سوشل میڈیا کی ویڈیو رمیش لال کے بھائی کی شادی کی تقریب کی ہے،نثار احمد کھوڑو،اس بات کا دکھ ہے اپوزیشن خاتون رکن نے مجھ پر ذاتی حملہ کیا ، کسی شادی کی تقریب میں جانا کوئی جرم نہیں ،سینئر صوبائی وزیر تعلیم

بدھ 20 مئی 2015 06:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 مئی۔2015ء) سندھ کے سینئر وزیر برائے تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا میں میرے حوالے سے جو ویڈیو چل رہی ہے اور جس کا ذکر اپوزیشن کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے بھی سندھ اسمبلی میں کیا ہے ،وہ ویڈیو رکن قومی اسمبلی رمیش لال کے بھائی کی شادی کی تقریب کی ہے ، جو ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں منعقد ہوئی اور جس میں 800 افراد شریک تھے ۔

مجھے اس بات کا دکھ ہوا ہے کہ اپوزیشن کی خاتون رکن نے مجھ پر ذاتی حملہ کیا ہے ۔ کسی شادی کی تقریب میں جانا کوئی جرم نہیں ہے ۔ وہ منگل کو سندھ اسمبلی میں نکتہ وضاحت پر خطاب کر رہے تھے ۔ نثار کھوڑو کی وضاحت کے بعد نصرت سحر عباسی بولنے لگیں تو پیپلز پارٹی کے ارکان نے سخت احتجاج کیا اور اسپیکر سے کہاکہ قواعد کی رو سے نکتہ وضاحت پر بحث نہیں کی جا سکتی ۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی کے ارکان اور نصرت سحر عباسی کی تکرار کی وجہ سے اسمبلی میں بہت شور شرابہ اور ہنگامہ ہوا ۔ قبل ازیں نثار کھوڑو نے اپنی وضاحت میں کہا کہ میں پیر کو سندھ اسمبلی میں نہیں تھا لیکن میری ذاتیات پر حملے کیے گئے ، جو اسمبلی قواعد کی خلاف ورزی ہے ۔ اجلاس کی صدارت کرنے والے چیئرمین سے بھی مجھے شکایت ہے کہ انہوں نے اپوزیشن کی خاتون رکن کے الفاظ کو حذف نہیں کیا ۔

انہوں نے کہاکہ میں ہمیشہ منافقت نہ کرنے کا درس دیتا ہوں ۔ اسمبلی میں میرا تمسخر اڑایا گیا ۔ میرے بچوں ، گھر والوں اور دوست احباب نے بھی یہ باتیں سنی ہوں گی ۔ شادی کی تقریب میں جانا کوئی جرم نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نصرت سحر عباسی کو ایک مرتبہ ” اندرون سندھ “ کے الفاظ استعمال کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا ۔ اس پر انہوں نے میری ذات پر حملہ کیا ، جو کسی بھی طرح درست نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں اس دوست کا بھی مشکور ہوں ، جس نے یہ ویڈیو بنائی ۔ وہ بھی یقیناً وہاں موجود ہو گا ۔ دوستوں کے روپ میں بھی دشمن ہوتے ہیں ۔ گھر کے بھیدی بھی لنکا ڈھاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شادی اور غمی میں جانا ہماری روایت اور رواج ہے ۔ وہاں میں گیا تو اسٹیج پر صنم ماروی صوفیانہ گیت گا رہی تھیں ۔ مجھے اسٹیج کے ایک طرف بٹھایا گیا ۔ اس کے بعد اچانک مجرا شروع کرا دیا گیا ۔

رمیش لال میرے اوپر نوٹ پھینک رہے تھے ۔ یہ تو میزبانوں سے پوچھیں کہ ان کی تقریب میں یہ کیوں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ شادیوں اور مہندیوں میں گانے بھی گائے جاتے ہیں ۔ ہم پر تنقید کرنے والے فلمیں اور وی سی آر بھی دیکھتے ہوں گے اور ڈانس بھی دیکھتے ہوں گے ۔ اگر مجھے ڈس کوالیفائی کرنا ہے تو ان 800 افراد کو بھی ڈس کوالیفائی کیا جائے ، جو تقریب میں موجود تھے اور شادی کی تقریبات میں ڈانس اور اسٹیج بنانے پر بھی پابندی عائد کر دی جائے ۔

آئندہ مجھے جو بھی دعوت نامہ آئے گا ،میں نصرت سحر عباسی کے پاس بھیج دوں گا اور ان سے پوچھوں گا کہ مجھے کہاں جانا ہے اور کہاں نہیں جانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو پکڑا جائے ، وہی چور ہے ۔ ہم پر تنقید کرنے والی خود کہیں نہیں جاتی ہوں گی ۔ پہلے اپنے گریبان میں جھانکا جائے اور پھر بولا جائے ۔ اگر کوئی خود اٹھ کر ناچنے لگ جائے تو ٹھیک ہے اور اگر کوئی وہاں بیٹھا ہو تو اس کو مجرم بنا دو ۔

انہوں نے کہا کہ مجھے دکھ ہوا ہے کہ مجھے بدنام اور بدکردار ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ میں7 ویں مرتبہ اسمبلی میں آیا ہوں ۔ اگر ہم بدکردار ہوتے تو لوگ ہم پر اتنا اعتماد نہ کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر سیاسی حملہ کیا جائے ۔ ہمارے کردار پر حملہ نہ کیا جائے ۔ میں بھی بول سکتا ہوں لیکن بولوں گا نہیں ۔ نصرت سحر عباسی نے کہا کہ صوبائی وزیر کو ایسی تقریبات میں نہیں جانا چاہئے ۔

یہ آئین کے آرٹیکل 62 کی خلاف ورزی ہے ۔ کیا شہید بی بی اور شہید بھٹو نے یہی سبق دیا تھا ۔ نثار کھوڑو کو ان شہداء سے معافی مانگنی چاہئے ۔ وزیر خزانہ و توانائی سید مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ آرٹیکل اس ڈکٹیٹر نے آئین میں شامل کیا ہے ، جس کا اپوزیشن والوں نے ساتھ دیا تھا ۔ نصرت سحر عباسی کے بولنے پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے اعتراض کیا کہ اور اسپیکر سے کہا کہ نکتہ وضاحت پر بحث نہیں ہو سکتی ۔ اس دوران ایوان میں زبردست شور شرابہ ہوا ۔