تحریک انصاف نے 35حلقوں میں اضافی بیلٹ پیپرز چھپائی کی تفصیلات جوڈیشل کمیشن میں پیش کردیں،سابق الیکشن کمشنر پنجاب کے دستخطوں سے لاکھوں اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ، محبوب انور نے تصدیق بھی کردی ،نوازشریف ،شہبازشریف ،کیپٹن صفدر،حمزہ شہباز،سعد رفیق کے حلقے شامل ، ووٹوں کی تعداد 24.33 ملین تھی ،چھپوائی کے وقت تعداد 26.33 ملین ہوگئی ،20لاکھ ووٹوں کا فرق ہے، عبدالحفیظ پیرزادہ کے دلائل ، جوڈیشل کمیشن آج بدھ کو ڈیڑھ بجے مزید سماعت کرے گا

بدھ 13 مئی 2015 08:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 مئی۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف نے (ن) لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف ، حمزہ شہباز شریف ، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر ، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ آصف سمیت 35 حلقوں میں سابق الیکشن کمشنر خواجہ آصف سمیت 35حلقوں میں سابق الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور کے دستخطوں سے جاری ہونے والے لاکھوں اضافی بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی تفصیلات جوڈیشل کمیشن کے روبرو پیش کردیں جس کی تصدیق سابق الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور نے بھی کردی ۔

تحریک انصاف نے انتخابات سے اب تک چار حلقوں میں آڈٹ کا مطالبہ بارے بھی تفصیلات جمع کروادیں جوڈیشل کمیشن آج بدھ کو ڈیڑھ بجے مزید سماعت کرے گا ۔ عبدالحفیظ پیرزادہ دیگر پانچ گواہوں پر جر ح کرینگے چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل خان پر مشتمل تین رکنی جوڈیشل کمیشن نے کارروائی کا آغاز کیا اس دوران تحریک انصاف کے وکیل حفیظ پیرزادہ نے محبوب انور پر جرح کا آغاز کیا ۔

(جاری ہے)

سابق الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز کے حوالے سے جو بات کی جارہی ہے یہ اسلام آباد کے ڈیمانڈ پر آئی تھی جو دوسرے صوبوں کے بارے میں بھی تھی ۔ ای سی پی 9مئی 2014ء کو بھجوائی تھی ۔ بیلٹ پیپرز کی تعداد کے حوالے سے وہ آگاہ تھے ۔ پیرزادہ نے کہا کہ جو ڈاکومنٹ آپ کو دیا گیا تھا یہ اس کے مصنف ہیں ۔ محبوب انور نے کہا کہ رپورٹ کے دوسرے صفحے پر بھجوائے گئے بیلٹ پیپرز کا بریک اپ دیا گیا ہے ۔

رپورٹ پر ان کے دستخط ہیں اور یہ رپورٹ بالکل درست ہے ۔ پنجاب کے متعلقہ اعدادوشمار ان کی خواہش نہیں بلکہ رپورٹ کے مطابق ہیں ۔ بیلٹ پیپرز بھجوانا اور تعداد پوری کرنا ان کے فرائض میں تھا فہرست میں دیئے گئے ووٹوں کے مطابق ہی بیلٹ پیپرز بھجوائے ۔ الیکشن کمیشن نے جو ہدایات اپنے خط 18اپریل 2013ء کو جاری کی تھیں کے مطابق ہی عمل کیا گیا ۔ پیر زادہ نے کہا کہ پانچ ، دس ، پچیس فیصد حد تک اضافی بیلٹ پیپرز پرنٹ کئے گئے کیا ایسی ہدایات حاصل نہیں تھیں کہ پانچ سے دس فیصد اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے جائینگے بلکہ جو ہدایات جاری کردی گئی تھیں اس کی تعمیل کی گئی ۔

پیرزادہ نے کہا کہ آپ نے کمیشن کے روبرو کہا تھا کہ معاملات یونیفارم انداز سے مکمل کئے گئے تھے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جرح کریں گزری باتیں چھوڑ دیں ۔ پیرزادہ نے کہا کہ آپ نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ آپ نے حلقوں کے مطابق بیلٹ پیپرز چھپوانے کیلئے پرنٹنگ پریس کو بھجوائے تھے گواہ نے کہا کہ جی ہاں یہ درست ہے ۔ ملتان بہاولپور ، ساہیوال ڈویژن سمیت چھبیس ملین سے زائد بیلٹ پیپرز چھپنے کے لیے بھجوائے گئے ہر بک سو بیلٹ پیپرز پر مشتمل تھی اور یہ پاکستان سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کراچی سے چھپوائے گئے پیرزادہ نے کہا کہ دوسری فہرست میں چوبیس ملین سے زائد بتائے گئے ہیں جبکہ اعجاز افضل نے کہا کہ جب رپورٹ آگئی تو وہ کس طرح سے اس کو مسترد کرتے ہیں ۔

