بجلی پیدا کرنیوالی کمپنیوں کے 17سال سے ٹیکس چھوٹ کے مزے لوٹنے کا انکشاف ،ایف بی آر ٹیکس ریفارم کمیشن نے بھی آئی پی پیز پر ٹیکس عائد کرنے کی کوئی سفارش نہیں کی،ٹیکس ماہرین کی حکومت کے معاشی اصلاحات پروگرام اور ٹیکس ریفارم پر تنقید

ہفتہ 9 مئی 2015 07:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 مئی۔2015ء) ملک میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں گذشتہ17سالوں سے ٹیکس چھوٹ کے مزے لوٹ رہی ہیں ،پاکستان بنکوں میں موجود رقم پر ملنے والا منافع بھی ٹیکس سے مکمل طور پر آزاد ہے ،زرعی شعبہ بھی محاصل سے آزادی کے مزے لوٹ رہا ہے ،ایف بی آر کے ٹیکس ریفارم کمیشن نے بھی آئی پی پیز پر ٹیکس عائد کرنے کے حوالے سے کوئی سفارش نہیں کی ہے ۔

(جاری ہے)

ٹیکس ماہرین نے حکومت کے معاشی اصلاحات کے پروگرام اور ٹیکس ریفارم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اس سلسلے میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہاکہ 1988سے پاکستان میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ٹیکس استشنیٰ حاصل ہے اس کے علاوہ زرعی شعبہ اور ملک کے امراء بھی ٹیکس مراعات کے مزے لوٹ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ آئی پی پیز کو لائف ٹائم ٹیکس چھوٹ اس ملک کے غریب عوام کے ساتھ انتہائی زیادتی کے مترادف ہے یہ کمپنیاں پاکستان سے اربوں منافع باہر لے جا چکی ہیں ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ ائی پی پیز کا بنکوں میں موجود رقم پر ملنے والا منافع بھی ٹیکسوں سے آزاد ہے انہوں نے کہا کہ ملک کا زرعی شعبہ بھی ٹیکس چھوٹ کے مزے لوٹ رہا ہے ملک میں تین ہزار سے زائد ایسے افراد ہیں جن کی زرعی زمین 25ایکڑ سے زائد ہے اور اگر زرعی شعبے سے صحیح ٹیکس وصول کیا جائے تو یہ 600سے 700ارب روپے ہوتا مگر اس وقت زرعی شعبے سے صرف1ارب روپے سے زائد ٹیکس وصول کیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ کارپوریٹ کمپنیوں پر ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے جبکہ70فیصد ٹیکس ریونیوجنرل سیلز ٹیکس سمیت ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کی مد میں وصول کیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ ٹیکس اینوائسنگ 74فیصد تک بڑھ چکی ہے سیلز ٹیکس کی مد میں مختلف کمپنیوں کے ایف بی آر کے ذمے 180ارب روپے بقایا ہیں انہوں نے کہاکہ جب تک ایس ار او کلچر اور ٹیکس قانون میں دی گئی رعایتوں کو ختم نہیں کیا جاتا ہے اسوقت تک ٹیکس ہدف کا حصول ناممکن ہے ٹیکس ماہرین کے مطابق ٹیکس اصلاحات پروگرام میں بھی تونائی کے شعبے کونظر انداز کیا گیا ہے اور آئی پی پیزکو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے کوئی تجویز شامل نہیں کی گئی ہے جو کہ زیادتی کے مترادف ہے ۔

متعلقہ عنوان :