آرمی چیف کوہٹانے کیلئے ٹھوس وجوہات کاہوناضروری ہے ،پرویزمشرف،نوازشریف نے 1999ء میں غلط طریقہ اختیارکیافوج مجھے ہٹانے کے حق میں نہیں تھی بے نظیربہترشخصیت کی مالک تھیں ،نوازشریف میں ایسی کوئی بات نہیں،1988ء سے 1999ء پاکستان کابدترین دورتھا،2001ء میں امریکہ کاساتھ نہ دیتے توبھارت دے دیتا،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نقصان نہیں ہمیں فائدہ ہوا،نظام کی بہتری کی کوشش کی 100فیصدنہیں کرسکاچیلنج کرتاہوں میرے دورمیں اوپرکی سطح پرکرپشن نہیں تھی ، ٹی وی کو انٹرویو

بدھ 6 مئی 2015 09:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 مئی۔2015ء)سابق صدرپرویزمشرف نے کہاہے کہ آرمی چیف کوہٹانے کیلئے ٹھوس وجوہات کاہوناضروری ہے ،نوازشریف نے 1999ء میں غلط طریقہ اختیارکیافوج مجھے ہٹانے کے حق میں نہیں تھی بے نظیربہترشخصیت کی مالک تھیں ،نوازشریف میں ایسی کوئی بات نہیں،1988ء سے 1999ء پاکستان کابدترین دورتھا،2001ء میں امریکہ کاساتھ نہ دیتے توبھارت دے دیتا،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نقصان نہیں ہمیں فائدہ ہوا،نظام کی بہتری کی کوشش کی 100فیصدنہیں کرسکاچیلنج کرتاہوں میرے دورمیں اوپرکی سطح پرکرپشن نہیں تھی ۔

نجی ٹی وی کودیئے گئے انٹرویومیں پرویزمشرف نے کہاکہ وزیراعظم کوآرمی چیف کوہٹانے کااختیارہوتاہے لیکن اس کاایک طریقہ کارہے ،نوازشریف نے مجھے ہٹانے کیلئے غلط طریقہ اختیارکیا،1999ء میں فوج مجھے ہٹانے کے حق میں نہیں تھی ،اس وقت ایسی صورتحال پیداہوئی کہ مجھے اقتدارمیں آناپڑا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ضیاء الدین بٹ نہیں ہے وہ بعدمیں بٹ بن گیا،میں جہانگیرکرامت نہیں تھاکہ مجھے ہٹایاجاتا۔

انہوں نے کہاکہ نوازشریف سے پوچھناچاہئے تھاکہ انہوں نے طیارہ کوہائی جیک کیوں کیا،آرمی چیف کوہٹانے کاطریقہ کارہے ،انہیں صحیح طریقہ اختیارکرناچاہئے تھا۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف عدالتوں میں گئے تھے انہیں سزابھی ہوئی تھی میں باتیں دل میں رکھنے والانہیں ہوں ۔شاہ عبداللہ نے پاکستان کے لئے بہت کچھ کیاوہ میرے ذاتی دوست بھی تھے ،شاہ عبداللہ نے مجھ سے نوازشریف کی رہائی کی بات کی تھی ،میں ان کی بات سے انکارنہیں کرسکاتاہم میں نے دس سال بعدکاسوچانہیں ۔

انہوں نے کہاکہ بے نظیربہترشخصیت کی مالک تھیں ،نوازشریف میں ایسی کوئی بات نہیں ،نوازشریف نے اپنے لئے بہت کچھ کیاوہ تیسری باروزیراعظم بن گئے ،ملک کیلئے کچھ نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ 2001ء میں اگرہم امریکہ کاساتھ نہ دیتے توبھارت ساتھ دیے دیتا،اس وقت ہماراقومی مفادتھاہم نے زلزلے میں دنیاسے بات کی ،دنیانے اربوں ڈالرہماری مددکی ،افغانستان پرحملے کادنیانے مل کرفیصلہ کیاتھا،یمن کی جنگ ہمارے قومی مفادمیں نہیں تھی ،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ساتھ دینے پرہمیں فائدہ ہوا،جنرل مشرف نے کہاکہ کشمیرپرجب ہم بات کررہے تھے تودوطرفہ بات چیت جاری تھی اوراہم معاملے کوآگے لے جارہے تھے ہمیں حقائق کودیکھناچاہئے ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کاکام ملک کی خوشحالی اورعوام کی ترقی ہوتاہے ۔میں نے سسٹم میں بہتری کی کوشش کی ،سوفیصدنہیں کرسکامیں نے لوکل سسٹم باڈیزمتعارف کرایا،ہم نے خواتین کوحقوق دیئے ،اقلیتوں کوبااختیاربنایا،پاکستان میں 1988ء سے 1999تک بدترین دوررہا،1999ء کے بعدمیں نے اوپرکی سطح پرکرپشن کاخاتمہ کیا،نیب کی کارکردگی میرے دورمیں بہترتھی ،میرے آٹھ سال کے دورمیں نیب نے 325ارب روپے وصول کئے ،ہم نے ڈی سی کوڈی سی اوبنایااورانہیں ناظم کے ماتحت کیا،ہم نے پولیس میں بہتری کی ۔

انہوں نے کہاکہ عدلیہ میں اصلاحات ہونی چاہئے ،ہم نے عدلیہ کودس ارب روپے دیئے ،عدلیہ نے خوداصلاحات کرنی ہیں جونہیں ہوئیں ۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ کالاباغ ڈیم سیاسی نااتفاق کی وجہ سے نہیں بنامیرے دورمیں جب منتخب حکومت آئی توکرپشن ہوئی ،اس کے بعدپیپلزپارٹی کے دورمیں بھی کرپشن بڑھ گئی ۔انہوں نے کہاکہ ہم آگے جارہے تھے ،میرے بعدلوکل باڈیزسسٹم کوختم کردیاگیا،میں نے کبھی مارشل لاء لگانے کانہیں سوچا،شریف برادران سے میری کوئی رنجش نہیں ہے ،پرویزمشرف نے کہاکہ میرے دورمیں دنیاکے کسی بھی ملک نے ہم سے مسائل کے حل کیلئے مددنہیں مانگی ،میرے سات نکاتی ایجنڈے میں غربت میں کمی آئی اورلوگ خوشحال ہوئے ،جنرل کیانی میرے ساتھ رہے ،بے نظیرکے ساتھ جنرل کیانی نے نہیں مسلم لیگ ق نے بات کی تھی ،بے نظیرنے 58ٹوبی،مقدمات کے خاتمے اورتیسری باروزیراعظم پرپابندی ختم کرنے کوکہامیں نے 58ٹوبی ختم کیا،مقدمات ختم کرنے پرآمادگی ظاہرکی لیکن تیسری باروزیراعظم بننے کی شرط ختم نہیں کی