ڈرون حملے روکنے کے لئے جنگ کا حکم نہیں دے سکتے،سپریم کورٹ، ڈرون حملوں کے خلاف دائر درخواست خارج،مقدمہ آئین کی آرٹیکل ( 3 ) 184 کے تحت قابل سماعت نہیں ۔درخواست گزار کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوئے،جسٹس میاں ثاقب نثار کے ریمارکس

منگل 14 اپریل 2015 04:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 اپریل۔2015ء)سپریم کورٹ نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کئے جانے والے ڈرون حملوں کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی ۔ عدالت نے کہا ہے کہ مذکورہ مقدمہ آئین کی آرٹیکل ( 3 ) 184 کے تحت قابل سماعت نہیں ۔درخواست گزار کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوئے جبکہ تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ڈرون حملے روکنے کے لئے جنگ کا حکم نہیں دے سکتے یہ مقدمہ آرٹیکل ( 3 ) 184کے دائر کار میں نہیں آتا۔

انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز سید محمد اقتدار حیدر کی دائر درخواست سماعت کے دوران دیئے ہیں۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ قبائلی علاقے پاکستان کا حصہ ہیں اس کا دفاع پاکستان کا فرض ہے حکمران آئین کی پاسداری نہیں کر رہے اگر قبائلی علاقوں کا دفاع نہ کیا گیا تو لاہور اور پشاور میں ڈرون حملے شروع ہو جائیں گے اس لئے وفاقی حکومت کو یہ حکم دیا جائے کہ وہ ڈرون حملے رکوانے کے لئے آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کرے جس پر عدالت نے کہا کہ آپ نے جس آئینی آرٹیکل کے تحت درخواست دائر کی ہے اس کے تحت ہم سماعت نہیں کر سکتے ویسے بھی آپ متاثرہ فریق نہیں ہیں ۔

(جاری ہے)

بعدازاں عدالت نے یہ کہہ کر یہ کیس مذکورہ آرٹیکل کے تحت نہیں آتا اور درخواست خارج کر دی ۔