این اے 246 کے انتخابی دنگل میں متحدہ قومی موومنٹ کے کنور نوید جمیل نے 93 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرکے میدان مار لیا ،تحریک انصاف کے امیدوار عمران اسماعیل دوسرے اور جماعت اسلامی کے راشد نسیم تیسرے نمبر پر رہے ، ایم کیو ایم کے کارکن کا نائن زیروہ پرجشن ،ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ،الطاف حسین کے حق میں نعرے بازی ، جناح گراوٴنڈ میں خصوصی میوزیکل پروگرام کے دوران منچلوں کا رقص،آتش بازی ، مٹھائیاں تقسیم کی گئی،متحدہ کے قائد الطاف حسین کی کنور نوید کو کامیابی پر مبارکباد

جمعہ 24 اپریل 2015 04:47

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 اپریل۔2015ء) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 پر ضمنی انتخاب کے غیر حتمی غیر سرکاری ابتدائی نتائج کے مطابق ایم کیو ایم کے امیدوار کنور نوید جمیل نے 93ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرکے میدان مار لیا، ،تحریک انصاف کے امیدوار عمران اسماعیل دوسرے اور جماعت اسلامی کے راشد نسیم تیسرے نمبر پر رہے ،کریم آباد میں پولیس اور مشتعل افراد میں تصادم ہوا جس کے نتیجے میں پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کرتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا جب کہ مشتعل افراد نے علاقے میں قائم تحریک انصاف کے کیمپ پر لگے پرچم نذر آتش کردیئے،متحدہ کے امیدوار کنور نوید جمیل کی برتری واضح ہوتے ہی ایم کیو ایم کے کارکن جشن منانے نکل پڑے کوئی مبارکبادیں دیتا رہا کسی نے نعرے لگا کر خوشی منائی، جناح گراوٴنڈ میں خصوصی میوزیکل پروگرام کے دوران منچلوں کے رقص نے سماں باندھ دیا،آتش بازی کی گئی اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں،متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کنور نوید جمیل کو کامیابی پر مبارکباد دی ہے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246کے ضمنی کیلئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔ غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق ایم کیو ایم کے امیدوار کنور نوید جمیل نے میدان مار لیا انھوں نے 93 ہزار 122 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی ۔تحریک انصاف کے امیدوار عمران اسماعیل 16932 ووٹ حاصل کرکے دوسرے اور جماعت اسلامی کے راشد نسیم 6386 ووٹ حاصل کرکے تیسرے نمبر پر رہے۔

کنور نوید جمیل کی برتری واضح ہوتے ہی ایم کیو ایم کے کارکن جشن منانے نکل پڑے کوئی مبارکبادیں دیتا رہا کسی نے نعرے لگا کر خوشی منائی۔ جناح گراوٴنڈ میں خصوصی میوزیکل پروگرام کے دوران منچلوں کے رقص نے سماں باندھ دیا۔خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔ جیسے جیسے نتائج موصول ہوتے رہے ایم کیو ایم کے کارکنوں کا جوش وخروش بھی بڑھتا رہا۔

اس سے قبل این اے 246 کے ضمنی انتخاب میں ووٹنگ کے بعد جیسے ہی گنتی کا سلسلہ شروع تو حلقے میں سیاسی گرما گرمی بھی بڑھ گئی، کریم آباد میں ایم کیوایم اور تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی جب کہ اس دوران پولیس نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کی کوشش کی تاہم صورتحال کو قابو نہ کیا جاسکا، علاقے میں موجود مشتعل افراد نے تحریک انصاف کے دفتر پر پتھراوٴ کیا اور پرچم بھی نذر آتش کردیا جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کرتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔

