سزائے موت پر عملدرآمد ملکی آئین اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے ،صدر مملکت ، دہشتگردوں کو سخت سزائیں دینا پاکستان کے عوام کا مطالبہ ہے، قومی سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جامع اور قومی اتحاد پر مبنی سوچ کی ضرورت ہے ، جرمن پارلیمنٹ کے وفد سے گفتگو،این ڈی یو کی سینٹ کے چوتھے اجلاس سے خطاب

جمعرات 16 اپریل 2015 04:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 اپریل۔2015ء)صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ سزائے موت پر عملدرآمد ملک کے آئین اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے ۔ دہشتگردوں کو سخت سزائیں دینا پاکستان کے عوام کا مطالبہ ہے ۔ قومی سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جامع اور قومی اتحاد پر مبنی سوچ کی ضرورت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار صدر مملکت نے نیلز اینن کی سربراہی میں جرمن پارلیمنٹ کے وفد اورنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی سینٹ کے چوتھے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔

صدر نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے آئین اور بین الاقوامی قانون کی روشنی میں موت کی سزا کی پالیسی پر عمل کررہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا سزائے موت کا سزا سے پابندی اٹھانے کا فیصلہ دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والوں اور ان کو پناہ دینے والوں کیخلاف موثر ہتھیار ثابت ہوگا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام دہشتگردوں کے خلاف سخت ایکشن کامطالبہ کرتے رہے ہیں ،صدرنے کہاکہ پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثرملک ہے ،ہم نے 100ارب ڈالرکااقتصادی نقصان اورعورتوں اوربچوں سمیت 60ہزارمعصوم جانوں کانقصان اٹھایاہے ،دہشتگردی اورانتہاء پسندی کے خلاف پاکستانی عزم کااظہارکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیاگیاہے ۔

صدرنے کہاکہ ملک سے دہشتگردی کے خاتمے تک ضرب عضب جاری رہے گا۔انہوں نے آپریشن کی کامیابی سے جاری رہنے پراطمینان کااظہارکیا۔صدرنے کہاکہ دہشتگردوں کاکوئی مذہب نہیں اوربین المذاہب ہم آہنگی دنیاکے امن کیلئے وقت کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کاآئین بلاامتیازمذہب ،نسل ،رنگ اورصنعتی امتیازکے بغیرتمام شہریوں کوبنیادی حقوق کی ضمانت فراہم کرتاہے ۔

صدرنے کہاکہ حکومت نے انسانی حقوق کی حفاظت کیلئے غیرجانبدارعدلیہ ،آزادمیڈیااورمضبوط سول سوسائٹی کومزیدمحفوظ رکھنے کیلئے انسانی حقوق کاقومی کمیشن قائم کیاہے ۔صدرنے کہاکہ پاکستان جرمنی کے ساتھ تعلقات کوبہت اہمیت دیتاہے اورتعلقات کودوطرفہ اوریورپی یونین کی سطح پرمزیدبڑھانے کاخواہشمندہے ،صدرنے کہاکہ پاکستان دوطرفہ رابطے ،پارلیمنٹری تبادلے ،تجارت اوردفاع انسداددہشتگردی ،توانائی اوردوسرے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھاناچاہتاہے ۔

صدرنے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف کے نومبر2014ء میں جرمنی کے دورے سے دونوں ممالک کے مابین موجودہ تعلقات مزیدمضبوط ہوئے ہیں ۔صدرنے کہاکہ پاکستان جرمن چانسلرانجیلامرکل کے اس سال دورہ پاکستان کامنتظرہے ،صدرنے کہاکہ پاکستان سرمایہ کاردوست ملک ہے اورجرمنی کی مزیدسرمایہ کاری خصوصاًتوانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کاخواہاں ہے ۔صدرمملکت نے کہاکہ پاکستان مشکل اورنازک دورسے گزررہاہے ،ہمیں کثیرالجہتی چیلنجزکاسامناہے ،پاک فوج قبائلی علاقوں میں دہشتگردوں اورانتہاء پسندوں کے ساتھ نبردآزماہے ،ہم سلامتی سے متعلق چیلنجزسے نمٹنے کیلئے متفقہ حکمت عملی اپنارہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال کے اثرات اورمضمرات کامطالعہ کرنے کے لئے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی قومی سطح پرایک بنیادی تھینک ٹینک کی حیثیت حاصل ہے ۔صدرمملکت نے امیدظاہرکی کہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی حکومت اورپالیسی سازاداروں میں تحقیق اورمطبوعات کے ذریعے اپنی سفارشات پیش کرنے کے عمل میں بہتری لائے گی۔