اے پی سی ،اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر سیاسی جماعتیں متفق،کوئی چیز نہیں چھپائیں گے، نوازشریف ، منصوبے سے ملک بھر میں خوشحالی آئے گی ،توانائی کے شعبے میں 34 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی، احسن اقبال ،تمام سیاسی جماعتوں کو مبارکباد دیتا ہوں،اقتصادی راہداری منصوبے پر کوئی چیز نہیں چھپائیں گے،یہ منصوبہ ایک سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ پاکستان اور آئندہ نسلوں کی بقاء کا منصوبہ ہے،چین تمام سیاسی جماعتوں کا سچا دوست ہے ،نوازشریف کا شرکاء سے خطاب ،سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے ورکنگ گروپ تشکیل ،منصوبے کی نگرانی کیلئے کمیٹی بنائی جائے گی،حسن ابدال،میانوالی،ڈیرہ اسماعیل خان اور ژوب کے علاقوں کو گوادر تک ملایا جائیگا

جمعہ 29 مئی 2015 08:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 مئی۔2015ء) پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے مغربی روٹ پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کر لیا ہے ،آئندہ مالی سال 2015-16 کے بجٹ میں رقم مختص کر کے کام کاآغاز کر دیا ،صوبوں کے خدشات دور کرنے کیلئے ورکنگ گروپ تشکیل جبکہ منصوبے کی بروقت تکمیل کیلئے ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔جمعرات کے روز وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر اتفاق رائے کیلئے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر اتفاق اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ،تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کا شکرگزار ہوں،وزیر اعظم نے کہا کہ 21 ویں صدی معاشی انقلاب کی صدی ہے، یوم تکبیر کے دن کی مناسبت سے آج معاشی انقلاب کا آغاز ہو رہا ہے ،تمام قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،اقتصادی راہداری سے مساویانہ ترقی کو فروغ ملے گا ،ماضی میں پاکستان کو ترقی کے بہت سے مواقع ملے ہیں جو ہم نے ضائع کردیئے ہیں،پاک چین اقتصادی راہداری ایک انمول موقع ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کا متفق ہونا خوش آئند ہے،وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے مالی سال 2015-16 کے بجٹ میں رقم مختص کی جائے گی اور فوری طور پر منصوبے پر کام شروع کر دیا جائیگا، وزیر اعظم نے کہا کہ منصوبے کے تین روٹس میں سے سب سے پہلے مغربی روٹس کی تعمیر پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا ہے جس کے مطابق حسن ابدال، میانوالی ،ڈیرہ اسماعیل خان اور ژوب کے علاقوں کو گوادر سے ملایا جائیگا،وزیر اعظم نے کہا کہ منصوبے کو بروقت مکمل کرنے کے لئے ایک نگران کمیٹی بنائی جائے گی جو حکومت کو ہر ماہ رپورٹ پیش کرے گی جبکہ اس منصوبے پر صوبوں کے خدشات دور کرنے کے لئے ایک ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیا جائیگا ۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو شفاف بنانا چاہتے ہیں،قومی معاملات پر اتفاق رائے اور مل بیٹھ کر فیصلے کرنے سے ملک میں جمہوریت کو استحکام ملے گی ، گزشتہ دہائیوں میں سیاست دان آپس میں لڑتے رہے ہیں سیاستدانوں نے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے ،چین ہم سب کا سچا دوست ہے،چین نے کبھی کسی جماعت سے تفریق نہیں کی ،سانحہ صفورا پر بہت دکھ ہے، ملزمان کی گرفتاری بڑی کامیابی ہے ،وزیر اعلیٰ سندھ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مبارکباد کے مستحق ہیں، پاکستان اور چین کی مدد سے جاری اقتصادی راہداری منصوبہ کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ یہ منصوبہ پاکستان اور آئندہ نسلوں کی بقاء کا منصوبہ ہے،ہمیں ملک اور قومی مفاد عزیز ہے ، اقتصادی راہداری منصوبے میں کوئی چیز نہیں چھپائیں گے،اس منصوبے پر تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کریں گے ،وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ دہائیوں میں سیاست دان آپس میں لڑتے رہیں لیکن موجودہ پچھلے ادوار سے مختلف ہے، قومی معاملات پر