دہشت گردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے مزید موثر اقدامات اٹھا نے کی قرار داد اکثریت سے منظور ،افواج پاکستان کی قربانیوں کی وجہ سے آج ملک میں امن قائم ہے،قومی سلامتی پلان کو اس کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے،چوہدری نثار ، سالہاسال سے عدم استحکام کا شکار ملک استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے مگر ابھی تک ہمارے دشمن ختم نہیں ہوئے ہمیں مزید اتحاد و اتفاق سے کام لینا ہوگا، مکمل کامیابی ابھی دور ہے اب دشمن ملک کی عبادت گاہوں‘ سکولوں‘ عدالتوں اور بازاروں پر حملے کرتے ہیں ابھی جنگ جاری ہے یہ وہ دشمن ہے جو بچوں سے خواتین سے لڑتے ہیں، ان کا انجام بدترین ہوگا سینٹ اجلاس سے خطاب

منگل 5 مئی 2015 08:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 مئی۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ قومی ایکشن پلان کے بے حد مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں اس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے،افواج پاکستان کی قربانیوں کی وجہ سے آج ملک میں امن قائم ہے اور قومی سلامتی پلان کو اس کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے کہ سالہاسال سے عدم استحکام کا شکار ملک استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے مگر ابھی تک ہمارے دشمن ختم نہیں ہوئے ہمیں مزید اتحاد و اتفاق سے کام لینا ہوگا، مکمل کامیابی ابھی دور ہے اب دشمن ملک کی عبادت گاہوں‘ سکولوں‘ عدالتوں اور بازاروں پر حملے کرتے ہیں ابھی جنگ جاری ہے یہ وہ دشمن ہے جو بچوں سے خواتین سے لڑتے ہیں۔

ان کا انجام بدترین ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز سینیٹ میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے سینیٹر ستارہ ایاز کی قرار داد پر بحث سمیٹتے ہوئے کیا اس سے قبل ایک قرار داد میں سینیٹر روزی خان کاکڑ نے کہا کہ اخبارات میں قرآنی آیات ہوتی ہیں اور گھروں بازاروں میں ردی کی شکل میں پڑی ہوتی ہیں اور اس سے قرانی آیات کا تقدس پامال ہوتاہے لہذا میرا مطالبہ ہے کہ اخبارات میں قرانی آیات شائع کرنے پر پابندی لگائی جائے۔

(جاری ہے)

سینیٹر نگہت مرزا نے کہا کہ اخبارات‘ رسائل ‘ درسی کتب میں قرآنی آیات پر پابندی ہو میں اس کو مسترد کرتی ہوں ان صفحات کی حفاظت کرنا اور اس کو مناسب مقام پر ذخیرہ کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ اس سلسلے میں مشاورت کرکے ایک راستہ نکالیں گے تاکہ مسئلے کا حل نکل سکے نیشنل ایکشن پلان پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ قومی سلامتی کامسئلہ بجلی کی طرح نہیں ہے یہ ایک مشکل مسئلہ اور گھمبیر مسئلہ ہے پوری دنیا سلامتی کے معاملات کو دیکھا جاتا ہے گزشتہ دس بارہ سالوں میں ملک میں کیا صورتحال تھی یہ سب کے سامنے ہے۔

پاکستان میں حالیہ صورتحال نائن الیون کے بعد سے ہوئی اور صورتحال مزید خراب ہوگئی ۔2010 ء میں پاکستان کے طول و عرض میں انتہائی گھناؤنی کارروائیاں کی گئیں سکول‘ مساجد‘ عبادت گاہوں میں دھماکے کئے گئے جون 2013 ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پاکستان میں ہر روز پانچ سے چھ دھماکے ہوئے تھے ہم نے پارٹی سطح‘ کابینہ اور سول ملٹری اور آخر میں اے پی سی کا انعقاد کیا اور یہ فیصلہ ہوا کہ پہلے مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کریں آٹھ مہینوں تک ہم نے مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کیا تمام سیاسی پارٹیوں کو اس عمل میں شامل کیا حکومت دل و جان سے مذاکراتی عمل کو مکمل کرنے کی پوری پوری کوشش کی چودہ سالہ تاریخ میں پہلی دفعہ یہ عسکریت پسند پہاڑوں سے اترے اور سیاستدانوں کے ساتھ مذاکرات میں حصہ لیا اس سے پہلے صرف ملٹری کے ساتھ مذاکرات کئے گئے۔

