حکومت نے بجٹ میں پاورسیکٹر کی سبسڈیز میں50 فی صد تک کمی کا فیصلہ کرلیا، فیصلہ آئی ایم ایف کے تقاضوں کو پورا کر نے کے لئے کیا گیا

جمعرات 4 جون 2015 08:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 جون۔2015ء)حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پاورسیکٹر کی سبسڈیز میں50 فی صد (118 ارب روپے) تک کمی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ آئی ایم ایف کے تقاضوں کو پورا کیا جاسکے ۔میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حکومت نی زیادہ آمدنی والے طبقے کا تصورمتعارف کرانے کا فیصلہ بھی کیا ہے جس کے تحت ان افراد اور ایسوسی ایشنز پر سرچارج عائد کیا جائے گاجو 100 ملین سے زیادہ کی قابل ٹیکس آمدنی کمارہے ہوں اس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مالیاتی ضروریات پوری کرنا ہے اور یہ تین سال کے عرصے کے لیے ہوگا۔

میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے آئی ایم ایف کے معاہدے کی شرائط پوری ہوں گی جو گزشتہ ہفتے عمل میں آیا اور اس سے 30 جون سے قبل پاکستان کو 506 ملین روپے حاصل ہوں گے۔

(جاری ہے)

وزارت خزانہ نے اپنے تحریری جواب میں آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ ہم بتدریج اس اثر کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں جو ہمارے بجٹ پر غیر ہدفی سبسڈیز پر پڑ رہا ہے جبکہ دوسری طر ف غیرمحفوظ صارفین کو تحفظ بھی فراہم کیا جارہا ہے جو ہمارے ان مقاصد کے ساتھ ہم آہنگ ہے جس کے تحت بجلی کی سبسڈ ی کو جی ڈی پی کے 0.3 فی صد تک لانا ہے۔

حکومت نے موجودہ مالی سال کے بجٹ میں300 بلین کے مقابلے میں185 ارب روپے رکھے تھے۔ایک آفیسر کاکہنا ہے کہ یہاں تک کہ موجوہ مالی سال کے دوران بھی قانونی چیلنجز کی وجہ سے پاور سیکڑ کی سبسڈی230 ارب سے زائد چلی گئی تھی۔موجوہ مالی سال کے دوران50 ارب روپے کی رقم ڈسٹرییوشن کمپنیوں کے لیےء مختص کی گئی تھی جبکہ کے الیکٹرک کے لیے29 ارب روپے، فاٹاکے لیے 5 ارب روپے اور بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کے لیے ایک ارب روپے رکھے گئے ۔آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت پاکستان نے تین سال میں 600 ارب روپے سے زائد کا گردشی قرضہ ختم کرنے منصوبہ بنایا ہے۔

متعلقہ عنوان :