گوادرکی اصل مالک بلوچستان کی عوام ہے، اقتصادی راہداری منصوبے کومتنازعہ نہ سمجھاجائے ،پراناروٹ بحال کیاجائے،آل پارٹیزکانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ،اگرپختون وبلوچ ترقی کریں گے توکیااس سے پاکستان ترقی نہیں کریگا،کچھ عناصرگوادرکاشغرروٹ کومتنازعہ بناناچاہتے ہیں،اسفند یار ولی،وفاقی حکومت ہوش کے ناخن لے، کالا باغ ڈیم کی طرح اقتصادی راہداری کو متنازعہ نہ بنائیں

اتوار 17 مئی 2015 07:58

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 مئی۔2015ء)عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے پاک چائنااقتصادی راہداری کے روٹ کی تبدیلی کے حوالے سے کوئٹہ میںآ ل پارٹیزکانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں کہاگیاہے کہ گوادرکااصل مالک بلوچستان کی عوام ہے اقتصادی راہداری منصوبے کومتنازعہ نہ سمجھاجائے اورپراناروٹ بحال کیاجائے اگرپختون وبلوچ ترقی کریں گے توکیااس سے پاکستان ترقی نہیں کریگا،حکمرانوں کوچاہئے کہ وہ پاکستان چاہتے ہیں یاکچھ اوروزیراعظم کے بیان پرافسوس ہواہے کچھ عناصرگوادرکاشغرروٹ کومتنازعہ بناناچاہتے ہیں مگرحقیقت دیکھاجائے توحکومت خود اس روٹ میں رکاوٹیں پیداکررہی ہے وفاقی حکومت ہوش کے ناخن لیں کالا باغ ڈیم کی طرح اقتصادی راہداری کو متنازعہ نہ بنائیں ، حکومت پاک چین راہداری کومضبوط بنائیں اگرطاقت کے بل بوتے پر فیصلے کیے تو فیڈریشن کو نقصان ہوگا۔

(جاری ہے)