مگر بہت جلد احساس ہوا کہ دوسری جانب سے کھیل کھیلا جارہا تھا ایک طرف ہمارے ساتھ مذارکرات ہورہے تھے جبکہ دوسری طرف غیر معروف تنظیموں کے ناموں سے پاکستان میں دھماکے کرائے جارہے تھے ایک طرف مذاکرات جبکہ دوسری جانب ہم پر حملے کئے گئے کراچی ائیرپورٹ پر حملے کے شواہد نے ثابت کیا کہ وہی لوگ حملے میں ملوث تھے جو مذاکرات کررہے تھے اس پر پاکستان کی سیاسی اور ملٹری قیادت کے مابین کئی بار میٹنگز ہوئیں آٹھ جون 2013 ء کو فیصلہ کیا گیا کہ ملٹری آپریشن کیا جائے اور یہ کوشش کی جائے کہ عام لوگوں کو کم ازکم مشکلات کا سامنا ہو۔

آپریشن کے بعد صرف تین ماہ کے عرصے میں پاک فوج نے بہترین نتائج حاصل کئے بہت سے دہشت گرد اس آپریشن میں مارے گئے سات ماہ کے اندرمجموعی طو رپر پاکستان کے تمام علاقوں سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کیا گیا اکثریتی دہشت گرد بارڈر کراس کرکے پڑوسی ملک چلے گئے تھے انہی حالات میں ان دہشت گردوں نے آرمی پبلک سکول پشاور پر حملہ کیا اس واقعے سے پوری قوم لرز اٹھی جس کے بعد پشاور میں اے پی سی کے انعقاد کے بعد ایک کمیٹی بنائی گئی اور سات دن کے اندر ایک متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کی ذمہ داری دی گئی اور کمیٹی نے سات دن کے اندر اندر قومی اتفاق رائے کو بحال رکھنے اور قومی اتفاق رائے کو تشکیل دینے کیلئے بیس نکاتی لائحہ عمل بنایا اس قومی لائحہ عمل پلان کے مالک تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین ہیں قومی ایکشن پلان کے تحت سولہ سب کمیٹیاں بنی ہیں جس میں گیارہ کمیٹیاں وزارت داخلہ کے پاس ہیں صوبائی سطح پر بنائی گئی ایپکس کمیٹیاں کام کررہی ہیں جس میں سول اور ملٹری افسران مل کر قومی سلامتی کے معاملات کو دیکھتے ہیں اور اسکی بدولت آج حالات بہت زیادہ بہتر ہوچکے ہیں اور یہ صرف ہماری جماعت نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں ‘ عوام اور اداروں کی کامیابی ہے انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کی قربانیوں کی وجہ سے آج ملک میں امن قائم ہے اور قومی سلامتی پلان کو اس کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے انہوں نے کہاکہ سالہاسال سے عدم استحکام کا شکار ملک استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے مگر ابھی تک ہمارے دشمن ختم نہیں ہوئے ہمیں مزید اتحاد و اتفاق سے کام لینا ہوگا۔