تمام سیاسی جماعتوں کا ایک پیج پر ہونا خوش آئند ہے،وزیر اعظم نے کہا کہ اتفاق رائے سے 18 ویں ترمیم ایک بڑی کامیابی ہے اسی کامیابی کے تناظر میں قومی معاملات میں اتفاق رائے سے چلنا چاہتے ہیں،جمہوریت طریقے سے انتقال اقتدار خوش آئند ہے ،سیاست دانوں نے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے اور آج پاکستان کے اس اہم منصوبے پر تمام سیاسی جماعتوں کا متحد ہونا واضح ثبوت ہے،وزیر اعظم نے کہا کہ چین ہم سب کا سچا دوست ہے ، چین نے کبھی بھی پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کے ساتھ تفریق نہیں کی ہے ،انہوں نے کبھی یہ نہیں دیکھا کہ پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کی حکومت ہے ،چین نے ہر ادوار میں پاکستان میں ترقیاتی کام کئے ہیں اور پاکستان کی خوشحالی کیلئے ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا ہے،انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک کا مفاد عز یز ہے ،ہمارا سیاسی استحکام مضبوط ہو رہا ہے ،میری خواہش ہے کہ موجودہ دور افہام و تفہیم سے گزرے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی میں 45 اسماعیلی بھائیوں کی ہلاکت پر انتہائی افسوس ہے ، حملہ آوروں کی گرفتاری ایک بڑی کامیابی ہے ، انٹیلی جنس ادارے اور وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے انتہائی خطرناک ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا ہے جنہیں قرار واقعی سزادی جائے گی۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے پورے ملک میں خوشحالی آئے گی ،یہ ایک سڑک کا نام نہیں ہے ،34 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری توانائی کے شعبے میں کی جارہی ہے اور توانائی کے سب سے زیادہ منصوبے سندھ میں لگائے جائیں گے، اقتصادی راہداری روٹ کو ایسٹرن ،ویسٹرن اور سنٹرل تین الائٹمنٹ میں تقسیم کیا گیا ہے ،ویسٹرن روٹ پر سب سے پہلے کام شروع کیا جائیگا ،اقتصادی راہداری منصوبے سے تمام صوبوں کو یکساں فوائد حاصل ہوگااورخطے میں خوشحالی آئے گی،چین سے ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں ،چین نے اقتصادی راہداری منصوبے میں46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنی ہے ، سندھ میں سب سے زیادہ توانائی شعبے کے منصوبوں پر کام کیا جائیگا،اقتصادی راہداری صرف ایک سڑک کا نام نہیں ہے بلکہ پورے ملک میں ترقیاتی منصوبے شروع کئے جارہے ہیں،اقتصادی راہداری سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں سیاحت کو فروغ ملے گا،صوبہ سندھ میں بڑے بڑے منصوبے لگائے جارہے ہیں، کراچی میں میٹرو بس کا منصوبہ بھی شروع کیا جائیگا اور اس حوالے سے وفاقی حکومت 15 ارب روپے کی معاونت کرے گا ،رتوڈیروبسیمہ شاہراہ 2017 ء تک مکمل ہو جائے گی ،تھر اور لاکھڑا میں توانائی زون بنانے کی بھی تجویز زیر غور ہے،اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت سکھر ،لاڑکانہ ،کراچی اور بن قاسم میں صنعتی زون قائم کئے جائیں گے ،ملتان سے سکھر تک موٹروے سیکشن پر12.4 ارب روپے لاگت آئے گی ،بلوچستان میں بھی اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت بہت سے ترقیاتی منصوبے بنائے جارہے ہیں، جیکب آباد، کوئٹہ، تفتان اور کوئٹہ سے پشاور تک ریلوے ٹریک کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے،چمن کے راستے افغانستان کے علاقے قندھار تک شاہراہ کا منصوبہ زیر غور ہے ،گوادر کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے کے لئے 650 کلو میٹر کا گوادر سوراب سیکشن زیر تعمیر ہے، گوادر میں صحت ،تعلیم کے مسائل حل کریں گے، خیبر پختونخواہ میں بھی بہت سے ترقیاتی منصوبے شروع ہوں گے جن میں نوشہرہ سے چترال تک سڑک کی تعمیر کی جائے گی ،پشاور رنگ روڈ اور سوات ایکسپریس وے کا منصوبہ بھی اقتصادی راہداری منصوبے میں زیر غور ہے،گلگت بلتستان میں بھی اقتصادی راہداری منصوبے سے خوشحالی آئے گی ،گلگت اور سکردو میں صنعتی زونز کا قیام عمل میں لایا جائیگا اور پشاور سے جلال آباد تک ریلوے ٹریک کی بھی تجویز زیر غور آئے ہے۔