پیرزادہ نے کہا کہ نہیں یہ مسترد کرچکے ہیں رپورٹ میں تضاد ہے ۔ پیرزادہ نے کہا کہ بیس لاکھ بیلٹ پیپرز کا فرق ہے کیا آپ اس فرق کو تسلیم کرتے ہیں تو اس پر کمیشن نے کہا کہ آپ صرف تعداد کا بتائیں اور یہ بات نہ کریں یہ کافی ہے پیرزادہ نے کہا کہ 24.33 ملین ووٹوں کی تعداد تھی مگر چھپوائی کے وقت یہ تعداد 26.33 ملین تھی گوجرانوالہ اور لاہور ڈویژن کے حوالے سے پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان نے 31.414 ملین بیلٹ پیپرز چھپے تھے ۔

اس میں بھی بیس لاکھ زائد بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ۔33 ملین بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ڈیرہ غازی خان ، سرگودھا اور فیصل آباد ڈویژن انتیس ملین بیلٹ پیپرز کی تعداد ووٹوں کے مطابق تھی مگر یہاں بھی اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے کیا آپ نے اس کا نوٹس لیا تھا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ نوٹس لیا گیا ہے ۔ پیرزادہ نے گواہ سے کہا کہ آپ نے کہا کہ جہاں تک پنجاب سے تعلق ہے ریٹرننگ افسران سے بیلٹ پیپرز کے حوالے سے ضرورت کے مطابق تعداد مانگی تھی وہ تعداد انہوں نے بھجوائے تھے اس کے بعد آپ کی طرف سے اس میں کوئی اضافہ یا تبدیلی ہوئی اس پر گواہ نے کہا کہ ایسا کوئی اضافہ انہوں نے نہیں کیا ۔

پیرزادہ نے کہا کہ این اے 154میں ریٹرننگ افسر نے پندرہ ہزار اضافی بیلٹ پیپرز کا تقاضا کیا تھا انہوں نے اپنی گواہی میں اس کی تردید کی تھی مگر جو ڈاکومنٹ آر او نے بھجوایا تھا وہ کمیشن کا جائزہ لیا تین لاکھ ستر ہزار بیلٹ پیپرز کی ضرورت تھی مگر تقاضا تین لاکھ پچاسی ہزار کا کیا گیا محبوب انور نے کہا کہ یہ ڈاکومنٹ میرے دفتر کو موصول ہوا تھا اور یہ ریکارڈ کا حصہ ہے اور یہ لودھراں کے حوالے سے تعداد تھی ۔

ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر لودھراں نے یہ درخواست بھجوائی تھی چیف جسٹس نے کہا کہ گواہ نے بیان میں یہ تسلیم کیا ہے کہ تمام ریٹرننگ افسران کی مطلوبہ تعداد کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کیلئے استدعا کی تھی ۔ گواہ نے کہا کہ ایسی کوئی تجویز نہیں بھجوائی تھی کہ پندرہ ہزار اضافی بیلٹ پیپرز دیئے جائیں ۔ تصدیق شدہ ڈی آر او کی درخواست سے بھی گواہ نے انکار کردیا ۔

پیرزادہ نے ایک اور ڈاکومنٹ بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور سپلائی سے متعلق تفصیلات بارے تھا ۔ لودھراں ون کے لیے اضافی بیلٹ پیپرز کی تعداد پندرہ ہزار کی بجائے تیس ہزار بیلٹ چھاپے گئے ۔ اس سیٹ پر سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین پی ٹی آئی کی طرف سے الیکشن لڑ رہے تھے پیرزادہ نے گواہ سے پوچھا کہ یہ حلقہ ان چار میں سے ایک ہے جس کا آڈٹ کا مطالبہ عمران خان کرتے رہے ہیں گواہ نے کہا کہ انہیں چار حلقوں کی تفصیل بارے معلوم نہیں ہے کہ جن کا آڈٹ کے مطابق عمران خان کرتے رہے ہیں وہ یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ حامد خان کے حلقہ بھی ان حلقوں میں شامل ہے خواجہ سعد رفیق کا حلقہ شامل ہے ۔