مکمل کامیابی ابھی دور ہے اب دشمن ملک کی عبادت گاہوں‘ سکولوں‘ عدالتوں اور بازاروں پر حملے کرتے ہیں ابھی جنگ جاری ہے یہ وہ دشمن ہے جو بچوں سے خواتین سے لڑتے ہیں۔ ان کا انجام بدترین ہوگا یہ انسان تو کیا حیوان کہلانے کے لائق بھی نہیں ہیں ان کا دونوں جہانوں میں عبرتناک حشر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 33 سکیورٹی ایجنسیاں ہیں جن کے مابین سکیورٹی کے حوالے سے رابطے بڑھ چکے ہیں ان چار مہینوں کے دوران انٹیلی جنس اداروں نے تین ہزار ے زیادہ انٹیلی جنس بیس آپریشن ہوئے جن کے نتیجے میں 37666 گرفتاریاں ہوئی ہیں اور جو لوگ پکرے جاتے ہیں ان کے خلاف پاکستان کے قانون کے مطابق کارروائی کی جاتی ہے جن میں 725 اہم نوعیت کے انتہائی دہشت گرد مطلوب دہشت گرد پکرے جاچکے ہیں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں استعمال ہونے والی سموں کا مسئلہ انتہائی گھمبیر ہوچکا تھا ڈیڑھ سال کی تنگ و دو کے بعد چودہ کروڑ سموں میں چار کروڑ سمز کی تصدیق ہوئی تھی اور دس کروڑ غیر تصدیق شدہ سمز کی تصدیق کیلئے تین ماہ کا وقت دیا تھا انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کے سخت موقف کی وجہ سے موبائل کمپنیوں نے پاکستان سے باہر جانے کی دھمکی دی مگر ہم ڈٹے رہے اور آج نوے دنوں کے اندر نو کرور سمز کی تصدیق ہوگئی ہے اور باقی ایک کروڑ سمز جو مختلف اداروں کی ہیں اگلے ایک ماہ میں تصدیق ہوجائے گی انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن ابھی جاری ہے اور ٹارگٹآپریشن کے بعد ٹارگٹ کلنگ 84 فیصد اموات ‘ اغواء‘ 37 فیصد راہزنی ‘ 23 فیصد کم ہوئیں جبکہ 49669 افراد حراست میں لئے گئے جس میں سینکڑوں اہم مطلوب دہست گرد ہیں انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کو بھی منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا انہوں نے کہا کہ لاؤڈ سپیکر کے ذریعے مذہبی منافرت پھیلانے پر 4599 کیس درج کئے گئے جس کے 4266 افراد کو گرفتار کیا گیا 1627 آلات ضبط کئے گئے پنجاب میں عسکریت پسندی کے خلاف اقدامات کے دوران 1132 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے 59 ایسے افراد کو گرفتار کیا گیا جو آگ لگانے والے مقرر تھے سوشل میڈیا کے حوالے سے مزید کام کرنا ہے سائبرکرائم بل کو بھی تمام سیاسی جماعتوں اور سرکاری تنظیموں کی مشاورت سے بنائیں گے‘ دہشت گرد تنظیموں کو فنڈز فراہم کرنے والے کے خلاف 141 کیسز درج کئے گئے اور دس کروڑ روپے ضبط کئے گئے انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کے مسئلے کو افغان حکومت کے ساتھ مل کر تین مہینوں کے اندر حل کریں گے تاہم افغان حکومت کے ساتھ تعلقات کو کسی قسم خراب نہیں ہونے دیں گے انہوں نے کہا کہ نیکٹا ایک قومی ادارہ ہے اس کو دوبارہ فعال کیا جائے گا تاہم اس کیلئے فنڈز کی صرورت ہے انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے سلسلے میں چار مہینوں کے دوران پاکستانی قانون کے تحت 60 ادرے جبکہ اقوام متحدہ کے 74 ہیں ان تمام اداروں کو باقاعدہ مانیٹر کیا جاتا ہے جبکہ تمام کے نام ایگزٹ کنٹرل لسٹ پر موجود ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے دینی مدارس کے بارے میں باریک بینی سے جائزہ لیا گیا ملک بھر کے دینی مدارس دہشت گردی کے خلاف ہمارے ساتھ ہیں دینی مدارس کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ نہ کیا جائے ۔

بعد ازاں اپوزیشن لیڈر سینیٹر اعتزاز احسن نے سینیٹر ستارہ ایاز کی جانب سے پیس کردہ قرار داد جس میں حکومت سے سفارش کی گئی کہ حکومت ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے مزید موثر اقدامات اٹھائے ایوان نے قرار داد اکثریت سے منظور کرلی ایوان نے گیس لوڈ شیڈنگ کے خاتمے ‘ ملک میں جلدی اور سستے انصاف کی فراہمی کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث کیلئے سینیٹر طاہر حسین مشہدی کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلیں سینیٹ کا اجلاس آج شام تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