حریت رہنماؤں کے خلاف کیس درج کرنے سے مرعوب یا خوفزدہ نہیں‘ سید علی گیلانی،سنگین صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام آزادی پسندوں کا یکجا ہونا لازمی ہے‘ اجلاس سے خطاب

ہفتہ 18 اپریل 2015 09:07

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 اپریل۔2015ء) کل جماعتی حریت کانفرنس ”گ“ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ حریت رہنماؤں کے خلاف کیس درج کرنے سے مرعوب یا خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا۔ سید علی گیلانی کی صدارت میں حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں جملہ اکائیوں کے سربراہوں یا ان کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں حالیہ سیاسی پیش رفتوں جن میں ریاست میں کٹھ پتلی حکومت کی تبدیلی‘ آر ایس ایس کے کشمیر سے متعلق خطرناک منصوبو ں‘ گیلانی اور دوسرے آزادی پسندوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے اور بھارتی میڈیا کے کشمیر کے بارے میں مکروہ پروپیگنڈے جیسے معاملات پت تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور آئندہ کی حکمت عملی کے بارے میں لائحہ عمل سے متعلق ممبران شوریٰ کی آراء اور تجاویز پر غور و خوض ہوا۔

(جاری ہے)

چیئرمین حریت سید علی گیلانی نے مودی سرکار کے کشمیر سے متعلق جارحانہ منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے لئے آزادی پسندوں کے درمیان فکری اور اصولی اتحاد کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات اٹھانا پڑتے ہیں اور اس نازک مرحلے پر کسی بھی قسم کی انتشاری کیفیت اور محاذ آرائی مہنگی ثابت ہو سکتی ہے۔ بھارت کی طرف سے نہ صرف مظالم اور سختیوں میں اضافہ ہو جائے گا بلکہ کشمیر مسئلے کو ہمیشہ کے لئے دفن کرنے کی کوششیں بھی بروئے کار لائی جائیں گی۔

فرقہ پرست جنوبی قوتیں نہ صرف جموں کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدل دینے کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھا رہی ہیں بلکہ تہذیبی جارحیت کے ذریعے سے ہماری دینی اور قومی شناخت کو ختم اور نابود کرانا چاہتی ہیں۔ گیلانی صاحب نے کہا کہ مفتی سعید آر ایس ایس کے منصوبوں کو جموں کشمیر میں عملدرآمد کے لئے ایک سہولت کار کا کردار ادا کر رہے ہیں اور اس نے سیاسی قیدیوں کی رہائی‘ افسپا کے خاتمے‘ بجلی پروجیکٹوں کی ریاست کو منتقلی‘ پاکستانی رفیوجیوں اور پنڈتوں کے لئے الگ ٹاؤن شپ قائم کر کے ریاست کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے جیسے معاملات میں دہلی والوں کے آگے سرینڈر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سنگین صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے ان تمام آزادی پسندوں کا یکجا ہونا لازم ہے جو آزادی سے کم کسی بھی طرح کے حل کو قبول نہ کرنے اور دہلی والوں کے ساتھ براہ راست یا پس پردہ دو فریقی مذاکرات کے تجربے کو نہ دہرانے کے وعدہ بند ہوں اور الیکشن سیاست کے بارے میں جن کا موقف واضح اور غیر مبہم ہو۔ 15 اپریل کو ریلی میں نعرہ دینے کے لئے حریت کانفرنس کے لیڈروں کے خلاف کیس درج کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کی کارروائیوں سے مرعوب اور خوف زدہ نہیں ہوں گے اور اپنا حق آزادی مانگنا اگر جم ہے تو ہم بار بار اس کا ارتکاب کرتے رہیں گے اور اس سے دنیا کی کوئی بھی طاقت ہم کو باز نہیں رکھ سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ مقدمہ دائر کرنے کی کارروائی نے مفتی سعید کے ”نطریات کی لڑائی“ والے مقروضے کو بھی ایکسپوز کیا ہے اور ان کی حکومت نے ہریت کے اہتمام سے منعقد ایک پر امن جلسے کو بھی برداشت نہیں کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :