وزارت اطلاعات و نشریات میں 18کروڑ 25 لاکھ سیکرٹ فنڈز کرپشن کی نذر ہو گئے ، آڈیٹر جنرل رپورٹ ،ذمہ داروں کا تعین کر کے غداری ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے جائیں ، ایم کیو ایم

پیر 11 مئی 2015 07:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 مئی۔2015ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے ملک کے قانون و آئین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے 18 کروڑ 25 لاکھ روپے سے زائد خفیہ طریقہ سے تقسیم کئے ہیں وزارت اطلاعات و نشریات نے سیکرٹ فنڈز کے 18 کروڑ 25 لاکھ روپے عوام میں حکومت کا امیج بہتر بنانے کے لئے صحافیوں اور میڈیا ہاؤسسز میں تقسیم کئے ہیں ۔ اس سکینڈل کا انکشاف آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں کیا گیا ہے جو حال ہی میں ریلیز کی گئی ہے ۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی وزارت اطلاعات و نشریات میں خفیہ فنڈز بند کرنے کا حکم دے رکھا ہے لیکن اس کے باوجود حکومتیں سیکرٹ فنڈ کو آپریشنل رکھتی آ رہی ہیں رپورٹ کے مطابق وزارت اطلاعات و نشریات کے سیکرٹری سیکرٹ فنڈز کے استعمال اور خرچ کے ذمہ دار ہیں اور اگر اس فنڈز میں کوئی خرد برد ہوئی ہے تو اس کی ذمہ داری براہ راست وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات پر عائد ہوتی ہیں رپورٹ کے مطابق وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے اس فنڈز کی استعمال بارے کوئی کنٹرول آفیسر مقرر ہی نہیں کیا جبکہ وزارت خزانہ نے اس فنڈز کے استعمال کا کوئی طریقہ ہی وضع نہیں کیا ۔

(جاری ہے)

وزارت نے اس فنڈز کو استعمال میں لانے کے کوئی قواعد بھی نہیں وضع کئے ہیں جبکہ وزارت اطلاعات و نشریات کے رولز آف بزنس 1973 کے تحت اس فنڈز کے استعمال کی مجاز نہیں ہے ۔ خبر رساں ادارے نے وفاقی سیکرٹری اطلاعات انفارمیشن آفیسر ، وزیر خزانہ ، وزیر اطلاعات و نشریات اور سابق وفاقی وزیر قمر الزمان کائر سے موقف جاننے کی بار بار کوشش کی جبکہ موقف دینے سے گریز کیا ۔ ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار سے جب موقف بارے بات کی تو انہوں نے کہا کہ سیکرٹ فنڈز استعمال کرنے والوں کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئے ۔ یہ عوام کی دولت ہے لوٹنے والوں کا محاسبہ ہونا چاہئے اور جرم ثابت ہو جائے تو ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لینا چاہئے ۔