آئی جی سندھ کا معافی نامہ مسترد، فردِ جرم 28 مئی کو عائد کی جائے گی ،شہر میں امن کی بحالی کے لیے پولیس نے قربانیاں دیں ، جسٹس مقبول باقر پر حملے میں بھی پولیس اہلکار ہلاک ہوئے، آئی جی غلام حیدر،یہاں قربانیوں کی بات نہیں ہو رہی، آپ آئی جی نہیں ایجنٹ بن جاتے ہیں، جسٹس سجاد علی شاہ

بدھ 27 مئی 2015 06:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 مئی۔2015ء)سندھ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں آئی جی غلام حیدر جمالی اور ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کے معافی نامے مسترد کر دیے ہیں۔آئی جی غلام حیدر جمالی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالت کا محاصرہ کرنے والے ایس ایچ او پریڈی، ایس ایس یو کے 12 اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔آئی جی غلام حیدر کا کہنا تھا کہ شہر میں امن کی بحالی کے لیے پولیس نے قربانیاں دیں ہیں اور جسٹس مقبول باقر پر حملے میں بھی پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

اس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ’یہاں قربانیوں کی بات نہیں ہو رہی، آپ آئی جی نہیں ایجنٹ بن جاتے ہیں۔ اس صورت حال کے ذمہ دار آپ ہیں اور آپ کو اس روز یہاں آنا چاہیے تھا۔‘جسٹس سجاد علی شاہ نے آئی جی غلام حیدر جمالی اور ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کے معافی نامے مسترد کرتے ہوئے سماعت 28 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ فردِ جرم 28 کو عائد کی جائے گی۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ پیر کو سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ صوبائی حکومت عدالت کو بتائے کہ کس کے احکامات پر عدالت کا محاصرہ ہوا؟عدالت کا کہنا تھا کہ سادہ کپڑوں میں نقاب پوش اہلکاروں کو کارروائی کا حکم کس نے جاری کیا، اور صحافیوں پر تشدد کی ہدایات کس نے جاری کیں؟عدالت نے یہ حکم پیر کو سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی درخواست پر جاری کیا۔

عدالت نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری داخلہ سے یہ بھی سوال کیا کہ اس کارروائی میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا ہے۔اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ آئی جی نے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کی موجودگی کی اطلاع پر پولیس تعینات کی گئی تھی تاہم وہ یہ نہیں بتا سکے ہیں کہ کیا یہ آپریشن قانونی تھا، یہ کس کی قیادت میں ہوا اور کس نے اس کی ہدایت جاری کی۔

متعلقہ عنوان :