صولت مرزا سے تحقیقات ، جے آئی ٹی کی رپورٹ وزارت داخلہ کو روانہ،اہلخانہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، صولت مرزا کا چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو خط، جیل سے وکیل کے ذریعے بھیجے گئے خط میں کہاگیا ہے کہ صولت مرزا کی اہلیہ اور اہلخانہ کو جنوبی افریقہ سے فون کالز کے ذریعے مسلسل قتل کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔خط میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ صولت مرزا کی اہلیہ دھمکیاں دینے والوں کو جانتی ہیں اور ان کے نام پولیس حکام کوبتانا چاہتی ہیں،خط میں صولت مرزا نے موقف اختیار کیا ہے کہ دھمکیاں دینے والوں کا کہنا ہے کہ رہنماوٴں کے خلاف بیان نہ دیے جائیں، ذرائع

جمعرات 30 اپریل 2015 09:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 اپریل۔2015ء) سزائے موت کے منتظر متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن صولت مرزا سے تحقیقات کے سلسلے میں تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ وزارت داخلہ کوبھجوا دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کوبھجوائی گئی رپورٹ میں صولت مرزا کا بیان اورکچھ نئے انکشافات کا ذکرہے،وزارت داخلہ رپورٹ کا جائزہ لے کرصولت مرزا کی پھانسی اوردیگرمعاملات پرفیصلہ کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپنے بیان میں صولت مرزا نے چند گرفتارملزموں سے تفتیش اور بعض اہم شخصیات کا بیان ریکارڈ کرنے کی درخواست کی ہے۔واضح رہے کہ صدر ممنون حسین نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پرصولت مرزا کی سزائے موت پرعمل درآمد 30 دن کے لئے موخر کیا تھا جس کی مدت 30 اپریل تک ختم ہوگی۔ادھرسزائے موت کے منتظر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کارکن صولت مرزا نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کوخط لکھاہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے اہلخانہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق مچھ جیل سے وکیل کے ذریعے بھیجے گئے خط میں کہاگیا ہے کہ صولت مرزا کی اہلیہ اور اہلخانہ کو جنوبی افریقہ سے فون کالز کے کے ذریعے مسلسل قتل کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔خط میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ صولت مرزا کی اہلیہ دھمکیاں دینے والوں کو جانتی ہیں اور ان کے نام پولیس حکام کوبتانا چاہتی ہیں۔خط میں صولت مرزا نے موقف اختیار کیا ہے کہ دھمکیاں دینے والوں کا کہنا ہے کہ رہنماوٴں کے خلاف بیان نہ دیے جائیں۔

صولت مرزا کے وکیل نے خط کی کاپی آئی جی سندھ، محکمہ داخلہ سندھ اورسیکریٹری قانون کوبھی ارسال کی ہے۔صولت مرزا کو جولائی 1997 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کے ای ایس سی) کے مینیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد، ان کے ڈرائیور اشرف بروہی اور گارڈ خان اکبر کو قتل کرنے کے جرم میں 1999 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔حال ہی میں متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے صولت مرزا سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا تھا۔

ٹرائل کورٹ نے 11 مارچ کو ان کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے تھے جن کے مطابق انہیں 19 مارچ کو پھانسی دی جانی تھی۔تاہم انکشافات سے بھرپور ایک ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد صدر پاکستان ممنون حسین نے ان کی پھانسی موخر کردی تھی۔ویڈیو میں انہوں نے ایم کیو ایم قائد الطاف حسین سمیت دیگر اہم رہنماوٴں کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے تھے۔بعدازاں معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک جے آئی ٹی بھی تشکیل دی گئی تھی۔