کریم آباد میں کشیدگی کے بعد ایم کیوایم کے رہنما حیدر عباس رضوی اور فیصل سبزواری علاقے میں پہنچے اور وہاں موجود متحدہ کے کارکنان کو منشتر کرنے کی کوشش کرنے لگے جب کہ اس دوران صورتحال کشیدہ ہونے پر رینجرز بھی علاقے میں پہنچ گئی جب کہ مشتعل افراد کو منشتر کرنے کے لیے واٹر کینن اور بکتر بند گاڑیاں بھی طلب کی گئیں۔دوسری جانب ترجمان تحریک انصاف شیریں مزاری نے تحریک انصاف کے دفتر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیوایم عدم برداشت کی سیاست ترک کردے جب کہ تحریک انصاف کے امیدوار عمران اسماعیل کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کریم آباد میں کارکنوں کی جان خطرے میں ہے، صورتحال انتہائی خراب ہے، ایم کیو ایم کے کارکنوں کی جارحیت مناسب نہیں، اس صورتحال کو ٹھیک کرنے کے لیے گورنر سندھ سے رابطہ کیا جنہوں نے کردار ادا کرنے کا یقین دلایا ہے۔

حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 57 ہزار 781 ہے جس میں مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 96 ہزار 186 جب کہ ایک لاکھ 61 ہزار 594 خواتین ووٹرز ہیں، حلقے میں 213 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے جب کہ ایم کیو ایم، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے امید واروں سمیت 12 امیدواروں نے انتخاب میں حصہ لیا۔ووٹنگ کے لیے کسی بھی شخص کو شناختی کارڈ کے بغیر پولنگ اسٹیشنز کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی، بعض پولنگ اسٹیشنر پر امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس نہ پہنچنے پر ووٹنگ کا عمل تاخیر کا شکار ہوا جب کہ فیڈرل کیپیٹل ایریا میں پولنگ اسٹیشن نمبر 172 اور 173 کو ختم کردیا گیا،جس پر پولنگ اسٹیشنز کے ہابر ووٹرز نے احتجاج کیا۔

این اے 246 میں تمام پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیتے ہوئے پولنگ اسٹیشنز کی سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے نگرانی کی گئی جس کے لیے ڈپٹی کمشنر وسطی کے دفتر میں کنٹرول روم قائم کیا گیا تھا، ہر پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر رینجرز اہلکار تعینات کیے گئے جب کہ پولنگ اسٹیشنز کے اندر رینجرز کو فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل تھے۔ رینجرز اہلکاروں نے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پولنگ عملے کے 2 اہلکاروں سمیت 4 افراد کو جعلی ووٹ ڈلوانے کے الزام میں گرفتار کرلیا، جنہیں موقع پر ہی 3 سے 6 ماہ قید اور 5،5 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں این اے 246 پر ایم کیو ایم کے امیدوار نبیل گبول ایک لاکھ 36 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے تاہم مارچ میں ان کے استعفیٰ کے بعد یہ نشست خالی ہوئی تھی۔تحریک انصاف کے امیدوار عمران اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران اسماعیل انصاف کے مرکزی انتخابی کیمپ پر حملے پر سخت سیخ پا ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا ہمارے کارکنوں پر پتھراوٴ کیا گیا ایسی کونسی قیامت آئی تھی کہ پی ٹی آئی کے کیمپ پر حملہ کرا دیا گیا کوئی ہمارے پولنگ ایجنٹ آفس تک نہیں پہنچ پائے کوئی واقعہ ہو تو ملبہ ورکرز پر ڈال دیا جاتا ہے نتائج کو تسلیم کریں گے۔

الیکشن کمیشن سے تحفظات ابھی باقی ہیں۔ حلقے کے لوگوں کے دلوں سے خوف ہم نے ختم کیا۔ تحفظات کے باوجود نتائج تسلیم کریں گے۔دوسری جانب جماعت اسلامی کراچی کے امیرحافظ نعیم الرحمان نے ایم کیوایم کے مینڈیٹ کوتسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخابی نظام آزاد نہیں۔ ایم کیو ایم نے بڑے پیمانے پر جعلی شناختی کارڈ بنا رکھے ہیں، جس کی مدد سے انتخاب سے پہلے دھاندلی کی گئی۔

فیڈرل بی ایریا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ الیکشن بائیو میٹرک کے تحت ہوتا تو مینڈیٹ آجاتا۔ شہر میں بوری بند لاش کا خوف ابھی دور نہیں ہوا۔ ایم کیو ایم کی دہشت گردی کو بینقاب کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ووٹ دیتے وقت ماضی کی خدمات کو سامنے رکھیں۔ رینجرز اور پولیس کے کردار کو سراہتے ہیں، بلدیاتی الیکشن بھرپور توانائی سے لڑیں گے۔