ایف آئی اے کرپشن کے میگا مقدمات کی 90 روزکے اندر تحقیقات مکمل کرے ، کرپٹ افسران کی ایف آئی اے میں کوئی جگہ نہیں ،چوہدری نثار،گزشتہ دور حکومت میں ایف آئی اے کو تماشا بنایا گیا تھا، ایف آئی اے آگے اور سپریم کورٹ اس کے پیچھے پیچھے ہوتی تھی، ایف آئی اے نے منشیات سمگلر ابراہیم کوکی کو پاکستانی شہری بناکر ملک لانے میں مدد کرنے پر وزارت خارجہ کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو سمن جاری کر دیئے ہیں، اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران گفتگو

جمعہ 24 اپریل 2015 04:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 اپریل۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کرپشن کے میگا مقدمات کی 90 دنوں کے اندر تحقیقات مکمل کرے ، کرپٹ افسران کی ایف آئی اے میں کوئی جگہ نہیں ہے، گزشتہ دور حکومت میں ایف آئی اے کو تماشا بنایا گیا تھا، ایف آئی اے آگے اور سپریم کورٹ اس کے پیچھے پیچھے ہوتی تھی، کرپشن کی خاطر لوگوں کو چن چن کر ایف آئی اے میں لگایا گیا تھا، ایف آئی اے نے منشیات سمگلر ابراہیم کوکی کو پاکستانی شہری بناکر ملک لانے میں مدد کرنے پر وزارت خارجہ کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو سمن جاری کر دیئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو وزارت داخلہ میں ایف آئی اے کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے حوالہ سے منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ ایف آئی اے میں کوئی سفارش نہیں مانی جائے گی، کرپشن کے خاتمہ کیلئے اور انصاف کی بالادستی کیلئے اپنا کام جاری رکھیں، گزشتہ دور حکومت میں ایف آئی اے کو تماشا بنایا گیا تھا، ایف آئی اے آگے اور سپریم کورٹ اس کے پیچھے پیچھے ہوتی تھی، کرپشن کی خاطر لوگوں کو چن چن کر ایف آئی اے میں لگایا گیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ جب سے میں نے اپنا عہدہ سنبھالا ہے، ایف آئی اے میں پوسٹنگ، ٹرانسفرز سمیت کسی بھی قسم کی کوئی سفارش نہیں کی۔ کرپٹ افراد کو ہرگز نہیں چھوڑنا اگر وزارت داخلہ کی جانب سے کوئی سفارش کی جائے تو میرے علم میں لائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ ڈی جی ایف آئی اے کسی سیاسی سفارش پر نہیں لگایا گیا وہ صرف میرٹ پر تعینات کیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہاکہ ایف آئی اے پولیٹیکل سب مشین نہیں ہے، تمام وسائل فراہم کرنے کے باوجود ایف آئی اے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، کرپشن کے میگا کیسز آگے نہیں بڑھ رہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ 64 افراد جن کو ایف آئی اے نے کرپٹ قرار دیا تھا وہ ابھی تک سیٹوں پر تعینات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے کے تمام اہلکار اپنی ذمہ داریاں پوری کریں ورنہ اسے کوبند کرنے کیلئے سفارش کروں گا۔

ایف آئی اے کا نظام تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، چھوٹے چوروں کو تو پکڑا جا رہا ہے لیکن بڑے چوروں پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال رہا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ مجھ سے پوچھا ہی نہیں جاتا اور فائلیں غائب ہو جاتی ہیں اور تفتیشں تبدیل کر دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کرپٹ افراد کو ایف آئی اے سے نکالیں اور کرپشن کا خاتمہ کریں اگر نہیں کر سکتے تو اپنی سیٹیں چھوڑ دیں۔

ای او بی آئی سکینڈل میں مزدوروں کا پیسہ دن دیہاڑے غبن کیا گیا، ایف آئی اے والے خدا کا خوف کریں، جب آپ کی وزارت آپ کا ساتھ دے رہی ہے تو آپ ایمانداری سے کام کریں۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ باہر سے آتے تھے اور پاکستان میں رہا ہو جاتے تھے ان کا ناطقہ بند کر دیا ہے جن سمگلروں کو بیرون ملک سو سو سال سزا سنائی جاتی تھی انھیں پاکستان لا کر بے گناہ قرار دیدیا جاتا تھا۔

انہوں نے کہاکہ اس معاملہ میں انکوائری کر رہے ہیں، کسی کو نہیں چھوڑیں گے، برمی باشندے کو پاکستانی بنا کر لایا گیا، اسے وہاں 37 سال کی سزا ہوئی تھی اس کا کس طرح پاسپورٹ بنا اس کی تصدیق کرنا ایف آئی اے کا کام ہے، جب تک میں ہوں نہ سفارش کروں گا اور نہ کرنے دوں گا اور کرپشن کیسز سائیڈ لائن نہیں ہوں گے، چھوٹے چوروں کو سزا اور بڑے چوروں کے ساتھ خوش اسلوبی نہیں چلے گی۔

جن 64 افراد کے خلاف کیسز ہیں ان کے خلاف دوبارہ عدالت سے رجوع کیا جائے اور سپریم کورٹ میں رٹ دائر کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے کے حوال سے کوئی مسائل ہیں تو بتائیں فوراً حل کئے جائیں گے۔ ایف آئی اے حکام سے سوال کیا کہ بڑے بڑے اربوں کے سکینڈل والے ملزمان انصاف کے کٹہرے میں کب جائیں گے، ایف آئی اے چوروں کیلئے خوف اور غریبوں کیلئے انصاف کی علامت بن کر سامنے آئے۔

ایف آئی اے بغیر کسی سیاسی دباؤ کے اپنا کام جاری رکھے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ میری یہ رائے ہے کہ جس طرح نیب نے رقم برآمد کرنے کے بعد ایف آئی اے کو اس کا ایک مخصوص حصہ دیا جاتا ہے اس طرح ایف آئی اے کو بھی اسی طرز پر ریکوری کا حصہ ملنا چاہئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے آخری سال کے دوران چار کروڑ روپے برآمد کئے جبکہ ہماری حکومت نے ایک سال کے دوران 6 بلین روپے برآمد کئے ہیں، اس وقت پیپلز پارٹی کا ایجنڈا تھا کہ چوروں کو بچاؤ اور ہمارا ایجنڈا ہے چوروں کو پکڑو۔

ایف آئی اے نے اب تک ایک سال کے دوران 1200 اشتہاری گرفتار کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عدالتوں میں زیرسماعت مقدمات کے حوالہ سے ایف آئی اے ایک اچھی لیگل ٹیم تشکیل دے اور زیرسماعت انکوائریوں پر ٹاسک فورس بنائے۔ برمی باشندہ ابراہیم کوکی کو پاکستان لانے میں وزارت داخلہ کے جس ملازم نوید نے مدد کی، اس کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور خوشاب سے ایک ایجنڈ کو بھی گرفتار کیا ہے۔ وزارت خارجہ نے ملزم کی معاونت کرنے والے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کی گرفتاری کے سمن جاری کر دیئے ہیں۔ اجلاس کے دوران ایف آئی اے کے افسران نے مختلف مقدمات کی تفتیش کے حوالہ سے وفاقی وزیر داخلہ کو تفصیلی بریفنگ دی۔

متعلقہ عنوان :