بلوچستان حکومت نے مزدوروں کی سیکورٹی کیلئے 24اہلکار تعینار کئے ،اب اہلکار مزاحمت نہ کریں تو صوبائی حکومت کا کیا قصور،سینیٹر میر کبیر ، صرف پختونوں کے شناختی کارڈز بلاک نہیں ہوئے ، تصدیق کا عمل ابھی جاری ہے،سب قومی دھارے میں اکھٹے ہیں، وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمن ،بتایا جائے کہ غیر تصدیق شدہ سوا کروڑ سمز کن لوگوں کی بلاک کی گئیں،پانچ کروڑ سمیں بند کرنے سے پہلے پی ٹی اے اپنی موبائل ٹیمیں بھیج کر صارفین سے رابطہ کرے،سینیٹر کلثوم پروین

بدھ 15 اپریل 2015 04:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 اپریل۔2015ء) تربت میں مزدوروں کے قتل پر سینیٹ میں بلوچستان حکومت کے سینیٹر میر کبیر نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت نے مزدوروں کی سیکورٹی کیلئے 24اہلکار تعینار کئے تھے ،اب اہلکار مزاحمت نہ کریں تو صوبائی حکومت کا کیا قصور ہے،جبکہ دیگر اراکین نے خیبر پختونخواہ میں پختونوں کو شناختی کارڈ نا ملنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا جس پر وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے کہا کہ صرف پختونوں کے شناختی کارڈز بلاک نہیں ہوئے بلکہ تصدیق کا عمل ابھی جاری ہے،سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ بتایا جائے کہ غیر تصدیق شدہ سوا کروڑ سمز کن لوگوں کی بلاک کی گئی ہیں ،پانچ کروڑ سمیں بند کرنے سے پہلے پی ٹی اے اپنی موبائل ٹیمیں بھیج کر صارفین سے رابطہ کرے۔

عوامی مفاد کے مسائل پر سینیٹ میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر طلحہ محمود نے کہا ہے کہ تربت میں مزدوروں کی سکیورٹی پر 9اہلکار موجود تھے کیا یہ اہلکار صرف سکیورٹی کے نام پر رہیں گے یا پھر عملدرآمد بھی کرینگے جن علاقوں میں پولیس فعال نہیں ہے اور وہاں پر پاک چائنہ سنٹر اور گوادر منصوبے بنائے جارہے ہیں تو پھر وہاں پر واقعات روک تھام کیلئے حکومت کیا اقدامات کرنے جارہی ہے اس پر تشویش ہے کیونکہ یہ مسئلہ بہت بڑا ہے سینیٹر دھامڑا نے کہا کہ اتنے بڑے واقعہ کے بعد وزیر داخلہ نے صرف بیان دیئے کیا ان کی ذمہ داری صرف بیان تک ہے انہیں بلوچستان کا دورہ کیوں نہیں کیا اسے وہاں پر دورہ کرنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر حمزہ نے کہا کہ پاکستان میں قانون و آئین ہعے اس کی اصلاح کی جائے ۔ سینیٹر جہانزیب نے کہا کہ پہلی مرتبہ یہ نہیں ہوا بلکہ کئی بار ایسے بلوچستان میں واقعات ہوچکے ہیں کئی وزراء نے چار سے پانچ سال تک دفتروں کی شکلیں بھی نہیں دیکھں آخر یہ معاملات اس حد تک کیوں بڑھے ۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ پنجاب میں پختون برادری کے کارڈ روکے گئے اس پر ہمیں ایکشن لیکر جواب دیں اور پختونوں کے ساتھ زیادتی نہ کی جائے پنجاب والے صرف پاکستانی نہیں بلکہ پختون بھی پاکستانی ہیں ۔

وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا کہ یہ صرف پختونوں کے کارڈز بلاک نہیں کئے بلکہ صرف انڈرو ہیری فیکشن ہیں اور ہم سارا مرحلہ ایک طریقے سے ہورہا ہے اور قومی دھارے میں ہم سب اکٹھے ہیں ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ لمز یونیورسٹی میں انسانی حقوق کی تنظیم کو سیمینار کرنے نہیں دیا گیا اور اب انہیں خفیہ اداروں نے منع کیا کہ بلوچستان کے حوالے سے سیمینار نہ کیاجائے اگر بلوچستان کے معاملے پر سکیورٹی اداروں نے سیمینار کو روکنا شروع کردیا تو یہ بہت تشویشناک ہے اس لئے سکیورٹی کو بھی پارلیمان کے چھتری کے نتیجے رکھا جائے جس پر چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ اس حوالے سے شہباز شریف سے رابطہ کرکے تبادلہ خیال کیا جائے ۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی چودہ کروڑ سموں کی ویری فیکشن کا کہا جس میں سے سات کروڑ ویری فائیڈ ہوئی ہیں اور سوا کروڑ سمز بلاک ہوئی ہیں وہ کن لوگوں کی بلاک کی گئی ہیں پانچ کروڑ سمیں بند ہونے جارہی ہیں پی ٹی اے اپنی ٹیمیں بھیج کر ان سے رابطہ کرے اگر سموں کو بند کردیا گیا تو پھر یہ ہر جگہ لائنیں نظر آئینگی ۔ رضا ربانی نے کہا کہ یہ یقیناً اہم مسئلہ ہے اور حکومت اس پر جواب دے ۔

سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ فاٹا نے دہشتگردی کیخلاف عظیم قربانیاں دی ہیں لیکن ہمیں فری موومنٹ کا حق بھی نہیں دیا گیا ہمارے علاقوں میں فوجی آپریشن جاری ہیں تو شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے باہر نہیں نکل سکتے اور نہ ہی کوئی کاروبار کرسکتے ہیں ہمیں ہمارے مسائل کو حل کیا جائے ہم بھی پاکستان کا حصہ ہیں ۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ وزیراعظم کے اسسٹنٹ برائے سپیشل ایوی ایشن کو چلا رہے ہیں سول ایوی ایشن کو ان کا ڈی جی چلا رہا ہے سینیٹر مبر کبیر نے کہا کہ صوبائی حکومت نے مزدوروں کیلئے 23اہلکار تعینات کئے تھے اب وہاں اہلکاروں نے مذمت نہیں کی تو اس میں حکومت کا کیا قصور ہے بلوچستان میں کہا گیا کہ حکومت نام کی کوئی چیز ن ہیں ہے پہلے بلوچستان میں کوئی نماز کیلئے نہیں نکل سکتا اور کوئی باعزت فیملیاں باہر نہیں سکتیں لیکن آج ہر کوئی آزاید سے گھوم رہے ہیں ۔

سینیٹر دھامڑا نے کہا کہ سندھ 75فیصد ریونیو دے رہا ہے لیکن پھر بھی ہمیں روزگار فراہم نہیں کیا جارہا وفاقی ادارو ں کا رویہ سندھ کے ساتھ ٹھیک کرانا پڑے گا پھر حالات کہیں زیادہ خراب نہ ہوجائیں ۔ سینیثر عثمان نے کہا کہ جب جنگ کا مسئلہ ہو تو پھر پختون عوام کو وفار کہا جاتا ہے جب قومی شہریت کا مسئلہ ہو تو پھر سوتیلی ماں جیسا سلوک ہوتا ہے اس پر نادرا سے پوچھا جائے کیونکہ یہ انتہائی اہمیت کا مسئلہ ہے حکومت کو دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرنی چاہیے لیکن حکومت نے پختونوں کیخلاف کارروائی شروع کردی پختونوں کیخلاف امتیازی سلوک بند کیاجائے ۔

