ہر قسم کی دہشت گردی کو ختم کر کے دم لیں گے ، کور کمانڈر کراچی،کراچی آپریشن قومی لائحہ عمل کا حصہ ہے ‘ امن کیلئے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،کراچی تمام پاکستانیوں کا شہر اور تمام لوگوں کا یکساں حق ہے، شہر کی بندرگاہوں سے 80 فیصد تجارت ہوتی ہے آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کا سیمینارسے خطاب

اتوار 17 مئی 2015 07:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 مئی۔2015ء) کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے کہا ہے کہ کراچی میں جاری آپریشن قومی لائحہ عمل کا حصہ ہے‘ امن کیلئے کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا‘ کراچی شہر تمام پاکستانیوں کا شہر ہے۔ اس پر تمام لوگوں کا یکساں حق ہے کراچی کی بندرگاہوں سے 80 فیصد تجارت ہوتی ہے کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے ۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایک مقامی ہوٹل میں سکیورٹی اور گڈ گورننس کے موضوع پر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کا قیام عسکری قیادت کی ذمہ داری ہے۔ کراچی شہر کا امن کئی سالوں سے خراب ہوتا جارہا ہے۔ دہشت گردی رفتہ رفتہ بڑھ رہی ہے۔

(جاری ہے)

کراچی آپریشن باہم مربوط ‘ بلا امتیاز دہشت گردوں کے خلاف ہورہا ہے۔

قیام امن کیلئے سکیورٹی ادارے ہر ممکن اقدامات کررہے ہیں۔ کورکمانڈر کراچی نے کہا کہ ایک شہید کی والدہ نے مجھے کہا کہ جو کام شروع کردیا ہے اسے منطقی انجام تک پہنچادیں اور مجھے کہاکہ ہمیں مبارکباد دیں کہ اس عمل میں میرا بیٹا شہید ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ہزاروں افراد اور سکیورٹی فورسز کے ہزاروں جوان شہید ہوچکے ہیں۔

ان میں سول اور فوجی اہلکار شامل ہیں ، سکیورٹی اداروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ 19 مارچ کو دہشت گردوں نے رینجرز کو نشانہ بنایا یہ افسوسناک واقعہ تھا۔ پاک فوج ہر قسم کی دہشت گردی کو ختم کر کے دم لے گی۔ کراچی آپریشن قوم کے مفاد میں جاری رہے گا۔ شہید رینجرز کے اہلکار کے اہلخانہ سے ملا تو انہوں نے میرا حوصلہ بلند کیا۔ انہوں کہا کہ عوام کو یقین دلاتا ہوں کراچی میں امن کوشش برقرار رہیں گی کراچی میں جاری آپریشن قومی لائحہ عمل کا حصہ ہے اور آپریشن سے شہر کے عام شہریوں نے سکھ کا سانس لیا ہے ۔

شہر کے امن کو ٹھیک کرنے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو مدد کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی بندرگاہوں سے 80 فیصد تجارت ہوتی ہے کراچی میں دوسرے علاقوں سے لوگ آکر آباد ہیں یہ معیشت کا گڑھ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم تاریخ کے اہم موڑ پر ہیں ناکامی کی کوئی گنجائش نہیں ، کراچی میں دہشت گردوں کی پیچیدہ گرہیں کھولی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں کہیں ٹینکر مافیا ‘ کہیں ڈرگ مافیا‘ لینڈ مافیا‘ واٹر مافیا سرگرم ہے ،یہ کئی زبانیں بولنے والے لوگوں کا شہر ہے۔

ہم سب مل کر کراچی کے حالات ٹھیک کر سکتے ہیں کراچی 65 فیصد ریونیو دینے والا شہر ہے جبکہ ہم کراچی آپریشن کے نتیجے میں دن بدن بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ہمیں بہت سے چیلنجز درپیش ہیں، تاہم قربانیاں دینے والے بلند عزائم والے کبھی ناکام نہیں ہوسکتے ہیں، کراچی کے آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، امن کیلئے مزید اقدامات اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔

