ذکی الرحمن کی رہائی کا معاملہ آئندہ اجلاس میں اٹھائیں گے، سلامتی کونسل کی بھارت کو یقین دہانی، بھارت نے اقوام متحد ہ کوخط میں لکھوی کی رہائی کے معاملے کو پاکستان سے اٹھانے کا مطا لبہ اور معاملے میں مداخلت کی اپیل کی تھی

پیر 4 مئی 2015 06:36

نیویارک( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 مئی۔2015ء ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھارت کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ممبئی حملوں کے ماسٹر مائینڈ ذکی الرحمن کی رہائی کا معاملہ آئندہ میٹنگ میں اٹھائیں گے بھارت کا اقوام متحدہ کی کمیٹی کو لکھے گئے خط میں لکھوی کی رہائی کے معاملے کو پاکستان سے اٹھانے کا مطا لبہ اور معاملے میں مداخلت کی اپیل ۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہندوستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب اشوکے مکھرجی نے اقوام متحدہ کی پابندیوں سے متعلق کمیٹی کے سربراہ جم میکلے کو خط تحریر کیا ہے#خط میں ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت کو اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 1267 کی خلاف ورزی قرار دے کر مداخلت کی اپیل کی گئی ہے۔خط میں اقوام متحدہ سے لکھوی کی رہائی کے معاملے کو پاکستان سے اٹھانے کا مطالبہ بھی شامل کیا گیا ہے واضح رہے کہ 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات انتہائی خراب ہو گئے تھے، جس کے دوران 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

ہندوستان کی جانب سے ذکی الرحمن لکھوی پر ممبئی حملے کے ماسڑ مائنڈ ہونے کا الزام لگایا گیا تھا، جس پر پاکستان نے چند سال قبل لکھوی کو مظفر آباد سے واپس آتے ہوئے گرفتار کر لیا تھا۔ذکی الرحمن لکھوی دیگر 6 ملزمان عبدالواجد،مظہر اقبال، حماد امین صادق،شاہدجمیل ریاض،جمیل احمد،اور یونس انجم کے ہمراہ اڈیالہ جیل میں قید تھے، 18دسمبر 2014 کو وفاقی دارالحکومت کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس کے اگلے ہی روز ان کو نظر بند کرکے رہائی کے حکم کو حکومت نے عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔30 دسمبر کو ذکی الرحمن لکھوی کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کیا گیا اور ان پر ایک شہری کے اغواء کا الزام لگایا گیا۔رواں برس 3 جنوری کو ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم کی ضمانت کی منظوری کو حکومت کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔

فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹرز چوہدری اظہر اور حسنین پیرزادہ نے درخواست کی تھی کہ ٹرائل کورٹ نے شہادتوں کو نظر انداز کر کے ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت منظور کی۔ان کی نظر بندی کی پہلی مدت جنوری کی 18 تاریخ کو مکمل ہوتے ہی حکومت نے ان کی نظر بندی میں 16-MPO (خدشہ نقص امن) کے تحت مزید توسیع کا حکم جاری کیا۔ذکی الرحمن لکھوی نے حکومت کی جانب سے متواتر نظر بندی کے احکامات جاری کیے جانے کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

پنجاب حکومت نے 14 مارچ کو ذکی الرحمٰن لکھوی کی چوتھی بار نظربندی کے احکامات جاری کیے تھے جب کہ اس سے پہلے ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے ذکی الرحمان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ذکی الرحمٰن لکھوی نے اپنی نظربندی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس کی سماعت کے بعد عدالت نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ لکھوی کو فوری طور پر رہا کیا جائے جس کے بعد ذکی الرحمٰن لکھوی کو اسی رات رہا کردیا گیا تھا۔

جیل حکام نے لاہور ہائیکورٹ کا احکامات کی روشنی میں ہوم سیکرٹری پنجاب کی کلئیرنس کے بعد لکھوی کو رہا کیا۔ ذکی الرحمٰن لکھوی کی نظربندی معطل کرنے کے احکامات پر بھی ہندوستان نے اسے ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی 'توہین' قرار دیا تھا۔ یاد رہے کہ ممبئی حملوں میں 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ذکی الرحمٰن لکھوی کی عدالتی احکامات پر رہائی کے حوالے سے ہندوستان کے ردعمل پر دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا تھا کہ پاکستان پہلے ہی کہہ چکا ہے، ہندوستانی معاونت میں تاخیر نے مقدمے کو پیچیدہ اور پراسیکیوشن کو کمزور کردیا ہے، ہم عدالتی طریقہ کار کا احترام کرتے ہیں اور پر اعتماد ہیں کہ عدالتیں انصاف کے مطابق فیصلے کریں گی 55 سالہ ذکی الرحمن لکھوی جماعت الدعوتہ کے امیر اور بانی حافظ سعید کے قریبی رشتہ دار ہیں جنہیں 2008 میں مببئی حملوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جن کے خلاف 2009 سے ٹرائل جاری ہے ۔

متعلقہ عنوان :