سانحہ صفورا میں داعش کے براہ راست ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے ،دفتر خارجہ،اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی پر پاکستان کو علم نہیں تھا ، امریکی صحافی کے الزامات بنیاد اور من گھڑت ہیں،افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے ،خطے میں قیام امن تمام ممالک کے مفاد میں ہے،ترجمان دفتر خارجہ خلیل اللہ قاضی کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعہ 15 مئی 2015 09:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 مئی۔2015ء)دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ سانحہ صفورا میں داعش کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں تاہم اس حوالے سے سکیورٹی ادارے تحقیقات کررہے ہیں،اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی پر پاکستان کو کوئی علم نہیں تھا سا حوالے سے امریکی صحافی کے الزامات بنیاد اور من گھڑت ہیں،افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے ،خطے میں قیام امن تمام ممالک کے مفاد میں ہے،جمعرات کے روز ترجمان دفترخارجہ خلیل اللہ قاضی نے ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی قیادت اور پارلیمنٹ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے یکجا ہے ،دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ملک جاری آپریشن ضرب عضب پاکستان کی نیت کا صاف ثبوت ہے ،دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی ان کوششوں کا دنیا بھی اعتراف کررہی ہے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سانحہ صفورا کی تحقیقات جاری ہیں ابھی تک ان سانحہ میں داعش تنظیم کے ملوث ہونے کے براہ راست کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں تاہم اس حوالے سے سکیورٹی ادارے تحقیقات کررہے ہیں ،کراچی واقعہ میں داعش کے ملوث ہونے کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

(جاری ہے)

ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی صحافی کے تمام تر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا پاکستان کو کوئی علم نہیں تھا ،امریکی صحافی کے الزاما ت بے بنیاد اور من گھڑت ہیں ان الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے،خلیل اللہ قاضی نے کہا کہ افغانستان سے کہاہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے،خطے میں امن وا ستحکام تمام ممالک کے مفاد میں ہے،انہوں نے کہا کہ فلسطینی ہمارے بھائی ہیں ہم اپنے فلسطین بھائیوں کی ہرسطح پر حمایت جاری رکھیں گے،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ بحالی خوش آئند ہے ،دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کے باوجود کرکٹ اور دیگر کھیلوں کے مقابلے ہونے چاہئیں،ہمیں کسی تنازعے کی آڑ میں ہمارے فیصلے کھیلوں پر اثر انداز نہیں ہونے چاہئیں،پاکستان اور بھارت کے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کے ملکوں کے دورے کرنے چاہئیں ،ان کھیلوں سے دونوں ممالک کی عوام کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور قریب لانے میں مدد ملے گی ۔