الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف عوام یا سپریم کورٹ میں جانیکا فیصلہ پارٹی قیادت کریگی،سعد رفیق،لندن پلان اوردھرنا سیاست کا سانپ ابھی زندہ ہے۔ پی ٹی آئی کے 34اراکین میں جاوید ہاشمی غیرت مند نکلے استعفیٰ دیا اورچلے گئے، پریس کانفرنس

منگل 5 مئی 2015 08:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 مئی۔2015ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف عوام یا سپریم کورٹ میں جانیکا فیصلہ پارٹی قیادت کریگی، لندن پلان اوردھرنا سیاست کا سانپ ابھی زندہ ہے۔ پی ٹی آئی کے 34اراکین میں جاوید ہاشمی غیرت مند نکلے استعفیٰ دیا اورچلے گئے۔ یہ باتیں انہوں نے گذشتہ روز الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ آنے کے بعد لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہیں۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے صحت خواجہ سلمان رفیق، ایم پی اے میاں نصیر اوریاسین سوہل بھی موجود تھے۔ خواجہ سعد رفیق کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نے جزوی فیصلہ دیا ہے، ہمیں فیصلے کی کاپی نہیں دی گئی، ٹربیونل نے ریٹرننگ اور پریذائیڈنگ افسران کو ذمہ دار قرار دیا ہے تواُس کی سزا مجھے اورمیاں نصیر کو کیوں دی جارہی ہے؟ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کیس سپریم کورٹ کیلئے مکمل طور پر فٹ ہے ۔

(جاری ہے)

آئین اورقانون نے ہمیں اختیار دیا ہے کہ ہم یہ فیصلہ تسلیم کریں یا نہ کریں۔ خواجہ سعد رفیق کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریت کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کیلئے ذبح کرنے کا یہ پہلے واقعہ نہیں ہے، اس شہر کی سڑکوں پرمیرے ماں باپ نے تشدد برداشت کیامیرے خاندان نے آمریت کیخلاف قربانیاں دی ہیں۔ آج تک سکول اورکالج کے انتخابات میں مجھ پر دھاندلی کا الزام نہیں لگا۔

لیکن پہلی بار 2013ء کے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کے بچے جمورے عمران خان کو ٹاسک ملا ۔ ٹاسک دینے والے تو چلے گئے لیکن عمران خان اس ٹاسک پر ابھی تک لگے ہوئے ہیں،این اے 125کے معاملے میں ہم سوا سال سے ٹربیونل میں تھے ، ہمارے بارے میں بہت جھوٹ بولا گیا، ہمارا میڈیا ٹرائل کیاگیا، ہم نے کبھی بھی سٹے آرڈر نہیں لیا تھا بلکہ حامد خان نے متعدد بار ایسا کیا، لاہور ٹربیونل کے جج کی اتنی بے عزتی ان کی جانب سے کی گئی کہ جج اپنا فیصلہ دے کر اس کیس سے الگ ہوگیا، الیکشن کے روز عمران خان اور ان کی جانب سے کسی نے کوئی شکایت نہیں کی لیکن چالیس گھنٹے گزرنے کے بعد وہ سب اپنے کام میں لگ گئے۔

پہلے تو وہ دو عدالتوں سے ناکام ہوئے، لیکن تیسری عدالت میں انکا جزوی داؤ لگ گیا، معزز جج نے ابھی تک ہمیں فیصلے کی کاپی نہیں دی ہمیں صرف جزوی طورپرچیزوں کا پتہ چل رہا ہے ، خواجہ سعد رفیق فیصلہ سنانے والے جج کا نام لئے بغیر کہا کہ میڈیا کو اندر بلاکر پریس ریلیز جاری کیاگیا مجھے اس پر اعتراض نہیں ہے ، معزز جج نے خود فیصلے میں کہا ہے کہ حامد خان دھاندلی کے ثبوت پیش نہیں کرسکے، عمران خان ٹی وی پر جو فیصلہ دکھارہے ہیں وہ کوئی جعلی کاغذ ہے فیصلہ تو ایک دو روز میں عدالت نے جاری کرنا ہے ہم بھی اسی فیصلے کا انتظار کررہے ہیں تاکہ اس کے بعد اپنی قانونی ٹیم کیساتھ مشاورت کی جاسکے اورپارٹی قیادت اس پر کوئی لائحہ عمل بناسکے۔

انہوں نے کہا کہ 265حلقوں میں سے 15حلقے کھولے گئے جن میں سے 7حلقوں میں بے ضابطگیاں محسوس کی گئیں، اس کی ذمہ داری بھی پریذائیڈنگ اور ریٹرننگ افسران پر ڈالی گئی ہے مجھے ڈس کوالیفائی نہیں کیاگیا۔ یہ بھی کہاگیا ہے کہ کسی جگہ پر حراساں کرنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اگر چند لوگوں نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی تو ہم کیسے ذمہ دارہیں؟ اس لئے یہ کیس سپریم کورٹ کیلئے فٹ ہے۔

