ڈسکہ بار کے صدر رانا خالد عباس کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت،سپریم کورٹ بار ،پاکستان بار کی اپیل پر ملک بھر میں وکلاء نے عدالتی بائیکاٹ کیا،مختلف شہروں میں وکلاء کی ریلیاں،حکومت مخالف بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے،شہباز شریف فوری طور پر مستعفی اور قتل کیس کا15 روز میں فیصلہ کیا جائے،احتجاجی وکلا کا مطالبہ،لاہور بار کے صدر کا احتجاج ختم کرنے کی کوشش ، وکلاء 2 گروپوں میں تقسیم،آپس میں لڑے پڑے،لاہور میں نوجوان وکلاء نے پنجاب اسمبلی کے مرکزی دروازے پر آگ لگا دی،ہائیکورٹ کے ججز گیٹ کا گھیراؤ‘ مال روڈ ٹریفک کیلئے بند‘ وکلاء کا بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ

بدھ 27 مئی 2015 06:28

ڈسکہ،اسلام آباد،راولپنڈی،لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 مئی۔2015ء) ڈسکہ تحصیل بار ایسوسی ایشن کے صدر و تحریک انصاف لائرونگ کے صدر رانا خالد عباس کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے ،نماز جنازہ میں تحریک انصاف کے سینئر رہنما و سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور سمیت ملک بھر کی مختلف بار ایسوسی ایشنز کے صدور ،سینئر وکلاء ،ڈاکٹرز اور سول سوسائٹی اور علاقے مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

نمازہ جنازہ کے بعد ملک ڈسکہ،لاہور ،اسلام آباد ،راولپنڈی ،سمیت ملک بھر میں سپریم کورٹ بار، پاکستان بار کی اپیل پر وکلاء مکمل طور پر عدالتی بائیکاٹ جاری رکھا،وکلاء نے مختلف شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے اور ریلیاں نکالیں،،وکلاء نے کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر پنجاب حکومت کے خلاف نعرے درج تھے ،وکلاء نے ڈسکہ میں پولیس گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی،تمام شہروں میں مقدمات کی سماعت میں وکلاء پیش نہیں ہوئے جس کی وجہ سے سماعت ملتوی کر دی گئی۔

(جاری ہے)

وکلاء کے عدالتی بائیکاٹ کے باعث اسلام آباد میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکلاء مقدمے کی بھی سماعت نہ ہو سکی ۔پنجاب بار کونسل اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے استعفی کامطالبہ کر دیا ہے،بار کے عہدیداروں نے مطالبات کی منظوری کیلئے 24 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ انہیں 15 روز میں کیس کا فیصلہ چاہیے۔

بعد ازاں ڈسکہ میں قتل ہونے والے دو وکیلوں کی غائبانہ نماز جنازہ لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں ادا کی گئی۔غائبانہ نماز جنازہ میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منظور احمد ملک کے علاوہ وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی،ڈسکہ کی تحصیل میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں،،واقعہ کے خلاف شہر میں صورت حال اب بھی کشیدہ ہے جس کے باعث ضلعی انتظامیہ کی جانب سے علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔

لاہور میں لاہور ہائی کورٹ بارکے صدر کی ہڑتال ختم کرانے کی کوشش کی تاہم وکلاء دو گروپوں میں تقسیم ہوگئے اور آپس میں لڑے پڑے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے ڈسکہ بار ایسوسی ایشن کے صدر رانا خلد عباس کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور آبائی گاؤں میں ہی سپردخاک کیا گیا ،اس دوران ہزاروں افراد نے نمازہ جنازہ میں شرکت کی جبکہ ڈسکہ ،گوجرانوالہ،سیالکوٹ ،لاہور ،اسلام آباد ،راولپنڈی سمیت ملک بھر کے وکلاء تنظیموں نے ڈسکہ میں پولیس گردی کے خلاف عدالتی بائیکاٹ کیااور ریلیاں نکالیں۔

