کراچی ،اسسٹنٹ اور کالم نویس پروفیسر ٹارگٹ کلنگ کی بھینٹ چڑھ گیا،نامعلوم افراد کی اندھا دھند فائرنگ سے پروفیسر وحید الرحمن شہید ہوگیا،پروفیسروحید الرحمان کاپوسٹ مارٹم مکمل ، عبدالوحید کو5 گولیاں لگیں، 4گولیاں سر،گردن، دائیں کندھے اور پیٹ میں لگیں، جبکہ ایک گولی بائیں بازو میں لگی ، ڈاکٹر جلیل، مقتول پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کے رازدان ، ان کے قتل کی تحقیقات میں اہم کردار ادا کررہے تھے، اہم پہلو سامنے آ گیا، وزیراعظم کی کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر وحیدر الرحمن کے قتل کی مذمت ،رپورٹ طلب ،قا تلوں کی جلد ی گرفتاری کا حکم

جمعرات 30 اپریل 2015 08:56

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 اپریل۔2015ء)کراچی میں ایک اور پروفیسر ٹارگٹ کلنگ کی بھینٹ چڑھ گیا ،نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے پروفیسر وحیدالرحمن کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا۔جامعہ کراچی میں تدریسی مکمل طور پر 2 روز کیلئے معطل کر دیا گیا ،اساتذہ اور طلباء کا شدید احتجاج ،روڈ بلاک کر دی ،قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ ۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 16 دستگیر میں جامع کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے اسسٹنٹ پروفیسر اور کالم نویس وحید الرحمن اپنے گھر سے گاڑی میں بیٹھ کر فرائض کی ادائیگی کے لئے جارہے تھے کہ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے پروفیسر کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں پروفیسر وحید الرحمن موقع پر ہی شہید ہوگئے ،واقعہ کے بعد پولیس پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور علاقے کی داخلی اور خارجی راستوں مکمل طور پر بند کر دیا،ریسکیو ٹیموں نے پروفیسر وحید الرحمن کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا،واقعہ کے بعد علاقے میں شدید خوف وہراس پھیل گیا۔

(جاری ہے)

اطلاع ملتے ہی جامعہ کراچی کے طلباء اور اساتذہ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور لرزہ خیز واردات پر حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا اور روڈ کو بلاک کر دی ،مظاہرین نے مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پروفیسر وحید الرحمن کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے ،انہوں نے کہا کہ کراچی میں اساتذہ کی ٹارگٹ کلنگ معمول بن گئی ہے حکومت اساتذہ کی حفاظت یقینی بنائے۔

دوسری جانب جامعہ کراچی کی تدریسی انتظامیہ نے پروفیسر وحید الرحمن کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور تدریسی عمل کو2 روز کیلئے معطل کر دیا ہے۔پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق پروفیسر وحید الرحمن کو ایک گولی سر پر لگی اور دوسری جبکہ 2 گولیاں کندھے پر لگیں جو جان لیوا ثابت ہوئیں جبکہ جائے وقوعہ نائن ایم ایم کے 6خول بھی برآمد کر لئے گئے ،پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے ملزموں کی تلاش شروع کر دی ہے، دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے محکمہ داخلہ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

جامعہ کراچی کے استاد وحید الرحمٰن المعروف یاسر رضوی کی نماز جنازہ ادا ایف بی ایریا میں جبکہ تدفین جماعہ کراچی میں کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسروحیدالرحمٰن کی نماز جنازہ فیڈرل بی ایریا میں ادا کردی گئی ہے، نماز جنازہ میں جامعہ کراچی کے علاوہ دیگر جامعات کے اساتذہ ،طلباء اور صحافیوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

جامعہ کراچی کے استاد وحید الرحمٰن المعروف یاسر رضوی کو بدھ کی صبح ایف بی ایریا بلاک 16میں نامعلوم دہشت گردوں نے نشانہ بنایا تھا ۔مقتول کراچی یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے اسٹنٹ پروفیسر تھے ۔کراچی یونیورسٹی کے پروفیسروحید الرحمان کاعباسی شہید اسپتال میں پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ہے۔ پولیس سرجن ڈاکٹر جلیل قادر کا کہنا ہے کہ عبدالوحید کو5 گولیاں لگیں، 4گولیاں سر،گردن، دائیں کندھے اور پیٹ میں لگیں، جبکہ ایک گولی بائیں بازو میں لگی۔

پولیس سرجن کے مطابق 4 گولیاں وحید الرحمان کے جسم سے پارہوگئی تھیں، وہ اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑگئے تھے۔ دوسری جانب مقتول پروفیسر وحید الرحمان کے قتل کے بارے میں اہم پہلو سامنے آیاہے کہ وہ جامعہ کراچی کے مقتول پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کے رازدان تھے اور ان کے قتل کی تحقیقات میں اہم کردار ادا کررہے تھے۔ پروفیسر وحید الرحمان کا ڈاکٹر شکیل اوج کے اہل خانہ سے بھی قریبی تعلق تھا اور وہ کیس کے حوالے سے رابطے میں رہتے تھے۔

یہ انکشافات مقتول پروفیسر شکیل اوج کے بیٹے ڈاکٹر حسان نے کیے ہیں ، جنہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیاہے کہ یہ سلسلہ وار قتل کا حصہ ہے اورمزید لوگوں کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر شکیل اوج ، شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے ڈین تھے جنہیں گزشتہ سال ستمبر میں کار پر فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ جامعہ کراچی کے طلبانے پروفیسر وحید الرحمان کے قتل پر احتجاج کیااور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر وحیدر الرحمن کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی اور قاتلوں کی جلد گرفتاری کا بھی حکم دے دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کراچی میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سنجیدہ ہے کراچی میں امن و امان کی صورتحال جلد بہتر ہوجائے گی۔ وزیراعظم نے پروفیسر وحید الرحمن کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کو جلد گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