خواجہ آصف کے حلقے بارے میں بھی وہ نہیں جانتے وہ یہاں تک نہیں جانتے کہ این اے 122 لاہور عمران خان کا حلقہ بھی اس میں شامل ہے الیکشن کمیشن نے این اے 154 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا آرڈر کیا تھا ملتان کے ریجنل الیکشن کمشنر کی موجودگی کے حوالے سے حکم بارے انہیں یاد نہیں ہے ۔ گواہ کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کی جانب سے دھاندلی بارے ڈی آر او کیخلاف شدید ترین تحفظات تھے یہ کمیشن کو علم ہوگا ریجنل الیکشن کمشنر ملتان میرے تحت ہیں ۔

انہوں نے اس حوالے سے کوئی رپورٹ دی یا نہیں انہیں یاد نہیں ہے الیکشن کمیشن نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے معاملے کی سربراہی بارے ریجنل کمشنر ملتان کی ڈیوٹی لگائی تھی یہ ان کے علم میں ہے کمیشن نے کہا کہ آپ کب تک جرح مکمل کرلیں گے کمیشن کو پیرزادہ نے بتایا کہ بدھ کے روز تک مکمل کرلیں گے سلمان اکرم راجا نے کہا کہ رپورٹ تو جمع ہوگئی ہے ان کا جائزہ نہیں لے سکے ہیں یہ جو کچھ بتلا رہے ہیں ہم یہ پہلے ہی جمع کروا چکے ہیں ۔

گواہ نے بتایا کہ اسلام آباد میں کام کیلئے لیبر 8 تاریخ کو پہنچا اور کام کرتا رہا یہ نہیں پتہ کہ وہ کب تک کام کرتے رہے۔ بیلٹ پیپرز براہ راست پرنٹنگ پریس سے ریٹرننگ افسران کو بھجوائے گئے۔ بیلٹ پیپرز کے حوالے سے ریٹرننگ افسران نے جو ریکوزیشن ارسال کی تھی وہ ان کے دفتر میں بطور ریکارڈ موجود ہیں ۔ پیرزادہ نے بتایا کہ ایک حلقے میں 61ہزار اضافی بیلٹ پیپرز بھجوائے گئے یہ کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کا حلقہ ہے جو نواز شریف کے داماد ہیں تین لاکھ بانوے ہزار کی بجائے چار لاکھ پچاس ہزار سے زائد بیلٹ پیپرز بھجوائے گئے ۔

پیرزادہ نے این اے 118 لاہور کا تذکرہ کیا اس میں ووٹوں کی تعداد تین لاکھ چونتیس ہزار 256 جبکہ بیلٹ پیپرز 3لاکھ 90ہزار بھجوائے گئے 56ہزار سے زائد اضافی بیلٹ پیپرز بھجوائے گئے لاہور کا شہری حلقہ 119 میں تین لاکھ پانچ ہزار رجسٹرڈ ووٹرز تھے مگر بیلٹ پیپرز 3لاکھ 60 ہزار چھپوائے گئے 55ہزار سے زائد اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے حمزہ شہباز شریف یہاں سے الیکشن لڑے اور کامیاب قرار دیئے گئے این اے 121 میں لاہور میں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 3لاکھ 88ہزار جبکہ بیلٹ پیپرز 4لاکھ س یزائد چھپوائے گئے این اے 125 میں 4لاکھ 90ہزار جبکہ بیلٹ پیپرز 5لاکھ 50ہزار بھجوائے گئے ۔

این اے 130لاہور میں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 2لاکھ 91ہزار بیلٹ پیپرز 6لاکھ سے زائد چھپوائے گئے این اے 78فیصل آباد 4 میں رجسٹرڈ ووٹ 3لاکھ 2ہزار 231 جبکہ بیلٹ پیپرز 3لاکھ 34ہزار بھجوائے گئے ۔ این اے 92 ٹوبہ ٹیک سنگھ 3لاکھ 54ہزار رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد جبکہ بیلٹ پیپرز 3لاکھ 87 ہزاربھجوائے گئے این اے 149 ملتان کا بھی تذکرہ کیا کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ اس چیز نے آپ کی بات کو تقویت دے دی ہے اب نئے پوائنٹ پر بات کریں پیرزادہ نے ایک ڈاکومنٹ پیش کیا کمیشن نے مزید کہا کہ آج بدھ ڈیڑھ بجے دن تک ملتوی کردیں سابق الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور پر حفیظ پیرزادہ جرح کے حوالے سے فیز ون مکمل کرلیا ۔