قانون کا نفاذ عملی اقدامات کا حصہ ہے ۔ پولیس اور انتظامیہ کو آزاد ہونے کی ضرورت ہے ،تمام سٹیک ہولڈرز ‘ مافیا ‘ بھتہ خوروں کے خلاف مدد دیں کئی بتوں کو توڑ دیا گیا ترقی کیلئے میرٹ اور احتساب کو اہمیت دینی چاہیے۔ کورکمانڈرکراچی لیفٹینٹ جنرل نوید مختار نے کہا ہے کہ ہمارے پاس ناکام ہونے کا کوئی آپشن نہیں،کراچی شہر سے دہشتگردوں کوختم اور شہر میں امن بحال کرکے ہی دم لیں گے ،کراچی آپریشن مکمل طورپر غیرسیاسی ،غیرجانبدار اور بلاتفریق ہے،کئی بتوں کو توڑ دیا ہے،تمام مجرموں،دہشتگردوں ،انکے سہولت کاروں اورنیٹ ورک کوچیلنج کیاگیاہے،سیکورٹی ادارے دہشتگردوں،بھتہ خوروں اوراغواء کاروں کا پیچھاکررہے ہیں،حالیہ بربریت کے واقعات پرکوئی بھی الفاظ لواحقین کے زخموں کامداوا نہیں کرسکتے لیکن جس قوم میں قربانیاں دینے والے موجودہوں انہیں کوئی شکست نہیں دے سکتا۔

وہ ہفتہ کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں امن،سیکیورٹی اور گورننس کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ شہرمیں ہرقسم کے جرائم پیشہ افرادکیخلاف آپریشن کیاجارہاہے ،دہشتگردوں کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے ،اپنے مقاصدکے حصول کے لئے کوآرڈینیشن کی ضرورت ہے تمام اسٹیک ہولڈرز عسکریت پسندوں اور مافیاز کے خلاف مدد دیں دہشتگرد ی کے خلاف سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ، قانون کا نفاذ عملی اقدامات کا ایک حصہ ہے، ترقی کے لیے میرٹ اور احتساب کو اہمیت دی جائے ،پولیس اور انتظامیہ کو آزاد ہونے کی ضرورت ہے ، کراچی 65فیصد ریوینیو ادا کرتاہے اور اسے منی پاکستان بھی کہا جاتاہے ،کراچی کی بندرگاہوں سے پاکستان کی 80فیصدتجارتی سرگرمیاں ہوتی ہیں اور اس شہر میں کئی زبانیں بولنے و الے شہری رہتے ہیں لیکن دہشتگردوں نے شہر کے امن کو نقصان پہنچایا ہے،کراچی میں کہیں ٹینکر مافیا ہے تو کہیں ڈرگ مافیا ہے۔

مختلف قسم کی مافیازنے شہرکے مضافاتی علاقوں کو گڑھ بنایاہواہے ،کراچی میں دوسرے علاقوں سے لوگ آکرآبادہو تے ہیں ، یہاں منشیات فروش سے القاعدہ تک کے لوگوں نے پیر جمائے ہوئے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ کراچی میں چیلنجز سے نمٹنے کے لئے غیر معمولی طریقے اپنانے ہوں گے کیونکہ کراچی میں کچھ عرصے سے دہشتگردی بڑھ گئی ہے ،انہوں نے کہا کہ قوم کے مفادمیں شروع کیاگیاکراچی آپریشن امن کی بحالی تک جاری رہیگا،دہشتگردوں ہم ٹارگٹ کلرز،بھتہ خوروں،اغواکاروں،دیگرجرائم پیشہ افرادکیخلاف لڑرہے ہیں،شہرمیں آپریشن قومی اورصوبائی ایکشن پلان کے تحت ہورہاہے،سیاسی صورت حال ،فرقہ وارایت اور دیگر مسائل سے نبرد آزما ہیں ،ہمیں ان معاملات کو ملکر ٹھیک کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی میں ہزاروں افرادشہیدہوچکے،ان میں شہری اورفوجی اہلکار شامل ہیں،19مارچ کورینجرزکونشانابنایا گیا،وہ ایک افسوس ناک عمل تھا،آج ہمیں کئی طرح کے چیلنجز کاسامناہے،جب میں رینجرزکے شہیداہلکاروں کے اہلخانہ سے ملاتوانھوں نے میرے حوصلے بلند کیے،کراچی میں چیلنجز سے نمٹنے کیلئے غیر معمولی طریقے اپنانے ہوں گے ،آپریشن قوم کے مفادمیں امن کی بحالی تک جاری رہیگا،انہوں نے کہا کہ ہماراعزم ہے کہ ہرقسم کی دہشتگردی اورانکے سہولت کااروں کوختم کرینگے،قیام امن کے لئے سیکیورٹی ادارے ہرممکن توانائیاں صرف کررہے ہیں انہیں دہشتگردوں کے تعاقب کاٹاسک دیاگیا ہے۔

امن کی بحالی کا عمل تیز کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے ،کیونکہ دہشتگردی کا خاتمہ ایک طویل المعیاد چیلنج ہے۔

متعلقہ عنوان :