این اے 125کے حوالے سے فیصلہ جج کے اختیارات سے تجاوز ہے،سعد رفیق،فیصلے کے مطابق ریٹرننگ افسران کی بدنیتی ثابت نہیں ہوئی،چند پریزائیڈنگ افسران کی غلطیوں کی سزا پورے حلقے کو نہیں دی جاسکتی،عمران خان کے وزیراعظم بننے کے خواب کی قیمت پوری قوم ادا کر رہی ہے وہ خیبرپختونخوا میں کارکردگی دکھائیں ٹانگیں مت کھینچیں، ٹی وی کو انٹرویو

جمعہ 8 مئی 2015 06:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 مئی۔2015ء)سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ این اے 125کے حوالے سے فیصلہ جج کے اختیارات سے تجاوز ہے،فیصلے کے مطابق ریٹرننگ افسران کی بدنیتی ثابت نہیں ہوئی،چند پریزائیڈنگ افسران کی غلطیوں کی سزا پورے حلقے کو نہیں دی جاسکتی،عمران خان کے وزیراعظم بننے کے خواب کی قیمت پوری قوم ادا کر رہی ہے وہ خیبرپختونخوا میں کارکردگی دکھائیں ٹانگیں مت کھینچیں۔

سرکاری ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ این اے125 کے فیصلے کی کسی کو سمجھ نہیں آرہی،این اے125 کے حوالے سے فیصلہ جج کے اختیارات سے تجاوز ہے،جج نے اپنے فیصلے میں خود لکھا ہے کہ حامد خان اپنے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہے،فیصلے کے مطابق ریٹرننگ افسران کی بدنیتی ثابت نہیں ہوئی پھر بھی دوبارہ پولنگ کا حکم دیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میرے حلقے کے ایک لاکھ23ہزار ووٹرز کو نظرانداز کیا گیا،میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑوں گا اور نہ ہی الزام تراشی کی سیاست کروں گا،اگر انتخابات میں حصہ لیتا تو غلط روایت بن جاتی اس لئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں چند پریزائیڈنگ افسران نے غلطیاں کیں لیکن ان کی سزا پورے حلقے کو نہیں دی جاسکتی،عمران خان جیتے ہوئے حلقوں میں بھی ضمنی انتخابات ہار گئے مجھے اپنے اللہ سے امید ہے کہ ہم جلد سرخرو ہوکر عوا م کے سامنے جائیں گے،میرے پورے حلقے میں ایک بھی ووٹ جعلی نہیں نکلا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اپنی کارکردگی کے باعث پہلے سے زیادہ مقبول ہورہی ہے،عمران خان2013ء میں اسٹبلشمنٹ کے آلہ کار تھے اور انہیں وزیر اعظم بننے کا خواب دکھایا گیا تھا،عمران خان اپنے خواب کو پورا کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان خیبرپختونخوا میں کارکردگی دکھائیں ٹانگیں مت کھینچیں،عمران خان کے خواب کی قیمت پوری قوم ادا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس شخص کو کسی سیاسی جماعت میں جگہ نہیں ملتی وہ تحریک انصاف میں شامل ہوجاتا ہے،حامد خان کو اپنے حلقے کی20آبادیوں کے نام نہیں آتے انہیں80ہزار ووٹ کہاں سے مل گئے؟۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف اور میں نے آمریت کے خلاف بہت جدوجہد کی،عمران خان کو خواب دکھایا گیا اور4سے5لوگ ٹارگٹ تھے جن میں میں اور خواجہ آصف بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان جس ایمپائر کی انگلی کی بات کرتے تھے انہیں پتہ نہیں تھا کہ وہ ایمپائر نہیں پاکستان کی سیاست میں ایمپائر عوام ہیں،عمران خان کو خواب دکھانے والے اپنے کام میں لگ گئے اور ملکی مسائل کی طرف توجہ دینے لگے لیکن عمران خان ابھی اپنے خواب سے باہر نہیں نکلے وہ کبھی ججوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں اور کبھی نادرہ چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالتیں ثبوت مانگتی ہیں،عمران خان کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کرسکے،این اے125کے فیصلے میں میرے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا گیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان انتخابی اصلاحات کی بات کرتے ہیں اگر وہ اصلاحات میں سنجیدہ ہیں تو انہوں نے کمیٹی میں کون سی تجاویز دی ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کی عزت اور ذلت کا فیصلہ عوام کرتے ہیں