ایف بی آر نے بینکنگ چینل کے ذریعے ترسیلات زر پاکستان بھجوانے پر دی جانے والی ٹیکس چھوٹ واپس لینے،بیرونی ممالک رکھی گئی دولت واپس لانے کیلئے کی تجاویزکا جائزہ لینا شروع کردیا

پیر 18 مئی 2015 07:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 مئی۔2015ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے بینکنگ چینل کے ذریعے ترسیلات زر پاکستان بھجوانے پر دی جانے والی ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے، امریکا اور بھارت کی طرح پاکستان کو سوئٹزر لینڈ سمیت دیگر ممالک میں پاکستانیوں کی طرف سے رکھی گئی دولت واپس لانے کیلیے معاہدے کرنے اور ایف بی آر کے ٹیکس سسٹم میں شفافیت لانے کی تجاویزکا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب)کی انسداد کرپشن اور کرپشن کی روک تھام کیلیے پیشگی اقدامات تجویز کرنے کیلیے قائم کمیٹی کی جانب سے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ جامع و تفصیلی مشاورت کے بعد تیار کردہ تجاویز ایف بی آر کے پاس ہیں جن کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ نیب نے اپنی ان سفارشات میں کہا ہے کہ ایف بی آر کے سسٹم میں شفافیت لائی جائے اور ٹیکس فراڈ و ٹیکس چوری کی روک تھام کی جائے۔

(جاری ہے)

اسی طرح ایف بی آر کے ایماندار افسران کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کے اعتماد کو بڑھایا جائے۔ اسی طرح ایمانداری سے ٹیکس ادا کرنے والوں کے اعتماد کو بھی بڑھایا جائے۔ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ بیرون ممالک سے قانونی طریقے سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی کے بارے میں پوچھ گْچھ نہ کی جائے۔ البتہ بینکنگ چینل سے جو ترسیلات زر پاکستان بھجوائی جاتی ہیں، ان پر ٹیکس کی چھوٹ واپس لی جائے۔

اس کے علاوہ پروٹیکشن آف اکنامک ریفامز ایکٹ 1992 کی شق پانچ میں ترامیم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔اس کے علاوہ حکومت پاکستان کو پاکستان سے غیر قانونی طور پر بیرون ملک دولت منتقل کرنے والے لوگوں اور پاکستان سے بیرون ممالک اثاثے منتقل کرنے والوں کے مقامی اثاثہ جات منجمد کرنے کے اختیارات دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ جو لوگ بیرون ملک دولت منتقل کرتے ہیں یا اثاثے بناتے ہیں مگر ان کے بارے میں ذرائع آمدنی کے ثبوت پیش نہیں کر پاتے تو ان لوگوں کے ملک میں جو اثاثہ جات ہیں، حکومت کو وہ اثاثہ جات منجمد کرکے بحق سرکار ضبط کرنے کے اختیار دیے جائیں اور اسی طرح اس غیر قانونی دولت و اثاثہ جات پر ٹیکس عائد کرنے کے اختیارات کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ امریکا اور انڈیا کی طرح پاکستان بھی سوئٹزر لینڈ سمیت ان ممالک کے ساتھ دوطرفہ معاہدے کرے جن ممالک میں مشکوک پاکستانیوں کی جانب سے غیر قانونی طور پر بینک اکاؤنٹ کھولے گئے ہوں یا پاکستان سے غیر قانونی طور پر دولت ان ممالک میں چھپائی گئی ہو ان ممالک کے ساتھ دوطرفہ معاہدوں کے تحت ان ممالک میں پاکستانیوں کی جانب سے رکھی گئی غیر قانونی دولت و اثاثہ جات کو واپس لایا جائے۔

اس کے علاوہ غیر منقولہ جائیداد پر عائد اسٹمپ ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسوں کے حصول کیلیے غیر منقولہ پراپرٹی کے کلکٹر ریٹ اور مارکیٹ ریٹ میں پائے جانے والے فرق کو کم کیا جائے تاکہ انڈر رپورٹنگ کی حوصلہ شکنی ہوسکے۔نیب کی جانب سے یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ملکی معیشت کو مناسب طریقے سے دستاویزی بنایا جائے کیونکہ اس وقت ملکی معیشت کی مطلوبہ ضرورت اور صلاحیت کے مطابق ڈاکومنٹیشن نہیں ہورہی ہے۔ اس کے علاوہ ایس آر اوز کے ذریعے دی جانے والی ٹیکسوں کی چھوٹ بھی ختم کی جائے۔ اسی طرح پروفیشنلز سمیت دیگر شعبوں کے لوگوں سے ان کی مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس وصولی کو یقینی بنانے کے لیے فْول پروف ٹیکس کلکشن سسٹم متعارف کروانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :