ملک کے 22ہزار مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، خواجہ آصف ، پاکستان ایٹمی ریاست ہے لیکن یہا ں نمازیوں کی حفاظت کرنا پڑتی ہے جو ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے ، پرویز رشید کے بیا ن کا غلط مطلب لیا گیا ہمارے اندر برداشت ہونی چاہیے، ایگزیکٹ کے معاملے پر تحقیقات ہورہی ہیں جعلسازی ثابت ہوئی تو کارروائی ہوگی، بجلی کامسئلہ دو تین سال مزید رہے گا،قو می اسمبلی میں اظہا ر خیا ل ، تاجروں کی تقریب و میڈیا سے خطاب

بدھ 20 مئی 2015 06:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 مئی۔2015ء) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ملک کے اندر 22ہزار مدارس ہیں جو کسی نہ کسی طریقے سے دہشتگردی میں ملوث ہیں پاکستان ایٹمی ریاست ہے لیکن یہا ں نمازیوں کی حفاظت کرنا پڑتی ہے جو ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ہم نے کون کون سی غلطیاں کی ہیں ہمیں اپنا تجزیہ کرنا چاہیے قومی اسمبلی کے اجلا س میں وزیر اطلاعات کے بیان پر اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ بہت سارے مدارس ایسے ہیں جو ملک کی خدمت کررہے ہیں جہاں خلا پیدا ہوا وہ پر کرنے کی کوشش کی ہے ۔

نیشنل ایکشن پلان میں ہم نے یہ پلان کیا تھا کہ ہم ان مدارس کو رجسٹرڈ کروائیں گے گزشتہ اجلاس میں سینٹ میں وزیر اطلاعات پرویز رشید کے معاملے پر بحث ہوئی اور وہاں پر معاملے طے پا گیا ہے اس اس معاملے کو طول دینا مناسب نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ کسی بھی مدرسے یا یونیورسٹی سے کوئی بھی طالبعلم متشدد سوچ نکتی ہے تو اس پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی پرویز رشید نے جو کچھ کہا اس کا غلط مطلب لیا گیا ہمارا مذہب محبت اور امن کا پیغام ہے ہمارے اندر برداشت ہونی چاہیے ہمارے پہلے بھی بہت زیادہ زخم کھائے ہیں پاکستان کا بدن زخموں سے چور چور ہے پرویز رشید پر فتوی دینے والے اسلام کی خدمت نہیں بلکہ اس کو ہوا دینے کی کوشش کی ہے ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایگزیکٹ کے معاملے پر تحقیقات ہورہی ہیں جعلسازی ثابت ہوئی تو کارروائی ہوگی۔ بجلی کامسئلہ دو تین سال مزید رہے گا۔ 70 فیصد بجلی پنجاب استعمال کرتا ہے۔ آئی نائن مرکز میں تاجروں کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ساڑھے پانچ ہزار میگاواٹ بجلی کی قلت ہے۔ 90 فیصد بجلی چوری والے علاقوں میں بیس گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔

خیبرپختونخواہ میں صنعتوں کیلئے صفر لوڈ شیڈنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری دفاتر میں اے سی چلانے کی عادت بھی ختم کرنا ہوگی ملک میں بجلی کی کمی ہے۔ صبح تاخیر سے کام شروع کرکے چار سے پانچ گھنٹے ضائع کردیئے جاتے ہیں۔ خواہش ہے کہ پاکستان میں دکانیں ایک وقت کھلیں اور ایک ہی وقت بند ہوں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایگزیٹ کے معاملے کی تحقیقات ہورہی ہیں اگر جعلسازی ثابت ہوتی ہے تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی جن پر الزام ہے ان کو صفائی کا موقع دیا جائے گا۔