حکومت چین کے ساتھ ہونے والے معائدوں پر تحفظات دور کرنے کے لئے تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے،مشترکہ مفادات کونسل میں معاہدوں کو زیر بحث لایا جائے،شاہ محمودقریشی ، چین کے ساتھ ہونے والے 51 معاہدے خوش آئند اور ملکی ترقی کیلئے سود مند ہونگے ، معاہدوں کے حوالے سے صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، اقتصادی راہداری کے روٹ کے حوالے سے حکومت واضح جواب دے،پاکستان کے اندر پارلیمانی جمہوریت ہے یا صدارتی نظام حکومت اپنی پالیسی سے ابہام پیدا کررہی ہے حکومت کو چاہیے کہ اپنی پالیسی واضح کرے،تحریک انصاف نے دھاندلی کے تمام ثبوت جوڈیشل کمیشن میں جمع کرادیئے ہیں، اب جوڈیشل کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گی اسے قبول کرینگے،اسمبلی میں ہمارے خلاف تحریک آئی تو وہاں پر بات کرینگے ،تحریک انصا ف کے وائس چیئرمین کی پریس کانفرنس

جمعرات 23 اپریل 2015 05:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 اپریل۔2015ء) تحریک انصا ف کے وائس چیئرمین شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ ہونے والے 51 معاہدے خوش آئند اور ملکی ترقی کیلئے سود مند ہونگے لیکن معاہدوں کے حوالے سے صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ معاہدوں کے حوالے سے سیاسی جماعتوں میں پایا جانے والا انتشار کا قلع قمع کرنے کیلئے سینٹ اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیتی ۔

سننے میں آرہا ہے کہ یہ معائدے صرف پنجاب کے لئے ہیں اقتصادی راہداری روٹ اس وقت بلوچستان اور خیبر پختونخواہ سے گزر رہی ہے یا پھر اسے تبدیل کردیا گیا ہے قومی اسمبلی میں شرکت پر شور مچانا سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ سندھ اور پنجاب میں شرکت پر شور نہیں مچایا گیا حقیقت میں یہ ایم کیو ایم پر این اے 246کا خوف ہے ۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کی جس میں تحریک انصاف کی ترجمان ڈاکٹر شیریں مزاری اور اسد عمر بھی شریک تھے ۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک چین معاہدوں کا خیر مقدم کرتے ہیں تحریک انصاف چین کی اہمیت کو سمجھتی ہے پاک چائنہ معاہدوں سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا لیکن جو51 معاہدے چین کے ساتھ ہوئے ان پر سیاسی پارٹیوں میں انتشار ہے اگر سیاسی پارٹیوں کے تحفظات کو دور نہ کیا گیا تو یہ بہت بڑا ظلم ہوگا شاہ محمود نے کہا کہ چین کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں چین اس وقت پاکستان میں بڑے اہم کام شروع کرنے جارہا ہے تو اس پر تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے اور مشترکہ مفادات کونسل میں تمام چین کے ساتھ کئے جانے والے معاہدوں کو زیر بحث لایا جائے کیونکہ چینی صدر کے دورے میں بڑے اہم ایم او یوز سائن ہوئے ہیں اس پر تحریک انصاف کو بہت خوشی ہوئی ہے پاک چین تعلقات سٹرٹیجک نوعیت کے ہیں اور چین پاکستان کی معاشی ترقی میں کردارادا کرنا چاہتا ہے تو پھر اسے حکومت متنازعہ نہ بنائے حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ پاک چین معاہدوں کے حوالے سے سینٹ اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیتی مگر یہاں پر بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا سننے میں آرہا ہے کہ تمام معاہدے پنجاب کیلئے مختص کئے گئے ہیں ۔

شاہ محمود اور اسد عمر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی راہداری کا مسئلہ گزشتہ کچھ عرصے سے چلا آرہا ہے اقتصادی راہداری کے روٹ کے حوالے سے حکومت واضح جواب دے کہ کیا اپنے پرانے روٹ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ سے گزارا جائے گا یا پھر اس کا روٹ تبدیل کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر پارلیمانی جمہوریت ہے یا صدارتی نظام حکومت اپنی پالیسی سے ابہام پیدا کررہی ہے حکومت کو چاہیے کہ اپنی پالیسی واضح کرے ۔

اسد عمر نے کہا کہ تحریک انصاف نے دھاندلی کے تمام ثبوت جوڈیشل کمیشن میں جمع کرادیئے ہیں اور اب جوڈیشل کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گی اسے قبول کرینگے شاہ محمود نے کہا کہ تحریک انصاف کی اسمبلی میں شرکت پر شور کرنا سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ سندھ اور پنجاب اسمبلیوں میں شرکت سے شور نہیں کیا گیا حقیقت میں یہ ایم کیو ایم کا این اے 246کے حوالے سے خوف ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسمبلی میں ہمارے خلاف تحریک آئی تو وہاں پر بات کرینگے ۔