پاک امریکہ ورکنگ گروپ کے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری ، پاکستان کا پْر امن ایٹمی ٹیکنالوجی تک رسائی کی ضرورت پر زور ،غیرریاستی عناصرکی ایٹمی ہتھیاروں تک رسائی روکنے کے عزم کا بھی اعا دہ ، امریکا کا مزید ایٹمی تجر بے نہ کر نے کا اعلا ن ، پا کستا ن کا بھی ایٹمی تجربہ کرنے میں پہل نہ کر نے کا فیصلہ ،پاک امریکہ سائنس و ٹیکنالوجی ورکنگ گروپ کا افتتاحی اجلاس،دونوں ممالک کی جانب سے معاشی و تعلیمی تعاون بڑھانے کیلئے پیش رفت

جمعرات 4 جون 2015 08:42

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 جون۔2015ء)پاک امریکہ ورکنگ گروپ کے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں پاکستان نے امریکا پر معاشی ترقی کیلئے پر امن ایٹمی ٹیکنالوجی تک رسائی کی ضرورت پر زوردیا ہے، جبکہ دونوں ممالک نے عالمی برادری کی فلاح کیلئے ہتھیاروں پر پابندی کی اہمیت پر اتفاق کرتے ہو ئے ایٹمی تجر با ت کو مو خر کر نے کا اعلا ن کیا ہے ،واشنگٹن میں ہونے والے پاک امریکا ورکنگ گروپ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔

پاک امریکا ورکنگ گروپ کا ساتواں اجلاس امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہوا۔ اجلاس میں پاکستان نے سماجی معاشی ترقی کیلئے پرامن نیوکلیئر ٹیکنالوجی تک رسائی پر زور دیاہے۔ اجلاس کے دوران کثیر پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو روکنے پر بھی زور دیا گیا جبکہ غیرریاستی عناصرکی ان ہتھیاروں تک رسائی روکنے کے عزم کو بھی دہرایا گیا۔

(جاری ہے)

پاک امریکی ورکنگ گروپ کے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ اجلاس کی صدارت پاکستانی سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری اور امریکی نائب سیکریٹری خارجہ برائے آرمز کنٹرول روز گوٹموئلر نے مشترکہ طور پر کی۔ اجلاس کے دوران دونوں ممالک نے عالمی برادری کی فلاح کیلئے ہتھیاروں پر پابندی کی اہمیت پر اتفاق کیا۔اجلاس کے دوران امریکا نے اس عزم کو دہرایا وہ مزید کوئی ایٹمی تجربہ نہیں کریگا جبکہ پاکستان نے بھی اس عزم کو دہرایا کہ وہ خطے میں ایٹمی تجربہ دوبارہ کرنے میں پہل نہیں کریگا۔

پاکستان نے کہا کہ وہ مسلح تصادم سے بچاؤ اور اعتماد سازی کیلئے کم از کم دفاعی صلاحیت برقرار رکھے گا۔ادھرامریکہ کے انڈر سیکریٹری برائے امور عامہ و عوامی سفارتکاری رچرڈ اسٹینگل اور پاکستان کے وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے وزارت منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات، اسلام آباد میں امریکہ۔ پاکستان اسٹریٹیجک مذاکرات کے تحت تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے پاک امریکہ ورکنگ گروپ کیاجلاس کا افتتاح کیا۔

پاکستان میں متعین امریکی سفیر رچرڈ اولسن اور دیگر سینئر امریکی حکام نے بھی ان دوطرفہ بات چیت میں شرکت کی، جن میں اعلیٰ تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون، شراکت اور تبادلوں کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی۔امریکہ کے انڈر سیکریٹری برائے امور عامہ و عوامی سفارتکاری رچرڈ اسٹینگل نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات صرف ان خطرات کے بارے میں نہیں ہیں جو ہمیں درپیش ہیں بلکہ ہماری شراکت پاکستان کے عوام کے ساتھ گہرے، پھلتے پھولتے اورپائیدار تعلقات استوار کرنے کے بارے میں ہیں۔

کل کا پاکستان لازمی طور پر محفوظ تر اور انتہا پسندی سے آزادمعاشرے، اپنے لوگوں کا خیال کرنے والی مضبوط جمہوریت، ملازمتیں اور تجارتی مواقع مہیا کرنے والی فروغ پاتی ہوئی معیشت اور تمام لوگوں کے لئے بڑھتے ہوئے تعلیمی مواقع پر مبنی ہونا چاہئے۔تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی کا یہ مشترکہ ورکنگ گروپ امریکہ۔ پاکستان اسٹریٹیجک مذاکرات کے تحت چھٹا اور تازہ ترین ورکنگ گروپ ہے۔

افتتاحی اجلاس میں امریکہ کے انڈر سیکریٹری رچرڈ اسٹینگل نے دوطرفہ تعلقات کے لئے کلیدی حیثیت کے حامل شعبوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ تعلیم کے شعبے میں امریکہ اور پاکستان کی مشترکہ کاوشیں بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ امریکی اور پاکستانی جامعات کے درمیان ۹۱ شراکتیں پہلے ہی قائم ہیں اور دنیا کے کسی بھی ملک کی نسبت پاکستان کے ساتھ امریکہ کے جاری تبادلہ پروگراموں پر سب سے زیادہ رقم خرچ کی جارہی ہے۔

فریقین نے امریکی اور پاکستانی جامعات کے درمیان جاری شراکتی تعلقات کو دیرپا بنانے اور ان کے ثمرات پورے پاکستان تک پہنچانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ امریکی وفد نے پاکستان کی ترقی کے اہداف میں معاونت کرنے والے تعلیمی تعاون اور تبادلہ پروگراموں کو اجاگر کیا۔ ورکنگ گروپ نے فکری املاک کے حقوق کو مضبوط بنانے اور سرکاری اور نجی شعبے کی شراکتوں کو فروغ دینے سمیت جدت واختراع ، تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے اعلیٰ تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی کو نجی شعبے کے ساتھ مربوط کرنے سے متعلق حکمت عملی بھی وضع کی۔

امریکہ۔ پاکستان اسٹریٹیجک مذاکرات امریکہ اور پاکستان کے درمیان دیرپا تعلقات کے لئے ایک سفارتی دائرہ کار فراہم کرتے ہیں، جو وسیع تر بنیاد پر باہمی تعلقات کا عکاس ہے۔ ایسے چھ ورکنگ گروپ ہیں جو مشترکہ مفاد کے شعبوں میں باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے کام کررہے ہیں،جن میں تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، توانائی، معاشیات و مالیات، نفاذ قانون و انسداد دہشت گردی، تذویراتی سلامتی، تذویراتی استحکام و عدم پھیلاوٴ اور دفاعی مشاورتی گروپ شامل ہیں۔