آئین کا تقاضا ہے قومی سلامتی کے اداروں اور عدلیہ پر تنقید نہ کی جائے ،پرویز رشید ،آئین کی پاسداری تمام سیاسی جماعتوں کی اولین ترجیح ہونی چاہئے ،الطاف حسین نے اپنی غلطی پر معافی مانگی ہے امید ہے آئندہ وہ ایسی غلطی نہیں دہرائیں گے ، عسکری قیادت حکومت کا حصہ ، ملکی پالیسیاں بناتے وقت عسکری قیادت سے بھی مشاور اور معلومات لی جاتی ہے ،وزیر اعظم نے کراچی میں امن قائم کرنے کا عہد کر رکھا ہے ،وفاقی وزیراطلاعات ،دہشت گردوں کے خلاف آپریشن منطقی انجام تک پہنچائیں گے ،عمران خان پاکستان کو ہر وقت لڑانے کی کوشش کرتے ہیں،سائبر بل نوجوانوں کو سائبر کرائم سے تحفظ فراہم کرے گا،کراچی میں ” ادب اور اہل قلم کا پر امن معاشرے کے لئے کردار“ پر کانفرنس سے خطاب ، صحافیوں سے گفتگو

پیر 4 مئی 2015 06:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 مئی۔2015ء)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ آئین کا تقاضا ہے کہ قومی سلامتی کے اداروں اور عدلیہ پر تنقید نہ کی جائے ،آئین کی پاسداری تمام سیاسی جماعتوں کی اولین ترجیح ہونی چاہئے ،الطاف حسین نے اپنی غلطی پر معافی مانگی ہے امید ہے آئندہ وہ ایسی غلطی نہیں دہرائیں گے ،ملک کی عسکری قیادت حکومت کا حصہ ہیں اور ملکی پالیسیاں بناتے وقت عسکری قیادت سے بھی مشاور اور معلومات لی جاتی ہے ،وزیر اعظم نے کراچی میں امن قائم کرنے کا عہد کر رکھا ہے ،دہشت گردوں کے خلاف آپریشن منتقی انجام تک پہنچائیں گے ،عمران خان پاکستان کو ہر وقت لڑانے کی کوشش کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ اور فوج کو آپس میں لڑادیا جائے ،پاکستان کے نوجوانوں کے لئے علم کے راستے کھولنا چاہتے ہیں سائبر بل نوجوانوں کو سائبر کرائم سے تحفظ فراہم کرے گا اس بل سے پریشان ہونے کی ضرور ت نہیں۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو آرٹس کونسل میں” ادب اور اہل قلم کا پر امن معاشرے کے لئے کردار“ پر تین روزہ کانفرنس سے خطاب کے بعد صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دے رہے تھے ۔صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان میں ایک صوبے کی بالادستی ہے،پاکستان کے آئین کے مطابق چاروں صوبوں کو چلایا جاتا ہے ، وفاقی حکومت کی اکائیوں کو مسلم لیگ ن کے دور میں کبھی شکایت نہیں رہی اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے کو شکایت نہیں ہونی چاہئے ارسا کی اجازت کے بغیر پانی کا ایک قطرہ بھی نہر میں شامل نہیں ہو سکتا ارسا میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کا اجراء اپنے وقت پر ہو گا اور ماضی کے مقابلے این ایف سی ایوارڈ سے زیادہ حصہ صوبوں کو ملے گا ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی کوشش ہوتی ہے کہ پاکستان کو کسی نہ کسی طرح لڑا دیا جائے کبھی امریکہ اور کبھی سعودی عرب سے لڑانے کی کوشش کی جاتی ہے تو کبھی چین سے لڑانے کے لئے مختلف طریقے استعمال کئے جاتے ہیں اور اگر یہ نہ ہو سکے تو وہ پارلیمنٹ اور فوج کو الجھا نے کی کوشش کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے اداروں سے متعلق عمران خان کی گفتگو بھی سوشل میڈیا پر موجود ہے عمران خان نے اس گفتگو میں جو بات کی ہے وہ لمحہ فکریہ ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے لیکن آزادی قومی سلامتی کے اداروں اور عدلیہ کو تنقید کا نشانہ نہ بنانے سے مشروط ہے ۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی تقریر کا پیمرا نے نوٹس لیا ہے سیاسی جماعتوں نے بھی الطاف حسین کے بیان پر ردعمل کا اظہار کیا الطاف حسین کو اپنی غلطی کا احسا س ہوا ہے اور انہوں نے معافی بھی مانگی ہے ہم سب کو آئین کی پاسداری کرنی چاہئے اور امید ہے کہ آئندہ الطاف حسین اپنی غلطی کو نہیں دہرائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے معاملے پر حکومت اور عسکری قیادت ایک ہے یہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا میں اسی طرح ہوتا ہے ملکی پالیسیاں بناتے وقت عکسی قیادت سے بھی مشاورت اور معلومات لی جاتی ہے حکومت اور عسکری قیادت ایک ہے آج تک جو کامیابی ملی ہے اس کا کریڈٹ سب کو جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ کراچی میں گذشتہ20سال سے قتل و غارت گری کا کھیل جاری ہے یہاں کے حالات بہتر بنانے کے بارے میں کسی نے کیوں نہیں سوچا وزیر اعظم نواز شریف نے دہشت گردی کے خلاف اور امن قائم کرنے کے لئے سب کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جس کے بعد آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن مشاورت سے شروع کیا گیا انہوں نے کراچی میں امن قائم کرنے کا عہد کر کھا ہے اور دہشت گردی کے خلاف آپریشن منتقی انجا م تک پہنچایا جائے گااس حوالے سے سب کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہو گی ۔

ایک سوا ل کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم علم کے راستے کھولنا چاہتے ہیں اور سائبر بل نوجوانوں کو تحفظ دیتا ہے لیکن مجرمانہ کام کرنے والے اس بل سے ضرور پریشان ہوں گے ،سائبر بل میں کوئی منفی چیز نہیں ہے ،اس بل کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ کوئی نیا قانون ہے ایسانہیں کیونکہ پاکستان میں ایساکوئی قانون نہیں جو دوسرے ملکوں میں موجود نہ ہو ،قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں چار آمریتیں آئیں اور چاروں کا مزاج مختلف تھا۔

قائداعظم کی تعلیمات سے دور آمریتوں نے کبھی قائداعظم کو شیروانی پہنائی اور کبھی پینٹ شرٹ۔ پختون سے پشتو، پنجابی سے پنجابی اور سندھی سے زبان اور ثقافت چھین لی گئی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سوچ پر پہرے لگانے اور اظہار رائے پر پابندی لگانے کا نام آمریت ہے۔ جس ملک میں چار آمریتیں آئی ہوں وہاں ادیب اور دانشور کہاں سے آئیں گے۔ لوگوں کا کتاب سے رشتہ ٹوٹ گیا۔

بچوں کو ڈانٹنے کے بجائے شفقت سے سمجھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پرامن اور بہتر معاشرے کے لئے کتاب سے رشتہ ناگزیر ہے۔ جمہوریت میں حکومت کسی کی بھی وہ علم پھیلنے سے نہیں روک سکتی۔ بدقسمتی سے آمریتوں نے دانش اور ریاست کے درمیان فاصلہ پیدا کردیا ہے۔ ریاست اور ادیب ساتھ ہوں گے تو دانشور رہنمائی کرتے رہیں گے۔ پرویز رشید نے کہا کہ علم کا فروغ اس وقت ہوسکتا ہے جب جمہوریت کا تسلسل ہو۔ خوش قسمتی سے گزشتہ سات سال سے پاکستان میں جمہوریت ہے۔