ہفتہ کے روز کوئٹہ میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ،جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسنفند یار ولی کااس موقع پر کہنا تھا کہپاکستان اور پڑوسی دوست ملک چین کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی تعلقات کا خیر مقدم کرتے ہے ہم خصوصیت کے ساتھ پاکستان اور چین کے درمیان مجوزہ اقتصادی راہداری کی تعمیر کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اس یقین کا اظہار کرتے ہیں کہ اس منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف دونوں دوست اوربرادر ملکو ں کے عوام کو فائدہ ہوگا بلکہ پورے خطے کی اقتصادی ترقی کو اہمیت ملے گی آل پارٹیز کانفر نس چین کے صدر کی حالیہ دورہ پاکستان کے مثبت نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس امید کااظہار کرتی ہے کہ دونو ں ملکوں کی حکومتیں اپنے اپنے عوام کی آرزؤ ں کے مطابق سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو مشترکہ قواعد کی بنیاد پر مزید بڑھا دیں گے ہم ایک ایسے خطے میں رہتے ہیں جہا ں ملکو ں کے درمیا ن علاقائی تعاون دنیا کے دوسرے ممالک کی نسبت پسماندہ ہے اس لیے ہم خطے کے ممالک کے درمیان اقتصادی اورسیاسی تعاون کو مثبت پیش رفت سمجھتے ہیں پاک چین تعلقات کے بارے میں مثبت موقف اختیار کر نے کے بعدآل پارٹیز کانفر نس حکومت پاکستان کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری کے مختصر ترین اصلی اورمعقول راستے میں تبدیلیاں لا کر اس اہم منصوبے کو متنا زعہ بنانے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہو ئے حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ اقتصادی راہداری کے اصل راستے شاہر ہ قراقرم سے خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع اورفاٹا سے گزر کربلوچستان کے ژوب قلعہ سیف اللہ ،کوئٹہ مستونگ ،سوراب ،خوشاب ،ناگ بسیمہ سے گوادر تک جاتا ہے یہ راستہ دوسرے راستوں کی نسبت تقریباََ پا نچ سو 500کلو میٹر کم ہونے کی وجہ سے معقول اورملک کے پسماندہ ترین علاقوں کو ترقی کا مواقع فراہم کرتے ہوئے فاٹا خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں انتہاء پسندی اوردہشت گردی کو شکست دینے کا باعث بنے گا یہ بیر ونی خطرات سے محفوظ ترین راستہ ہے سیلابی پانی سے بھی اس کو خطرہ نہیں ہے اور افغانستان اور وسطی ایشاء سے قریب ہونے کی وجہ سے مستقبل کی علاقائی توسیع کیلئے موزوں ترین ہے آل پارٹیز کانفر نس کے شرکا ء کو ملک کے شمال سے جنو ب کی طرف متعد د شاہراہو ں کی تعمیر پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن وہ اس بات پر اصرارکرتی ہے کہ مسئلہ بڑ ی شاہراہوں کی تعمیر کا نہیں ہے بلکہ صنعتی پارکو ں بجلی اورانرجی کے منصوبوں اپٹیک فائبر بچھانے اورریلو ے لائن بچھائے جانے سے ہیں اس لیے اقتصادی شاہراہ کی متذکر ہ بالا منصوبو ں پر مشتمل اورریجنل روٹ کو ترجیحی بنیادو ں پر شروع کیا جائے اس کے بعد وہ ملک کے اندر جتنی شاہر ا ہیں تعمیر چاہتی ہے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال صاحب اس سلسلے میں حقائق کی پردہ پوشی کرتے ہوئے صنعتی پار کو ں ،انرجی کے منصوبو ں،اورریلو ے لائن کے بارے میں کوئی صاف بات بتانے سے انکاری ہے اور نہ ہی وہ یہ بات واضح کرتے ہے کہ چھیا لیس ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری میں مختلف صوبوں کا حصہ کیا ہو گا کوئٹہ آل پارٹیز کے شرکاء واضح کرنا چاہتے ہے کہ خلیج بلوچ واقعہ گوادرکی بند گاہ پر پہلا حق بلوچستان کا ہے اور جو اقتصادی راہد اری گوادر کو بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ سے جوڑے بغیر گزرتی ہے وہ بلوچستان کے حقوق کامزاق اڑانے کے مترادف ہے اے پی سی حکومت سے پوچھنا چاہتی کہ ترقی کے نام پر کہیں گوادر کو وہاں کے عوام سے چھینے اورانہیں اپنی دھرتی پر اقلیت میں تبدیلی کر نے کا منصوبہ تو نہیں بنایا جارہے کیونکہ منتخب نمائندوں کو ابھی تک اعتما د میں نہیں لیا گیا ہے ہمارے خیال میں گوادکے اصلی مالک وہا ں کے عوام ہیں ان کی مرضی اورمنشاء کے خلاف کوئی تبدیلی وفاقی جمہوری نظام کے فاصلو ں کی کھلی خلاف ورزی ہوگی اورکانفرنس کے شرکاء بلوچستان کی عوام کویقین دلاتی ہے کہ اپنے ساحل اوروسائل پرجائزاختیاررکھنے کی جدوجہدمیں ہم ان کی بھرپورحمایت کرتے ہیں کیونکہ بلوچستان کی عوام کی شرکت کے بغیرنام نہادترقی قابل قبول نہیں ہے انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت کی غاصبانہ اورظالمانہ پالیسیوں کیخلاف آوازاٹھانے والوں کوملک دشمن قراردینے کی مذمت کرتے ہیں واضح کرتے ہیں کہ ماضی میں بھی چھوٹے صوبوں کے عوام کوون یونٹ توڑنے کالاباغ ڈیم کی مخالفت اورصوبائی خودمختیارمانگنے پرغدارقراردیاگیالیکن تاریخی تجربے نے ثابت کردیاکہ چھوٹے صوبوں کے عوام کاموقف حق پرمبنی تھااس لئے اس سے کامیابی ملی کانفرنس کے شرکاء نے حکومت کوخبردارکرتے ہوئے کہاکہ پاک چائناراہداری کے اصل روٹ کوبحال کرے بصورت دیگرمتاثرہ علاقوں کے عوام قانونی اورآئینی حقوق حاصل کرنے کیلئے اٹھ کھڑے ہونگے گوادرکے اختیارات بلوچستان کودئیے جائیں گوادرکے عوام کواقلیت میں بدلنے کادرپردہ کوششوں کوخلاف قانون قراردیاجائے اوران کے بنیادی حقوق کاتحفظ کیاجائے اوربلوچستان اسمبلی کی 28فروری کے قراردادپرمکمل عمل درآمدکیاجائے ۔