20افراد میں سے 13افراد کی لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ دیگر کی تلاش کا کام جاری ہے وزیرعلیٰ کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے نے 200خیمے اور دو سو خاندانوں کیلئے خوراک اور دیگر ضروریات زندگی متاثرہ علاقے میں روانہ کردی ہیں اس کے ساتھ ساتھ حب اور دیگر علاقوں سے ڈاکٹروں کی ٹیم اور ضروری ادویات بھی روانہ کی گئی ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی امدادی سرگرمیوں کی خود نگرانی کررہے ہیں۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ نے سیلابی پانی سے ہونے والے قمیتی جانی نقصان پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے متاثرہ خانداروں اور لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مرحومین کی مغفرت کی دعا کی ہے اوریقین دلایا ہے کہ متاثرہ خاندانوں کی امداد و بحالی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔

تحصیل وڈھ کے علاقہ شاہ نورانی کے قریب کوہنڑاور کوڑیانگ میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، ایک ہی گاؤں کے پورے خاندان کو پانی کی بے رحم موجوں نے بہا کر لے گئی علاقہ سے آمدہ اطلاعات کے مطابق مرد خواتیں اور بچے سمیت14افراد لا شیں نکالی گئی مزید لوگوں کی تلاش کا کام تیزی سے جاری ہے18افراد تاحا ل لاپتہ ہیں واقع اطلاع ملتے ہی ڈپٹی خضدار سید عبدالوحید شاہ ریسکیو کی ٹیمیوں ہمراہ متاثرہ علاقہ پہنچ کر ہنگامی طور پر امدادی کاموں کا آغاز کردیا گیا ہے۔

مقامی لوگ بھی اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں علاقہ دورہونے اور رابطہ کاری کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے جلد اور واضع معلومات کی حصول میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا ۔ شاہ نورانی اور دیگر علاقوں سے مختلف ذرائع سے آمدہ اطلاعات کے مطابق شاہ نورانی کے قریب پہاڑی علاقوں کوہنڑاور کوڑیانگ کے بلند بالا پہاڑیوں میں شدید طوفانی بارش اور ژالہ باری سے ندی نالوں میں طوفانی طغیانی آنے کے باعث ندی کے قریب واقع کنارے کلی مندارو میں شاہ نورانی کے چیر مین سعید احمد مینگل کے کلی کوپانی کے لہروں نے بلڈوز کرکے پورے کلی کو صفحہ ہستی سے مٹا کر پوری بستی کو اپنے آغوش میں لیکر بہادیئے متاثرہ گاؤں کے ریسکیو ٹیموں نے14لاشیں نکالی گئی ہے مزید تلاش کا کام تیزی سے جاری ہے ڈپٹی کمشنر خضدار علاقے میں موجود ہیں اور اطلاعات کے مطابق 18لوگ تاحال لاپتہ ہیں۔

اس کے علاوہ گوٹھ حاجی اسحاق ، گوٹھ حاجی فضل کو بھی پانی کی موجوں نے متاثر کیا ہے علاقہ سے آخری آمدہ اطلاعات کے مطابق بڑی تعداد میں کلی کے مر د خواتین بڑی تعداد میں غائب ہیں ان کی تلاش کا کام تیزی سے جاری ہے پورے محلہ کے نقشہ کو پانی کی بے رحم موجوں نے ملیا میٹ کرکے زمین بوس کردیا ہے موقع پر شہری آبادی کو اتنا ختم کردیا گیا تھا کہ بستی کے نشانات تک نہیں ملے ۔

ڈپٹی کمشنر خضدا ر سید عبدالوحید شاہ تحصیلدا ر سارونہ عبدالمجید خدرانی ریسکیو ٹیموں کی خود نگرانی کررہے ہیں ۔ اس کے علاوہ علاقہ سارونہ میں واقع لسبیلہ اور خضدار کی انتظا می حدود” لک“ پر بارش کی وجہ سے روڈ گزشتہ دو دنوں سے بند ہوگئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ۔یاد رہے کہ کوہنڑ اور کوڑیانگ وہ علاقہ ہے جہاں چند مہینے قبل بارش نہ ہونے کے وجہ سے قحط سالی سے کئی لوگ بیماری سے مرگئے تھے ۔