نماز کیلئے پندرہ ،بیس منٹ کاروبار بند رکھنے سے کوئی نقصان نہیں ہوگا،سردار یوسف،نظام صلوة کے نفاذ میں علماء کرام نے بہترین رہنمائی کی،نظام صلوة کمیٹی کے ارکان نے 13نکات پر اتفاق رائے کیا،رمضان المبارک میں ہم نے اس نظام پر عمل درآمد نہ کیا تو اس نظام کو آگے بڑھانا مشکل ہو جائے گا ،صلوة کنونشن سے خطاب

بدھ 27 مئی 2015 06:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 مئی۔2015ء) وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں نظام صلوة کو موثر بنانے کیلئے وزار ت مذہبی امور و بین المذاہب ہم اہنگی کی جانب سے نظام صلوة کنونشن کا انعقاد کیا گیا ، کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم اہنگی سردار یوسف نے کہا کہ ہمارے اس کنونشن کا مقصد نظام صلوة کو عملی جامہ پہنانا ہے ،تاجر برادری کو نماز کے وقفہ کیلئے پندرہ یا بیس منٹ کاروبار بند رکھنے سے کوئی نقصان نہیں ہوگا،نظام صلوة کے نفاذ میں علماء کرام نے بہترین رہنمائی کی،نظام صلوة کمیٹی کے ارکان نے 13نکات پر اتفاق رائے کیا ،نظام صلوة کمیٹی کے فیصلہ کے مطابق اس نظام پر عمل کروا رہے ہیں ،اسلام آباد کیلئے وزارت مذہبی امور نے نظام صلوة کے حوالے سے کیلنڈر بھی ترتیب دیا ہے جو کہ اسلام آباد کی ساری مساجد میں پہنچا دیا گیا ہے ،اسکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھی نظام صلوة پر عمل درآمد ہو گا ،وفاقی وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم اہنگی پیر امین الحسنات نے کہا کہ نماز کا ذکر قرآن پاک میں سب سے زیادہ مرتبہ آیا ہے اس لئے ہماری اخلاقی ذمہ داری بھی ہے کہ نماز کو مقرر کردہ وقت پر ادا کریں ہمارا مقصد نظام صلوة کو مزید موثر بنانا ہے ،اس نظام کی بہتری کیلئے آگے بڑھ کر ہمارا ساتھ دیں اگر رمضان المبارک میں ہم نے اس نظام پر عمل درآمد نہ کیا تو اس نظام کو آگے بڑھانا مشکل ہو جائے گا ،نماز اور مسجد ہماری زندگی کا حصہ ہیں،تفصیلات کے مطابق گزشتہ رو ز کنونشن سینٹر اسلام آباد میں نظام صلوة کنونشن منعقد کیا گیا جس کی صدارت وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم اہنگی سردار یوسف نے کی کنونشن میں وزارت مذہبی امور کی جانب سے نظام صلوة کے نفاذ کیلئے بنائی گئی دس رکنی کمیٹی کے ارکان سمیت اسلام آباد بھر کی مساجد کی خطباء،نائب خطباء، موذن، مساجد کمیٹیوں کے صدور، تاجربرادری ،سی ڈی اے مزدور یونین کے صدر سمیت پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے بھی شر کت کی، کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نظام صلوة کمیٹی کے ممبران کا کہنا تھا کہ نظام صلوة کو اصل معنوں میں عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے اور اگر اس نظام میں کوئی کمی بیشی ہے تو اس باہمی مشاورت سے دور کی جا سکتی ہے ،وفاقی وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم اہنگی پیر امین الحسنات نے کنونشن کے آغاز میں افتتاحی خطاب کیا انہوں نے کہا کہ ہم آنے والے تمام مہمانان گرامی کو خوش آمدید کہتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ آگر ہم نے نظام صلوة پر عمل درآمد نہ کیا تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی اس لئے نظام صلوة کو آگے بڑھانے میں ہمارا ساتھ دیں اس مو قع وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم اہنگی سردار یوسف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت مذہبی امور کا تعلق علماے کرام سے ہے علماء کرام نے ہر موقع پر ہماری بہترین رہنما ئی کی ہے نظام صلوة کمیٹی کے علماء نے کافی محنت کے بعد13نکات پر اتفاق رائے کیا تھا جس کے بعد انہوں نے اذان اور نماز کے اوقات کا رکا فیصلہ کیا وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ مساجد میں خواتین کی نماز کیلئے بھی مناسب انتظامات کئے جائیں اور اگر اس سلسلے میں حکومت کی مدد درکار ہے تو ہم ہر قسم کی مدد کیلئے تیار ہیں رویت ہلال کمیٹی کت ساتھ مل کر ایسا نظام وضح کریں گے کہ پورے پاکستان میں ایک ہی دن روزہ اور عید ہو سکے سود سے پاک بینکاری کیلئے ہم اسٹیٹ بینک کی کمیٹی کو تجاویز دے رہے ہیں تاکہ ہمارا بینکاری نظام سود سے پاک ہوسکے ۔