آخری بیلٹ پیپرز 10 مئی کو چھپ گئے تھے ، 11مئی تک کام کرنیکی بات درست نہیں، ایم ڈی پرنٹنگ کارپویشن،60 سے 70لوگ منگوائے گئے تھے ، انتخابی مواد کی چھپائی کیلئے 18 اپریل کو تحریری درخواست دی گئی، پریس کے اندر اور باہر فوج موجود تھی ،موسیٰ رضا آفندی کا جوڈیشل کمیشن میں بیان ،آئندہ سماعت پر سابق الیکشن کمشنر سندھ ، ایم ڈی سیکورٹی پرنٹنگ پریس کراچی اور منیجر پرنٹنگ کارپوریشن کراچی طلب

ہفتہ 16 مئی 2015 08:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 مئی۔2015ء )انتخابات میں مبینہ دھاندلی کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے آئندہ سماعت پر سندھ کے سابق الیکشن کمشنر ، ایم ڈی سیکورٹی پرنٹنگ پریس کراچی رضوان احمد اور منیجر پرنٹنگ کارپوریشن کراچی مظفر علی چانڈیو کو طلب کرلیا۔جبکہ ایم ڈی پرنٹنگ کارپویشن موسیٰ رضا آفندی نے مبینہ دھاندلی کے کمیشن کو بتایاہے کہ آخری بیلٹ پیپر 10 مئی کو چھپ گئے تھے ، 11مئی تک کام کرنے کی بات درست نہیں۔

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سابق ایم ڈی پرنٹنگ کارپوریشن ، موسیٰ رضا آفندی پیش ہوئے۔ موسیٰ رضا آفریدی سے تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ ، مسلم لیگ ن کے وکیل شاہد حامد اور الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جرح مکمل کی۔ مبینہ انتخابی دھاندلی کے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں ہوئی۔

(جاری ہے)

الیکشن 2013 کے وقت پرنٹنگ کارپویشن آف پاکستان کے مینجنگ ڈائریکٹر موسی رضا نے بتایا کہ انتخابی مواد کی چھپائی کیلیے 18 اپریل کو تحریری درخواست دی گئی، پریس کے اندر اور باہر فوج موجود تھی ، اردو بازار سے مزدور بلوانے کے سوال پر موسی رضا نے قبول کیا کہ 60 سے 70لوگ منگوائے گئے ، البتہ یہ بات درست نہیں 100 لوگ 11 مئی کی شام تک کام کرتے رہے۔

تحریک انصاف کے وکیل حفیظ پیرزادہ نے استفسار کیا کہ یہ سمجھ نہیں آتا کہ 24 بندوں میں پپو کون تھا۔ اس پر ججز نے انہیں یہ سوال کرنے سے روک دیا۔ ایم ڈی موسی ٰ رضا نے یہ بھی بتایا کہ امیدواروں کی حتمی فہرست تاخیر سے ملنے کی وجہ سے چھائی کا کام دیر سے شروع ہوا، اور 12 حلقوں کے بیلٹ پیپر دوبارہ چھاپنا پڑے۔ پاکستان پوسٹل فاوٴنڈیشن کے سابق ایم ڈی اعجاز احمد مہناس اور منیجر پرنٹنگ کارپوریشن لاہور محمد رفیق بھی کمیشن میں پیش ہوئے۔

تحریک انصاف کے وکیل حفیظ پیرزادہ نے جرح کی کہ کیا بیلٹ پیپرز کی چھپائی کیلئے تحریری درخواست دی گئی تھی۔ جواب میں موسیٰ رضا نے کہا کہ 9 اپریل کو 10 کروڑ 37 لاکھ 95 ہزار 288 بیلٹ پیپرز چھاپنے کا پلان ملا تھا۔ دوبارہ چھپائی کے باعث بیلٹ پیپرز کی تعداد 10 کروڑ 91 لاکھ 58 ہزار 600 تک پہنچ گئی۔ ایم ڈی موسیٰ رضا آفندی نے کمیشن کو بتایا کہ 2013 کے عام انتخابات کیلئے بیلٹ پیپرزکی چھپائی انہیں سونپی گئی تھی۔

ایم ڈی پرنٹنگ کارپوریشن نے بتایا کہ 10 مئی کے بعد بیلٹ پیپرز کی چھپائی نہیں ہوئی۔ جوافرادبھیجے گئے انہیں ذاتی طور پر نہیں جانتا تھا، پرنٹنگ پریس اسلام آباد نے راولپنڈی اور اوکاڑہ، کے پی کے اور فاٹا کے بیلٹ پیپرز چھاپے، پرنٹنگ پریس لاہور نے لاہور اور گوجرانوالہ ڈویڑن جبکہ پرنٹنگ پریس کراچی نے ڈی جی خان، فیصل آباد اور سرگودھا ڈویڑن کے بیلٹ پیپرز چھاپ کر بھجوائے، پوسٹل فاوٴنڈیشن پریس سے بیلٹ پیپرز چھپوانے کیلئے کاغذ پرنٹنگ پریس نے فراہم کیا۔

ایم ڈی پاکستان پوسٹل فاوٴنڈیشن اعجاز احمد نے بتایا کہ چھاپے گئے 2 کروڑ 10 لاکھ بیلٹ پیپرز میں سے 1 کروڑ 70 لاکھ کی بائنڈنگ کی جبکہ 41 لاکھ بغیر بائنڈنگ کے بھجوائے،پرنٹنگ پریس لاہور کے ایم ڈی محمد رفیق نے بتایا 28 اپریل کو قومی اسمبلی کے 25 اور صوبائی اسمبلی کے 55 حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام اسلام آباد منتقل کیا گیا، حفیظ پیرز زادہ نے کہا پنجاب میں 10 کروڑ 30 لاکھ کے بجائے 10 کروڑ 90 لاکھ بیلٹ پیپز چھاپے گئے کمیشن نے مزید کارروائی پیرتک کے لیے ملتوی کردی گئی