ڈسکہ میں آج دوسرے دن بھی حالات بدستور کشیدہ رہے اور فوج نے پورے علاقے کو گھیرے میں لئے رکھا، ڈسکہ میں وکلاء نے چیمہ پر شدید احتجاج کیا اور ٹائرجلا کرشہر کی مین روڈ کو بلاک کر دی جس سے ٹریفک روانگی معطل ہو کر رہی گئی جبکہ موٹر سائیکل سوار نوجوان کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جسے زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ،اسلام آباد میں ڈسکہ واقعہ کے خلاف بار ایسوسی ایشن نے ہڑتال اور مکمل عدالتی بائیکاٹ کیا،ججز کورٹ روم کے بجائے چیمبر میں ہی رہے اس دوران وکلاء نے ایک احتجاجی ریلی نکالی جس کی قیادت اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر زاہد محمود راجہ اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر راجہ حلیم عباسی نے کی ،ریلی میں سینکڑوں وکلاء نے شرکت کی اور ڈسکہ میں پولیس گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی ،وکلاء کی عدالتی بائیکاٹ سے سائلین کو مشکلات کا سامنا رہا ہے آنے والے سائلین واپس گھروں کو لوٹ گئے،راولپنڈی میں بھی بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سینئر وکلاء کی قیادت میں سینکڑوں وکلاء نے ریلی نکالی اور عدالتی بائیکاٹ رہا ،وکلاء نے ڈسکہ میں وکلاء کے قتل کے خلاف شدید نعرے بازی کی اورملزمان کو فوری طور پر پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔

،لاہور میں بھی وکلاء نے ڈسکہ میں پولیس دہشت گردی کے خلاف شدید احتجاج کیا اور ریلی نکالی ،ججز گیٹ پر وکلاء نے پولیس کی گاڑی کو گھیرے میں لے لیا اور ڈرائیور اہلکار پر شدید تشدد کیا اور بعد ازاں گاڑی کو آگ لگا دی ،وکلاء نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔دوسری جانب لاہور میں وکلاء تنظیمیں دو حصوں میں تقسیم ہو گئیں اور آپس میں گتھا گتھم ہو گئے،وکلاء کے احتجاج کے دوران لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر پیر مسعود چشتی احتجاج ختم کرانے کے لئے پہنچے تو ینگ لائرز نوجوان وکلاء نے صدر بار کی بات ماننے سے انکار کر دیا اور ان سے بدتمیزی کی ،اس دوران وکلاء ایک دوسرے سے لڑپڑے اور احتجاج2 گروپس کی صورت میں تبدیل ہوگیا۔

ادھرنماز جنازہ میں شرکت کے بعدچوہدری سرور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈسکہ میں ہونے ولے پولیس گردی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا جائیگا اور اس سلسلے میں لاہور پریس کلب میں تحریک انصاف احتجاج ریکارڈ کرائے گی ،انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ماڈل ٹاؤن اور ڈسکہ واقعہ میں جاں بحق افراد کے غمزدہ خاندانوں کو انصاف فراہم کریں اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے، انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس سٹیٹ بن چکا ہے اور حکومت وقت کو چاہیے کہ پولیس کو سیاست سے پاک کرے ۔

ادھرڈسکہ واقعہ کے خلاف وکلاء کی مال روڈ پراحتجاجی ریلی,نوجوان وکلاء نے پنجاب اسمبلی کے مرکزی دروازے پر آگ لگا دی,احتجاج کے بعد ہائیکورٹ کے ججز گیٹ کا گھیراو کر کے مال روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا۔ ڈسکہ واقعہ کے خلاف وکلاء نے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کرلاہور کی عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا,بار رومز کی چھتوں پر سیاہ پرچم لہرائے اور جنرل ہاؤس کے مذمتی اجلاس منعقد کئے۔

لاہور ہائیکورٹ بار میں ڈسکہ میں ہلاک ہونے والوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔جس میں لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس,ججز,عوامی تحریک کے رہنما رحیق عباسی,تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر مراد راس سمیت وکلاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد وکلاء نے ایوان عدل سے پنجاب اسمبلی تک مال روڈ پر ریلی نکالی۔چئیرنگ کراس پہنچتے ہی وکلاء نے پنجاب اسمبلی پر دھاوا بول دیا۔

پنجاب اسمبلی کے مرکزی دروازے پر آگ لگا دی۔ وکلاء نے کئی گھنٹوں تک مال روڈ پر ٹریفک بلاک رکھی اور احتجاج ختم کر کے لاہور یائیکورٹ کے ججز گیٹ کے سامنے رکاوٹیں لگا کر مال روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا,وکلاء نے ججز گیٹ کے سامنے سے گزرنے والی پولیس وین کو توڑ پھوڑ کر الٹا دیا جبکہ ڈرائیور اورسادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان سے موبائل فون چھین لئے گئے۔