تحریک انصاف چار ماہ تک 35 پنکچرز کا ڈھونڈرا پیٹتی رہی مگر جوڈیشل کمیشن کے سامنے اس پر بات کرنا گوارا نہ کی، انوشہ رحمان، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصلہ پڑھے بغیر بیانات دینا شروع ہو جاتے ہیں جو عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے،میڈیا سے گفتگو

منگل 12 مئی 2015 08:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 مئی۔2015ء) وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف جوڈیشل کمیشن میں کوئی ایسا ثبوت پیش نہ کر سکی جس کے وہ الزامات لگاتی رہی ہے ۔ چار ماہ تک 35 پنکچرز کا ڈھونڈرا پیٹے رہے لیکن جوڈیشل کمیشن کے سامنے اس پر بات کرنا گوارا نہ کی بیلٹ پیپر آرمی کی نگرانی میں الیکشن سے کچھ روز قبل متعلقہ افسران تک پہنچائے گئے ۔

لاہور سے منگوائے گئے لوگوں نے صرف بائیڈنگ کی ۔ پاکستان تحریک انصاف کے تمام رہنما کوئی بھی فیصلہ پڑھے بغیر بیانات دینا شروع ہو جاتے ہیں جو کہ عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جوڈیشل کمیشن میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی سیاست الزامات سے شروع ہو کر الزامات پر ختم ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

جوڈیشل کمیشن میں آج تک تحریک انصاف کوئی ایسا ثبوت پیش نہ کر سکی جس میں یہ واضح ہو رہا ہو کہ تحریک انصاف کے الزامات صحیح ثابت ہو رہے ہیں ۔ تحریک انصاف چار ماہ تک کنٹینر پر 35پنکچرز ، جعلی بیلٹ پیپر کی چھپائی اور منظم دھاندلی کے الزامات لگاتی رہی لیکن جوڈیشل کمیشن میں 35 پنکچر کے ثبوت پیش کرنا تو دور کی بات اس 35 پنکچرز پر بات کرنا تک گوارہ نہیں کی نجم سیٹھی پر الزام لگاتے رہے کہ وہ دھاندلی میں ملوث ہیں اور ان کی ویڈیو ہمارے پاس موجود ہے لیکن آج تک ایسی کوئی ویڈیو عدالت میں پیش نہ کی جا سکی تحریک انصاف الزامات صرف کنٹینر کی حد تک تھی لگاتے رہے جوڈیشل کمیشن کے سامنے ان لگائے گئے الزامات سے ایک فیصد ثبوت بھی پیش نہ کر سکی انہوں نے کہا کہ یہ تمام تحریک انصاف عوام کی آنکھوں میں دھول جھوکنے کے لئے کر رہی ہے الیکشن سے کچھ روز قبل بیلٹ پیپر فوج کی نگرانی متعلقہ آفسران تک پہنچائے گئے اور وہاں صرف ان کی بائیڈنگ کی گئی اور تحریک انصاف الزامات لگاتے رہے کہ جعلی بیلٹ پیپر چھاپے گئے ۔

این اے 122 میں نئے آنے والے فیصلے کے مطابق ایاز صادق کے ووٹ زیادہ اور عمران خان کے اور کم ہو گئے ہیں ۔ عمران خان کسی بھی فیصلے کو پڑھے بغیر اس پر بیانات شروع کر دیتے ہیں جو انتہائی غلط بات ہے اور عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے ۔