سینیٹر انجم خان نے کہا کہ اسلام آباد میں بھی کئی واقعات ہوئے ہیں لیکن بلوچستان میں کوئی واقع ہو تو پھر اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے ڈی جی نادرا ڈی جی نہیں بلکہ وائسرائے ہیں ۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت جس طرح نادرا کی معاونت کررہا ہے اس کو سراہتا ہوں پشاور میں تمام رکاوٹوں کو ختم کیا جائے کیونکہ عوام کو شدید تکلیف کا سامنا ہے پبلک روٹوں کو بلاک کیا جارہا ہے ۔

سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ سینٹ کا ایوان ہمیں چاروں صوبوں کی نمائندگی دیتا ہے اور تمام ممبران متحد ہوکر ملک کی بات کریں نہ کہ صوبائی سطح پر منفی بات کریں ، چاروں صوبوں میں کسی بھی صوبے میں کوئی تکلیف آئے تو مل کر اس کا مقابلہ کرنا چاہیے ۔ پوری قوم دیکھ رہی ہوتی ہے کہ ملکی سطح پر ہمارے ایوان میں کیا ہورہا ہے ۔ ممبران کو چاہیے کہ اپنے اپنے صوبے کی بات کرنے کی بجائے ملک کی سطح پر بات کی جائے ۔

سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے کہا کہ سول ایوی ایشن ممبران کے ساتھ عدم تعاون کی پالیسی ہے ۔ کیا بلوچستان کا بارڈر ایران کے ساتھ نکلتا ہے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی راہ داری ہے لیکن سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہے تجارتی قافلے گھنٹوں کا سفر دنوں میں طے کرتے ہیں حکومت ایف بی آر کے نمائندے سست روی سے ٹرکوں کی چیکنگ کرتی ہے جس سے لوگوں کے ذریعہ معاش میں مشکلات ہیں ۔

چیئرمین سینٹ نے کہا کہ جمعرات کو ایوان سے کالنگ اٹینشن کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ اسلام آباد میں 48 مختلف تعلیمی اداروں کے دفاتر کھولے گئے ہیں لیکن ٹریکف کے نظام کو بہتر نہیں کیا گیا گاڑیوں کو گزرنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں سی ڈی نے نے کچھ بہتری کی لیکن کام درمیان میں چھوڑ کر چلے گئے جس سے مزید مشکل پیدا ہوگئی ہے خان پور روڈ این ایچ اے بنا رہی ہے 49ملین روپے لگا کر روڈ کی تعمیر کی جارہی ہے جس میں پلوں کی تعمیر کا کام کاری ہے لیکن کچھ جگہوں پر پل تعمیر نہیں کئے جارہے تو ٹریفک کس طرح گزرے گی چیئرمین سے گزارش ہے کہ این ایچ نے کو بلایا جائے تاکہ 69کروڑ روپے کے پروجیکٹ پر بات کی جاسکے وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ این ایچ اے کے افسران کو بلایا گیا تھا لیکن سینیٹر طلحہ موجود نہیں ہیں دوبارہ کوشش کرکے این ایچ اے کے ادارے کے افسران سے ملاقات کا اہتمام کردیا جاتا ہے ۔

سینیٹر نے کہا کہ بلوچستان میں دیگر صوبوں کے افراد کو قتل کیا جارہا ہے بلوچستان کی پوری حکومت جائے وقعہ پر پہنچی بلوچستان میں موجود حکومت کو دو سال مکمل ہورہے ہیں متعلقہ وزیر اس حوالے سے بھی ایوان کو آگاہ کریں بلوچستان کے شہریوں میں پانی کا شدید مسئلہ اختیار کرچکا ہے نادرا کے حوالے سے جو شرائط واضح کئے گئے ہیں اس سے تو لگتا ہے کہ داڑھی اور پگڑی رکھنے والے غیر ملکی ہیں بلوچستان کے لوگ صبح سویرے قطاروں میں لگ جاتے ہیں لیکن انہیں بھی غیر ملکی قرار دیا جاتا ہے اس کا سدباب ہونا چاہیے ۔

متعلقہ عنوان :