پچاس سے زیادہ پریذائیڈنگ افسران حامد خان نے خود تبدیل کرائے تھے تو آراوز کی غلطی کی سزا ہمیں کیوں دی جارہی ہے؟ہمیں آئین اورقانون کے مطابق حق حاصل ہے کہ ہم یہ فیصلہ تسلیم کریں یا چیلنج کریں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نادرا کی غلط رپورٹ میڈیا کو دکھارہے ہیں جس میں کہاگیا ہے کہ ایک ایک بندے نے 6,6ووٹ ڈالے ۔ اب یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اگر ایک بندے نے چھ چھ ووٹ ڈالے ہیں تو ضروری ہے کہ مجھے ہی ڈالے گئے ہوں حامد خان نے بھی اتنے ووٹ لئے ہیں تو یہ چھ چھ ووٹ ان کو بھی ڈالے جاسکتے ہیں ۔

عمران خان نے کنٹونمنٹ کے الیکشن میں اپنی واضح شکست اورمسلم لیگ ن کی جیت کے بعد کہا ہے کہ کنٹونمنٹ کے الیکشن میٹر نہیں کرتے میں کہتا ہوں کہ کیوں میٹر نہیں کرتے؟ ہم نے پندرہ آپ نے پانچ سیٹیں جیتی ہیں ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں بھی کنٹونمنٹ بورڈ والے الیکشن کی شرح والے ہی ووٹ پڑے تھے۔ دھاندلی کا شور مچاتے ہوئے پی ٹی آئی کے 34بندوں نے استعفے دئیے ان میں صرف جاوید ہاشمی غیر مند نکلے جنہوں نے استعفیٰ دیا اور پھر الیکشن میں بھی حصہ لیا۔

باقی سب دوبارہ اسمبلی میںآ کر بیٹھ گئے ہیں یہ سب کیا ہے؟ ہماری ترجیح تھی کہ جمہوریت چلے ۔ انہوں نے کہا کہ میں کوئی ٹی اے ، ڈی اے نہیں لیتا لیکن عمران خان اپنی اور اپنے اراکین کی مراعات بتائیں ۔ ہمیں امید ہے کہ تین چار روز میں ٹربیونل کا فیصلہ آجائیگا اس کے بعد پارٹی قیادت فیصلہ کریگی کہ ہم عوام کی عدالت میں جائیں خواجہ سعد رفیق نے توقع ظاہرکی کہ اس کیس کا فیصلہ ان کے حق میں خیر کی شکل میں نکلے گا۔

انہوں نے الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن خواب و خیالوں سے باہر نکلے، پریذائیڈنگ افسران کی تربیت کرے ۔صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ بے ضابطگیاں تو عمران خان کے حلقے میں بھی ہوئی ہیں اس کو بھی دیکھا جانا چاہئے ۔ این اے 125کی وکٹ پوری طرح گرم ہے میں اورمیری ٹیم الیکشن مہم میں جانے کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔

اگرعمران خان میرے مقابلے میں اس حلقے سے خود الیکشن لڑیں تو مجھ سے زیادہ قسمت کا دھنی کوئی نہیں ہوگا۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ این اے 125 کے حوالے سے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔ آئندہ دو تین دن میں فیصلہ کرلیں گے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے عمران خان کی جانب سے مسلسل جھوٹ بولنے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی حریف نے پہلے ہم پر دھاندلی کے الزام نہیں لگائے۔

عمران خان نے مسلسل جھوٹ بول کر ہمارے میڈیا ٹرائل کرکے ہمیں بدنام کردیا۔ ہم نے بہت سے الیکشن لڑے کبھی بھی دھاندلی کے الزام نہیں لگا گئے تحریکا ناصف کے چیئرمین عمران خان نے جمہوری عمل پر سوالیہ نشان لگادیئے۔ انہوں نے کہا کہ ٹربیونل کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حامد خان ٹربیونل کے سامنے کوئی ثبوت دینے میں ناکام رہے ان کا کہنا تھا کہ حامد خان دو عدالتوں میں ناکام رہے۔

جبکہ تیسری عدالت میں انہیں جزوی کامیابی ملی ہے انہوں نے 265 پولنگ اسٹیشن میں سات پولنگ اسٹیشن بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ اس کی ذمہ داری ریٹرننگ افسران پر عائد ہوتی ہے تو ہمیں کیوں قصور وار ٹھہرا ئے جاتے ہیں حلقہ این اے 125 میں مسلم لیگ (ن) کو 59 فیصد ووٹ ملے ہیں ہمیں کوئی گھبراہٹ نہیں ہے ۔ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنا اعلیٰ قیادت کا کام ہے آئندہ تین روز کے اندر فیصلہ کیا جائے گا کہ فیصلے کو تسلیم کرنا ہے یا سپریم کورٹ سے رجوع کرنا ہے ۔ فیصلہ جو بھی ہمارے لئے بہترہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں بطور وزیر کوئی ٹی اے ڈی اے نہیں لیتا ہوں اپنے فرائض خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیتا ہوں۔